• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بااثر مالی طبقہ اسرائیل کا حامی، میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے، شاہ محمود

بااثر مالی طبقہ اسرائیل کا حامی، میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے، شاہ محمود 


اسلام آباد( فاروق اقدس)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی جو فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کی روک تھام، مذمت اور اس تنازع کے منصفانہ حل کیلئے پاکستان کی نمائدگی کرنے کیلئے دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ ’’شٹل ڈپلومیسی‘‘ میں مصروف رہے اور ان کی سفارتی سرگرمیوں کو نہ صرف پاکستان میں حکومتی اور عوامی سطح پر سراہا جارہا ہے بلکہ اس حوالے سے مسلم امہ میں بھی پاکستان کو قدر منزلت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے لیکن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد وطن واپسی سے پہلےامریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیئے گئے اسرائیل فلسطین تنازع کے موضوع پردیا گیا ان کا ایک انٹرویو بھی متنازع ہوگیا جس کی بازگشت غیر ملکی میڈیا میںبھی سنی اور دیکھی جارہی ہے انٹرویو کا آغاز شاہ محمود قریشی کی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر کے ایک کلپ سے ہوا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ’خطے اور دنیا بھر میں امن اور سلامتی کے لیے فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ حل ناگزیر ہے اور امن قائم کرنے کی بھاری ذمہ داری اسرائیل کے سر ہے۔‘تاہم جب ان سے پہلے ہی سوال میں یہ پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس سیز فائر سے متعلق کوئی خبر ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’مجھے یقین ہے کہ چیزیں تیزی سے بدل رہی ہیں اور رائے عامہ میں تبدیلی آ رہی ہے، اور دباؤ بڑھنے کے باعث سیز فائر ناگزیر ہے۔ اسرائیل میڈیا کی جنگ ہار رہا ہے، وہ اپنے تعلقات کے باوجود یہ جنگ ہار رہا ہے۔‘جب اینکر نے ان سے پوچھا کہ آپ کن تعلقات کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو پاکستانی وزیرِ خارجہ نے جواب دیا کہ ʼڈیپ پاکٹس( با اثر مالی طبقہ )۔اینکر نے پوچھا ’اس کا کیا مطلب ہے؟‘شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’وہ بہت بااثر لوگ ہیں، وہ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔‘اس پراینکر نے کہا کہ ’میں اسے ایک یہود مخالف بیان کہوں گی۔‘پاکستانی وزیرِ خارجہ نے جواب دیا کہ ’ان کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے اور انہیں بہت زیادہ کوریج دی جاتی ہے اور اس سے ہوا یہ ہے کہ عام شہریوں کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیوز کی وجہ سے وہ لوگ بھی جاگ اٹھے ہیں جو عام طور پر خاموش رہتے ہیں۔‘اس پر اینکر نے سوال کیا کہ کیا اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے حقوق کے بارے میں بات کرنے کی بجائے یہود مخالف بیانیے کو فروغ دینا ضروری ہے، جو اب دنیا بھر میں بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، آپ کو اس کی مذمت نہیں کرنی چاہیے؟شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’میں کسی راکٹ حملے کی حمایت نہیں کر سکتا لیکن میں فضائی حملوں کا بھی ساتھ نہیں دوں گا۔ مگر جب آپ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتے اور نسل کشی جیسے ہتھکنڈے اپناتے ہیں تو پھر ایک مزاحمتی گروہ کو جگہ بنانے کا موقع ملتا ہے۔ اس کا دو ریاستی حل موجود ہے، اور اس کے لیے فوری سیز فائر ضروری ہے۔‘اس پر اینکر نے ان سے پھر یہ جاننے کی کوشش کی کہ ’کیا اس میں یہود مخالف بیانیے کی مذمت کرنا بھی شامل ہے۔‘ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’میں اس کا بالکل بھی کوئی جواز پیش نہیں کر رہا۔

تازہ ترین