وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف ) کے پروگرام میں ہیں لیکن نکلنا نہیں چاہتے۔
جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ ٹیکسز اور بجلی نرخ بڑھانے کا کہہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا، ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں تھی، اب ہم اس پروگرام میں ہیں اور نکلنا نہیں چاہتے۔
وزیر خزانہ نے واضح طور پر کہا کہ گنجائش نہیں کہ غریب آدمی پر مزید بجلی کا بوجھ ڈال دوں، غریب پر مزید ٹیکس نہیں لگاسکتا۔
اُن کا کہنا تھاکہ ٹیکس بڑھانا ٹھیک نہیں، اس لیے ہم ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھائیں گے۔
شوکت ترین نے مزیدکہا کہ زراعت پر کئی سالوں سے توجہ نہیں دی، کسان سے 3 روپے پیاز لی جاتی ہے اور 40 روپے بیچی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زراعت میں مڈل مین جو پیسےکما رہاہے وہ کسان کو ملنے چاہئیں، بہتری آئے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ایف بی آرکےریونیو میں مارچ سے اضافہ ہوا ہے، بزنس بڑھ رہا ہے اسی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہورہا ہے، ہمیں ریونیو بڑھانا ہے اور خوامخواہ کے اخراجات کم کرنے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ معاشی تسلسل کے لئے روز روز پالیسی تبدیل نہیں ہوسکتی، مجھے اپنا کام کرنا ہے، ٹف ٹائم دینا ہے تو دے دیں، اگر معیشت میں بہتری ہوگی تو اپوزیشن ٹف ٹائم نہیں دے گی۔