راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کے معاملے میں مزید پیشرفت سامنے آئی ہے۔
انکوائری کمیٹی میں شامل ڈپٹی کمشنر انوار الحق کو ہی عہدے سے ہٹادیا گیا جبکہ سابق کمشنر محمد محمود کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کمشنر کو طلب کرکے خود بھی وضاحت لی تھی، رنگ روڈ کے اردگرد زلفی بخاری، وفاقی وزیر غلام سرور کے بیٹے اور ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت بااثر افراد کی اراضی ہے۔
راولپنڈی رنگ روڈ 36 کلومیٹر پر محیط منصوبہ 2017 میں مسلم لیگ ن کے دور میں بنایا گیا، تاہم عملدرآمد کا آغاز موجودہ دور حکومت میں ہوا، منصوبہ 36 کلومیٹر سے بڑھا کر 65 کلومیٹر کر دیا گیا۔
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کی منظوری سے شروع کیا گیا، رنگ روڈ کے 4 راستے منصوبے میں شامل تھے لیکن مزید 5 راستے بنا دیے گئے۔
نئے راستے جو بااثر افراد کی ہاؤسنگ اسکیموں یا اراضی کے قریب تھے، ان راستوں یا انٹرچینجز کے پیسے ہاؤسنگ سوسائٹیز سے ہی لیے جانے تھے۔
مجوزہ رنگ روڈ کے ارد گرد جہاں بہت ہی بااثر افراد کی ہاؤسنگ اسکیمیں شامل ہیں، وہیں ایک مجوزہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں وزیر ہوا بازی غلام سرور کے بیٹے کی پارٹنر شپ ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اور سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کی زمین بھی اُدھر ہی ہے۔
ڈاکٹر توقیر شاہ، زلفی بخاری کے رشتہ دار بھی بتائے جاتے ہیں، زلفی بخاری کی زمین کے قریب ایک بااثر شخص کی زمین ہے، جس کے خلاف مقدمہ ہوا لیکن بعد میں معاملہ رفع دفع ہو گیا۔
راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری کمیٹی میں موجودہ کمشنر گلزار شاہ کے ساتھ ڈپٹی کمشنر انوار الحق بھی شامل تھے، لیکن ڈی سی کو اس بناء پر تبدیل کردیا گیا کہ انہوں نے انکوائری رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر اٹک اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر فرخ کو بھی دستخط نہ کرنے پر عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
سابق کمشنر محمد محمود کو انکوائری میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا جبکہ وزیراعظم نے محمد محمود کو بلا کر پوچھا تھا کہ کسی کے کہنے پر رنگ روڈ میں تبدیلی نہیں کی؟ جس پر محمد محمود نے کہا تھا کہ تمام کام میرٹ پر کیا ہے۔