• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ شرمناک ہی نہیں انتہائی تشویشناک امر بھی ہے کہ قومی اسمبلی ،جہاں آئینِ پاکستان کے محافظ اور ملک و قوم کے لئے قانون سازی کا مقدس فریضہ سر انجام دینے والے اس ایوان کو معتبر و معزز بناتے ہیں، بجٹ پیش کیے جانے کے دن سے اب تک ایک ایسے طوفانِ بدتمیزی کی لپیٹ میں ہے کہ جس کی مثال پہلے کبھی دیکھی نہ سنی۔ بدھ کے روز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف تقریر کرنے آئے تو ایوان میں بدنظمی اور شور شرابہ پھر عروج پر پہنچ گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ جنابِ اسپیکر کل عمران خان نیازی کے حکم پر جو گالم گلوچ کی گئی، روایات کی دھجیاں اڑائی گئیں، بدزبانی کی گئی، آپ کا فرض تھا کہ ایوان کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور آج بھی وہی دھینگا مشتی جاری ہے، کل کو اگر قائدِ ایوان آئے اور اپوزیشن نے ایسا کیا تو پھر مجھ سے آپ گلہ نہ کریں، اگر آپ اتنے بےبس ہیں تو مجھے اس پر افسوس ہے۔ اِس دوران اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جس کسی نے بھی یہ غلط چیز پھینکی ہے اس کے خلاف کارروائی کروں گا اور انہوں نے اجلاس اگلے روز تک کے لئے ملتوی کردیا۔ منگل کے روز اسمبلی میں جو تماشہ ہوا وہ نہ صرف پاکستانیوں بلکہ ساری دنیا نے دیکھا۔ کیا ایوان کے اراکین نہیں جانتے کہ اس سے دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر گیا؟ کیا اسمبلی قومی معاملات کو بطریق احسن حل کرنے کا فورم ہے یا زورِ بازو دکھانے کا اکھاڑہ؟ کیا معزز ارکان، جن کے وقار و استحقاق کو ذرا سی بات پر ٹھیس پہنچ جاتی ہے، اس ہنگامہ آرائی اور متذکرہ رویے سے محفوظ و بلند ہوا ہے؟ کل کلاں اگر وزیراعظم کی موجودگی میں ایسا ہوتا ہے تو بات محض گالم گلوچ اور شور شرابے تک نہ رکے گی۔ ایوان میں ہونے والی مبارزت کسی صورت درست نہیں کہ یہ اس بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہے کہ سیاستدان ملک چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔اب یہ اراکین اسمبلی کا امتحان ہے ، وہ اپنے عمل سے ثابت کریں کہ وہ تہذیب یافتہ بھی ہیں اور حکومت چلانے کے اہل بھی۔

تازہ ترین