• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اغواء برائے تاوان کے وارداتوں میں اضافہ، آئے روز ڈاکوؤں کی جانب سے جدید ہتھیاروں کے ساتھ پولیس افسران کو دھمکیاں اسلحے کی نمائش اور فائرنگ کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جاتی رہیں ، جس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کچے کے جنگلات خاص طور پر ’’شاہ بیلو‘‘ میں ایک بار پھر ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کرلیا ہے اور ان جنگلات کو اغوا برائے تاوان کی انڈسٹری، پولیس کے لیے نو گو ایریا بنادیا ہے۔ 

خاص طور پر سکھر ریجن جس کی حدود میں یہ علاقہ آتا ہے، وہاں بد امنی اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ دِنوں شکارپور کچے میں بکتر بند گاڑی پر ڈاکوؤں کےحملے میں دو پولیس اہل کاروں اور پرائیوٹ فوٹو گرافر کی شہادت نے حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حکومت کی رِٹ کو چیلنج کیا گیا، ڈاکوؤں کی جانب سے شکارپور ضلع میں پولیس کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا ہے۔ 

اس بار سندھ حکومت خاص طور پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شکارپور واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سکھر ریجن کے ’’شاہ بیلو‘‘ کے جنگلات سے ڈاکو راج کو ختم کرنے اور حکومت کی رٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا، وزیر اعلی اور آئی جی سندھ کی جانب سے شکارپور واقعے کے بعد فوری طور پر آپریشنل کمانڈ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، مظہر نواز شیخ کو ڈی آئی جی لاڑکانہ اور تنویر حسین تنیو کو ایس ایس پی شکارپور تعینات کرکے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی کمانڈ سونپ دی ہے، کچے کے جنگلات شاہ بیلو میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑا اور ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کردیا گیا ہے، اور حکومت نے ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے پولیس کو نئی اے پی سی چینز ، بکتر بند گاڑیاں اور دیگر اسلحہ فراہم کیا ہے۔ 

ایک جانب کچے کے جنگلات کشمور اور شکارپور میں آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے، تو دوسری جانب دیگر اضلاع میں آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، سندھ میں اس وقت بھی متعدد ڈاکوؤں کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ان کے سر کی رقم رکھی گئی ،لیکن حالیہ شاہ بیلو میں قائم ہونے والے ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے حکومت سندھ نے سکھر ریجن کے 27 بدنام زمانہ ڈاکوؤں پر 2 کڑور 27 روپے کی رقم ان کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر حکومت سندھ اور محکمہ داخلہ کی جانب سے مقرر کی گئی ہے۔ تمام بدنام زمانہ ڈاکوؤں کا تعلق سکھر ریجن کے اضلاع جیکب آباد اور کشمور سے ہے۔ 

سب سے بڑی انعامی رقم ڈاکو لاڈو تیغانی کے سر کی رکھی گئی ہے جو کہ 20 لاکھ روپے ہے دیگر ڈاکوؤں کے سروں کی قیمت 5 لاکھ سے 15 لاکھ تک مقرر کی گئی ہے، پولیس کے مطابق ڈاکوؤں کی اکثریت کا تعلق کچے کے جنگلات شاہ بیلو سے ہے، جن 27 بدنام ڈاکوؤں پر حکومت کی جانب ان کے سر کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔ ان میں کشمور کے لاڈو تیغانی پر 20 لاکھ روپے رقم مقرر ہے ،جب کہ 4 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 15 لاکھ روپے 9 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر، جب کہ دیگر ڈاکووں کے سروں پر 5 لاکھ روپے انعام مقرر کیا گیا ہے۔ 

ان میں واجد علی قلندرانی پر 10 لاکھ، واشو بنگلانی پر 15 لاکھ، بہار عرف بہارو ڈاھانی پر 10 لاکھ، خان محمد ڈھانی 10 لاکھ، غلام سرور کٹوہر پر 5 لاکھ، حاکم علی جعفری 10 لاکھ، ذوالفقار علی قلندرانی 10 لاکھ، دل جان گلوانی 10 لاکھ، ہزاراہ حضور بخش بنگلانی 15 لاکھ، مہیسر بنگلانی 15 لاکھ، محمد ایوب جکھرانی 5 لاکھ، خادم بھیو 10 لاکھ، عمران چولیانی 10 لاکھ، پرویز جاگیرانی 5 لاکھ، لونگ جاگیرانی 5 لاکھ، عطا محمد چولیانی 5 لاکھ، نواب جاگیرانی 5 لاکھ، عزت جاگیرانی 5 لاکھ، صوبت جاگیرانی 5 لاکھ، امداد بھیو 5 لاکھ، جئیند جاگیرانی 15 لاکھ، راہزان ممدانی 5 لاکھ، سکندر سبزوئی 5 لاکھ، عرب الیاس کوش 5 لاکھ، علی محمد سبزوئی 10 لاکھ، بیلو بنگلانی پر 3 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ان تمام ڈاکوؤں کا تعلق کشمور اور جیکب آباد ڈسٹرکٹ سے ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے جن ڈاکوؤں کے سر کی قیمت رکھی گئی ہے، وہ پولیس کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہیں اور حکومت نے ڈاکوؤں کی سرکوبی کا اب فیصلہ کرلیا ہے۔ 

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شکارپور کچے کے جنگلات جہاں ماضی میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن مشکل ہی نہیں ناممکن تصور کیا جاتا ہے، وہاں آپریشن کمانڈر ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کو مکمل اختیارات دے دیے ہیں، حکومت کی رٹ کو ہر صورت میں بحال کیا جائے۔ ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ اور ایس ایس پی تنویر حسین تنیو نے کراچی میں ملاقات کے دوران آپریشن کام یاب بنانے کے حوالے سے تجاویز دیں، جس پر وزیراعلی سندھ اور آئی جی سندھ نے انہیں مکمل اختیارات کے ساتھ ڈاکوؤں کا قلع قمع کرنے کے لیے آپریشن کی اجازت دے دی ہے، کیوں کہ شکارپور شاہ بیلو کا یہ علاقہ اتنا خطرناک ہے کہ پولیس گزشتہ برسوں میں جب بھی اس علاقے میں گئی ہے، نقصان کروا کر واپس آئی ہے۔ 

شکارپور میں پہلی بار تعینات ہونے والے ایس ایس پی جو سینئیر پولیس آفیسر ہیں، تنویر حسین تنیو سندھ پولیس کے وہ واحد آفیسر ہیں، جن کی اینٹی ڈکیٹ آپریشن کی اپنی پالیسی ہے ،انہیں پولیس فورس میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ چند سال قبل انہوں نےاسی شکارپور شاہ بیلو کے جنگلات میں ڈاکوؤں کے چیف دہشت کی علامت سمجھے جانے والے خطرناک ڈاکو نظرو ناریجو، جس کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ڈھائی کڑور روپےانعام مقرر تھے، اسے اس خطرناک جنگل میں ایک ٹارگیٹڈ کام یاب آپریشن میں ہلاک کیا اور اس وقت کے ایس ایس پی شکارپور کو آپریشن مکمل ہونے کے بعد اطلاع ملی، تنویر حسین تنیو نے مختلف اضلاع میں مقابلوں کے دوران درجنوں انعام یافتہ اور دیگر ڈاکوؤں کو ہلاک، سیکڑوں کو زخمی اور گرفتار کیا۔ ان کی ان خاص پیشہ ورانہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے ان کی فوری طور پر ایس ایس پی شکارپور تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے، جنہوں نے گڑھی تیغو کے علاقے میں اپنا کیمپ قائم کرلیا ہے اور 24 گھنٹے کمیپ میں موجود رہتے ہیں۔

آپریشن کمانڈر ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کی جانب سے مجھے سو فی صد فری ہینڈ دیا گیا اور کراچی سے ہمارے پاس کمانڈوز اور اسنائیپرز بھی آئے ہوئے ہیں، انہیں بھی آپریشن میں شامل کیا گیا ہے اور پورے کچے کو ڈاکوؤں سے خالی کرائیں گے۔ ضلع شکارپور پولیس کی شہادتوں اور لاقانونیت کی وجہ سے مشہور ہے، ابھی جو واقعہ ہوا اس سے اس کی اور زیادہ مشہوری ہوئی ہے اورچند لوگ حکومت کی رٹ کو چیلنج نہیں کرسکتے۔ ہم نے اسلحہ جمع کرلیا ہے اور بہت سی چیزیں بھی آگئی ہیں، جن کی تفصیلات نہیں بتاسکتا، تاکہ ڈاکوؤُں کو پتا نہ چل سکے ، ٹارگیٹڈ آپریشن کا آغاز کردیا ہے اور اب ڈاکوؤں کو گھر میں گھس کر ماریں گے۔ یہ ناممکن ٹاسک نہیں ہے۔ 

ہمیں پلانگ کے ساتھ ہمت اور محنت کرنی پڑے گی۔ ہم کوئی کمپرو مائیز نہیں کریں گے، ڈاکوؤں کے گرد مزید گھیرا تنگ کریں گے۔ ہمیں آپریشن میں جلد بازی نہیں، بلکہ حکمت عملی سے کام لینا ہے ، آپریشن مرحلہ وار کام یاب ہوگا۔ اس وقت کچے مختلف علاقوں میں پولیس کے کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔ ٹارگیٹڈ آپریشن سمیت دیگر ایسے آپشن استعمال کریں گے، جس میں ڈاکووں کا خاتمہ ہو اور پولیس نقصان سے بچایا جاسکے، اور اب کچے کے جنگلات سے اپنا ہدف حاصل کرکے نکلیں گے ، ڈاکووں کے خلاف آپریشن کے دوران جدید ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے، جب کہ پولیس دیگر جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو استعمال بھی کررہی ہے، تنویر حسین تنیو پولیس کا ایک ایسا کمانڈر ہے، جو کچے میں داخل ہوجائے تو پھر اپنا کیمپ مستقل قائم کرکے آپریشن کو فیصلہ کن اور کام یاب بنانے کی مکمل مہارت رکھتا ہے ۔

اس وقت شاہ بیلو میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لیے سکھر، گھوٹکی، اضلاع کی تیاریاں بھی مکمل ہیں اور بڑا آپریشن شکارپور اور کشمور میں جاری ہے، شکارپور شاہ بیلو میں غیر اعلانیہ کرفیو ہے۔ علاقوں کو سیل کیا گیا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ڈاکووں کی رسد کو مکمل طور پر روکا جائے۔ دوسری جانب پولیس آپریشن کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈاکوؤں کے گروہوں نے ایک دوسرے گروہوں سے رابطے شروع کردیے ہیں تاکہ مل کر پولیس سے مقابلہ کیا جاسکے۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کمانڈر تنویر حسین تنیو کی سربراہی میں ہونے والے آپریشن کے بعد ڈاکوؤں کے مختلف گروہوں کا آپس میں رابطہ ہوا ہے اور آپریشن والے مقامات پر مختلف کچے کے علاقوں ڈاکووں کی شکارپور کچے میں آمد شروع ہوگئی، جدید اسلحہ اور کھانے پینے کا سامان بھی ساتھ لے کر پہنچ رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق جب بھی کسی علاقے میں پولیس بڑا آپریشن کرتی ہے تو دیگر کچے کے علاقوں کے ڈاکوؤں ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔ علاقے میں ڈاکووں کی تعداد 100 یا 150 تک ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین