• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


اپوزیشن اتحاد ( پی ڈی ایم ) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اہم ٹاسک سپرد کردیا۔

پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف جلسوں کی تاریخ اور مقامات کا اعلان کردیا اور کہا کہ جس حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہ ہو وہ کسی چیلنج کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہیں، پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن اور غیرآئینی اقدامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

پی ڈی ایم سربراہ نے مزید کہا کہ حکومت کے غیر آئینی اقدامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دے دی ہے، جس کے کنوینر اعظم نذیر تارڑ ہوں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 4 جولائی کو سوات میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے، 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جلسہ اور 14 اگست پر اسلام آباد میں حکومت مخالف مظاہرہ ہوگا۔

بریفنگ کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے صحافیوں پر حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ہم صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، پی ڈی ایم قیادت متاثرہ صحافیوں کے گھر پر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تجاوزات کی آڑ میں حکومت لوگوں کی جائیدادوں پر قبضہ کررہی ہے، اپنے لیے پلازے بنانے کی راہ ہموار کی جارہی ہیں، پی ڈی ایم مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہو گی۔

پی ڈی ایم سربراہ نے بتایا کہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کی صورتحال پر پارلیمان کا اجلاس بلایا جائے، متعلقہ ادارے ایوان کو صورتحال سے آگاہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال تشویش ناک ہوتی جارہی ہے، متعلقہ حکام خارجہ پالیسی، دوحا معاہدے اور اس میں پیشرفت پر ارکان پارلیمان کو بریفنگ دیں۔

فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی میزبانی میں بجٹ سے متعلق پارلیمانی جماعتوں کا سیمینار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے یکطرفہ انتخابات کے آرڈیننس اور ووٹننگ مشین کو مسترد کر دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان میں صاف شفاف الیکشن کرانے کا ذمے دار ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلائے، تجاویز تیار کر کے پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں۔

اس دوران انہوں نے اپوزیشن کی دو دیگر جماعتوں پی پی اور اے این پی کے حوالے سے واضح موقف اختیار کیا اور ان کی واپسی کو قابل غور تک نہ ٹھہرایا۔

تازہ ترین