اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے احساس پروگرام کو بھیک مانگنے کا ایک طریقہ قرار دے دیا۔
پی پی رہنما پلوشہ خان اور روبینہ خالد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ احساس پروگرام بھیک مانگنے کا ایک اور طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان ہے، اب قوم پر واضح ہے کہ اگلا بجٹ آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہوگا۔
پلوشہ خان نے استفسار کیا کہ سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اب کہاں ہیں؟، وہ کیا شرطیں تھی جن کی وجہ سے معیشت ڈوب گئی؟
ان کا کہنا تھاکہ ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے، ٹماٹر 81 فیصد مہنگا اور مرغی اور انڈے 42 فیصد مہنگے ہوئے۔
پلوشہ خان نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون شہزاد اکبر وہی کام کررہے ہیں جو بنگلادیش میں ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ کن شرائط پر بھارت اور افغانستان کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، پارلیمنٹ میں معاملات سامنے کیوں نہیں لائے جارہے ہیں؟
پلوشہ خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم کہتا ہے این آر او نہیں دوں گا، لیکن جہانگیر ترین کو این آر او ملتا ہے، شہباز شریف کی صحت کا مسئلہ ہے تو ہم اس پر سیاست نہیں کریں گے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ 2 کلو چینی کے لیے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں ہیں۔