• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اچار کے صحت پر حیرت انگیز فوائد

قدیم زمانے سے پاکستان، ایشیائی اور یورپی ممالک میں بھی ’فرمینٹڈ فوڈ‘ یعنی کہ سرکے سمیت دیگر اجزا میں بنی ہوئی غذاؤں کا استعمال کیا جا رہا ہے، خوصاً پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں اس غذا کو بنانے کا بڑا اہتمام کیا جاتا ہے جسے عام اصطلاح میں اچار کہتے ہیں۔

طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے اچار کے بے شمار فوائد گِنوائے جاتے ہیں، یہ ایک ایسی قدیم روایت جو کہ اب تھوڑی کم دیکھنے کو ملتی ہے مگر آج بھی کئی گھروں میں خواتین بڑے اہتمام سے خصوصی مرتبانوں میں اچار ڈالتی ہیں اور یہ اچار گھر کے افراد سمیت ہر آنے والے مہمان کے سامنے بھی پیش کیا جاتا ہے۔

اچار ڈالنا پاکستان کی روایتوں میں سے ایک خاص روایت ہے، اچار کا استعمال خصوصی طور پر  اندرون سندھ، اندرون پنجاب اور متعدد شہروں میں بھی کیا جاتا ہے، سندھ کے شہر شکار پور کا اچار پاکستان بھر میں بہت مقبول ہے حتیٰ کے اسے درآمد بھی کیا جاتا ہے، یہ مکس مسالوں کا اچار نہایت لذیذ اور صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔

اچار جہاں گھروں میں خواتین بناتی ہیں وہیں اس کی متعدد برانڈز بھی ہیں جو کہ طرح طرح کے اچار بناتے ہیں اور مارکیٹ میں انہیں بڑی تعداد میں خریدا جاتا ہے، اچار کھانا تو ہر کوئی پسند کرتا ہے مگر اس کے بے شمار طبی فوائد سے بہت کم لوگ واقف ہیں جنہیں جاننا اور اس کا استعمال بڑھانا لازمی ہے۔

اچار کے استعمال سے صحت پر آنے والے چند مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں:

طبی و غذائی ماہرین کے مطابق اچار میں استعمال کیے جانے والے سب ہی قدرتی اجزا مثلاً سرکہ، لال مرچ، سونف، سرسوں کا تیل، رائی دانہ، میتھی دانہ،  ہلدی، کلونجی، نمک، کیری، لیموں، گاجر، لہسن، ہری مرچ، لسوڑے اور دیگر متعدد اجزا صحت کے لیے نہایت مفید ہوتے ہیں، ان سب میں اینٹی آکسیڈنٹ اینٹی انفلامینٹری خصوصیات، وائرل اور انفیکشن سے بچاؤ کے لیے اجزا بھی شامل ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی چٹنیوں، مسالوں، فرمینٹڈ فوڈ کو حالیہ تحقیق میں صحت کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔ اچار میں موجود قدرتی صحت بخش اجزا کینسر سے بچاؤ کا بھی سبب بنتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق ہر قسم کے اچار کھانے سے جسم کو بنیادی وٹامنز اور منرلز حاصل ہوتے ہیں جو کہ جسم کو تندرست اور چاق و چوبند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

اچار میں استعمال ہونے والے اجزا خاص طور پر میتھی دانہ، کلونجی، سونف وغیرہ جہاں اچار کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں وہیں ان کا استعمال صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔

اچار کے کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام طاقتور ہوتا ہے اور انیمیا ( خون کی کمی) اور بینائی کی کمزوری دور ہوتی ہے۔

اچار میں وٹامن سی اور اے کے علاوہ اور بھی بہت سے وٹامنز شامل ہوتے ہیں جو متعدد بیماریوں سے جسم کو  تحفظ فراہم کرتے ہیں، اچار میں ایسے اینٹی آکسیڈینٹ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ موسمی الرجی جیسی بیماریوں کو بھی قابو میں رکھتے ہیں۔

اچار میں سرکہ استعمال ہوتا ہے اور سرکہ ایسیڈک ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے جو جسم میں ہیموگلوبن کو بڑھاتا ہے۔

اچار میں شامل سبز مرچ اور لہسن شوگر لیول کو کم کرنے میں انتہائی مفید ہے، لہسن جسم سے مضر صحت مادوں کو خارج کر دیتا ہے اور بہت سی دوسری بیماریوں میں بھی انتہائی مفید ہے۔

امریکی تحقیق کے مطابق اچار کا عرق مسلز کے اکڑنے کے مسئلے کی روک تھام میں عام پانی کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، یہ عرق جسمانی پٹھوں کی اکڑن کی تکلیف میں 37 فیصد تیزی سے ریلیف دیتا ہے، ورزش کرنے والے افراد کے لیے اچار کھانا ناگزیر ہے۔

اچار کے عرق میں موجود پرو بائیوٹکس معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی نشوونما اور صحت مند توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

ایک طبی تحقیق کے مطابق اچار کا استعمال جسمانی وزن میں کمی میں بھی مدد دیتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود سرکہ ہے۔

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اچار کے مسالے میں موجود اجوائن نا صرف بدہضمی، پیٹ میں درد، گیس اور ہاضمے کے دیگر مسائل میں کمی لاتا ہے بلکہ یہ خون میں چربی کی مقدار بھی  کم کرتا ہے۔

اچار کے استعمال سے صحت پر آنے والے نقصانات :

مارکیٹ میں دستیاب ریڈی میڈ اچار میں ’پریزرویٹیوز‘ استعمال کیے جاتے ہیں جو صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

بازار میں دستیاب اچاروں کے ذائقے کو بڑھانے کے لیے اس میں تیل، سرکہ اور نمک استعمال کیا جاتا ہے اور ان چیزوں کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے، خاص طور پر نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو تیز کرتا ہے۔

ڈبہ پیک مارکیٹ میں دستیاب اچاروں میں خاص طور پر آم کے اچار اور لیموں کے اچار میں شوگر استعمال کی جاتی ہے جو کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

مارکیٹ سے ملنے والے اچار خاص طور پر کُھلے اچار میں خدشہ ہوتا ہے کہ اچار کو صاف طریقے سے بنایا گیا ہے یا نہیں، مضر صحت طریقوں سے بنائے گئے اچار صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین