تہران(اے ایف پی، خبرایجنسیاں)ایران میں صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے،صدارتی الیکشن سے متعلق پولز میں قدامت پسند اور جوڈیشری کے سربراہ ابراہیم رئیسی کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے تاہم سینٹرل بینک کے سابق گورنر اوراصلاح پسندعبدالناصر ہمتی بھی خاصی شہرت رکھتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی ایران کے سپریم لیڈر کے اہم ساتھی ہیں اور انہیں مستقبل میں ان کا جانشین بھی قرار دیا جاتا ہے،ایران میں مخالفین اور چند اصلاحات پسندوں نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ متعدد امیدواروں کو الیکشن سے روک کر ابراہیم رئیسی کا کسی سے کوئی سنجیدہ مقابلہ نہیں۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جمعہ کی صبح دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا اور ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے عوام کی حوصلہ افزائی کی،آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہر ووٹ گنا جاتا ہے لہٰذا آئیں اور اپنے صدر کا انتخاب کریں، یہ آپ کے ملک کے مستقبل کے لیے اہم ہے،میڈیا رپورٹس کےمطابق الیکشن میں حصہ لینے کے لیے 40خواتین سمیت 600افراد نے رجسٹریشن کرائی تاہم سخت اسکروٹنی کے بعد جیوری نے آخر میں صرف 7مرد امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا۔ایرانی صدر حسن روحانی کے پہلے نائب صدر اسحاق جہانگیری اور سابق اسپیکر پارلیمنٹ علی لریجانی سمیت کئی اہم امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی۔الیکشن سے ایک روز قبل جمعرات کے روز تین منظورہ شدہ امیدواروں کو بھی الیکشن کی دوڑ سے باہر کردیا گیا،انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 90 لاکھ ہے۔ملک بھر میں 72 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں، تہران سمیت چوبیس صوبائی دارالحکومتوں میں الیکٹرانک ووٹنگ کی سہولت میسر ہے۔