منگل کے روز دارِ فانی سے کوچ کرجانے والے نوجوان موسیقار فرہاد ہمایوں پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ نوید شہزاد کے بیٹے ہیں۔
نوید شہزاد ناصرف ایک اداکارہ ہیں بلکہ ایک مشہور ماہر تعلیم بھی ہیں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں پروفیسر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور انگلش لیٹریچر کو اپنا مضمون بنایا۔
وہ پرفارمنگ آرٹس سے وابستہ ہیں۔ لٹریچر پروگرام میں پہلی ایم اے کرنے والی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی انہی کے پاس ہے اور اسی اعزاز کے ان کے پاس ہونے کی وجہ سے انہیں ڈائمنڈ جوبلی پرس سے نوازا گیا۔
وہ بیکن ہاؤس یونیورسٹی میں پہلا ٹی وی ، فلم اور تھیٹر ڈپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لائیں۔
بطور اداکارہ ، مصنفہ ، ہدایتکار ہ، شاعرہ اور اکیڈمک کی حیثیت سے ان کی خدمات کو ناصرف قومی سطح پر بلکہ بیرون ملک بھی خوب سراہا گیا۔
انہیں پاکستان میں ادب کی خدمت پر پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ، فنکارانہ خوبیوں کے لئے فاطمہ جناح ایوارڈ اور حکومت پنجاب کی جانب سے پاکستان ٹیلی ویژن میں خدمات کے لیے مختلف سونے اور چاندی کے تمغات سے نوازا گیا۔
نوید شہزاد نے پاکستانی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ میں بھی اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
آج کل ان کا ڈرامہ ’دل نہ امید تو نہیں‘ نجی چینل پر نشر کیا جارہا ہے۔
منگل کے روز ان کے بیٹے فرہاد ہمایوں کا دماغ کے کینسر کے باعث انتقا ہوگیا ہے، فرہاد 42 برس کے تھے اور پاکستان کے نامور موسیقار تھے۔
نوید شہزاد بیٹے کے ہمراہ اکثر و بیشتر انسٹاگرام پر تصاویر جاری کرتی رہتی تھیں۔