مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ میری کوئی ذاتی رائے نہیں، رائے (ن) لیگ کی ہوتی ہے۔
اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے متعلق سوالات پر شاہد خاقان کے موقف کی حمایت کردی۔
انہوں نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہوگا، جس میں مشاورت سے فیصلے کیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی سے متعلق میری کوئی ذاتی رائے نہیں، رائے مسلم لیگ ن کی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کسی ایک جماعت کے پاس اختیار نہیں کہ کسی جماعت کو لائے یا نکالے، پی پی کی واپسی کا فیصلہ مشاورت اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
ن لیگ کے صدر نے اپنے عشائیے کے حوالے سے وضاحت کی اور کہا کہ ہم نے پارلیمانی لیڈرز کو بلایا تھا، اس تقریب کا پی ڈی ایم سے کوئی تعلق نہیں تھا، غلط فہمی کو دور کرلیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اس لیے بلایا کیونکہ انہوں نے ہی مجھے قائد حزب اختلاف بنایا ہے، تقریب کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی جو بات کہہ چکے ہیں وہی درست ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عشائیے اس لیے بلایا گیا تھا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں بجٹ سمیت دیگر شعبہ جات میں حکومت کارکردگی کی غفلت پر یک موقف اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سلیکٹڈ وزیراعظم ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں لیکن انہیں عوامی مسائل کا ادراک ہی نہیں ہے۔
ن لیگی صدر کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم کو لوگوں کے مسائل کا ادراک ہوتا توہ وہ ملک کے کونے کونے میں پہنچتے، جو لوگ قوم پر مسلط کیئے گئے ہیں وہ نا اہل ثابت ہوئے ہیں۔