لندن (پی اے) ایک ریسرچ میں پتہ چلا ہےکہ برطانیہ میں ہائوسنگ ایمرجنسی سے ایک تہائی بالغ متاثر ہوئے ہیں۔ چیرٹی شیلٹر کی سٹڈی کے مطابق برطانیہ بھر میں تین میں سے ایک یعنی 34 فیصد بالغ افراد ہائوسنگ ایمرجنسی سے متاثر ہوئے ہیں۔ چیرٹی نے اپریل میں 13000 افراد سے ان کے ہوم اینڈ ہوم تجربات کے بارے میں سوالات پوچھے تھے۔ اس ریسرچ کے نتائج کو حکومت کےہوم لیس نیس ڈیٹا کے ساتھ ملایا گیا۔ ایک سلیکشن میں سے کم از کم ایک بیان پر رضامند ہونے والے افراد کی متاثرہ کے طور پر تعریف کی گئی ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کے پاس سونے کیلئے مناسب کمرے نہیں ہیں یا یہ کہ ان کا گھر ہلکا، نم آلود یا سرد، یا غیر محفوظ ہے یا یہ کہ انہوں نے رہائشی لاگت برداشت کرنے کیلئے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے یا پھر یہ کہ انہیں اپنے گھر سے محروم ہونے کی تشویش لاحق ہے یا ان کے ساتھ نسل، جنس، صنف، قومیت یا مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ شیلٹر نے کہا کہ ریسرچ کے نتائج کے مطابق سفید فاموں کے مقابلے میں سیاہ فاموں کے 70 فیصد زیادہ متاثر ہونے کے امکانات ہیں جبکہ ایشیائی افراد کے 50 فیصد زیادہ امکانات ہیں۔ اس سٹڈی میں یہ بھی سامنے آیا کہ خاصی ڈس ایبلٹی والے 54 فیصد افراد کے پاس کو محفوظ یا سیکیور گھر نہیں ہے جبکہ بغیر ڈس ایبلٹی والے افراد میں یہ تناسب 30 فیصد ہے۔ شیلٹر نے کہا کہ ریسرچ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دو تہائی یعنی 65 فیصد سنگل مدرز کے پاس بھی کوئی سیف یا سیکیور گھر نہیں ہے۔ 20000 پونڈ سالانہ سے کم آمدن والے ہائوس ہولڈز کا 40000 سے 45000 پونڈ سالانہ آمدن والے ہائوس ہولڈز کے مقابلے میں متاثر ہونے کے 70 فیصد زیادہ خدشات ہیں۔ شیلٹر کا کہنا ہے کہ ہائوسنگ ایمرجنسی سے 32 فیصد ہیٹرو سیکسوئل افراد کے مقابلے میں 40 فیصد گے اور 49 فیصد بائی سیکسوئل افراد کے متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔ ہائوسنگ چیرٹی شیلٹر نے ریسرچ میں پایا کہ 23 فیصد افراد نمی والے، مولڈ یا کنڈنسیشن والے گھروں میں رہتے ہیں اور ان کو سردیوں میں گرم نہیں رکھ سکتے۔ سروے میں 12 میں سے ایک یعنی 8 فیصد نے کہا کہ وہ اپنی ہائوسنگ لاگت کی ادائیگی کیلئے باقاعدگی سے فوڈ اور ہیٹنگ جیسے ضروری آئٹمز میں کمی کرتے ہیں۔ سروے میں 8 فیصد جواب دہندگان نے کو اپنے گھروں سے محرومی یا موجود گھر کو چھوڑنے کے بارے میں کہنے کی تشویش لاحق ہے، ان میں سے بہت سے پرائیویٹ رینٹر ہیں۔ ہائوسنگ چیرٹی شیلٹر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 90000 اچھی کوالٹی کے سوشل ہومز ایک سال میں تعمیر کرے۔ چیف ایگزیکیٹو پولی نیٹ نے کہا کہ دہائیوں سے نظر اندازکئے جانے کی وجہ سے برطانوی ہائوسنگ سسٹم گھنٹوں کے بل پر آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کیلئے ایک محفوظ گھر ہی سب کچھ ہے، پھر بھی لاکھوں افراد کے کے پاس ایک گھر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینیفٹس کٹوتیوں اور کھلم کھلا امتیازی سلوک اور سوشل ہومز کی تعمیر میں مکمل ناکامی نے زندگیوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ منسٹری آف ہائوسنگ کمیونیٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ لوگوں کا غیر محفوظ رہائش میں رہنا ناقابل قبول ہے اور اسی لئے ہم نے جعلی لینڈ لارڈز کے خلاف کریک ڈائون اور کارروائیوں کیلئے لوکل کونسلز کو مستحکم تر ٹولز دیئے ہیں، جن میں 30000 پونڈ تک جرمانہ اور بندش کے احکامات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرائے داروں کی مدد کیلئے بڑی اصلاحات کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں ہمارا چارٹر فار سوشل ہائوسنگ ریذیڈنٹس بھی شامل ہے، جو ناصرف ریذیڈنٹس کے مسائل کو بڑے پیمانے پر حل کرے گا بلکہ ریگولیشن اور گھروں کی کوالٹی کو بھی بہتر بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف اس سال ہوم لیس نیس اوررف سلیپنگ سے نمٹنے کیلئے 750 ملین پونڈ فراہم کر رہے ہیں اور ایفورڈایبل ہائوسنگ کیلئے 12 بلین پونڈ کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔