اسلام آباد(جنگ نیوز، خبرایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نےکہا ہے کہ الیکشن کمیشن نہیں پارلیمنٹ بالا،انکا کام قوانین پر عمل کرنا، تشریح سپریم کورٹ کا کام،سیاست کرنی ہے تو پارٹی بنالیں،اگلے 5 سال بھی ہمارے، نواز شریف، مریم ، فضل الرحمن اسٹیک ہولڈرز نہیں۔
شہباز شریف بات چیت کیلئے تیار،نظام کا مسئلہ دو خاندان ،دونوں بیرون ملک جائیدادیں بنارہے ہیں،بتائیں 20ہزار ارب قرض لیکر 10سال میں کیا کیا؟ہماری49سفارشات صحیفہ نہیں،پارلیمانی قیادت انتخابی وعدالتی اصلاحات پر مذاکرات کرے،سب سے بڑے شہر کراچی کی اپنی پولیس نہیں۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ میں قومی املاک کے عوض سکوک بانڈز جاری کرنے،سرکاری اراضی پر قبضے روکنے کیلئےبل منظورکرلیے گئے، 10لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 17نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ نے اسلامک بینکنگ کو فروغ دینے کے حوالے سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل اجارہ سکوک کے بروقت اجرا کی غرض سے اثاثے بروئے کار لانے کی تجویز بھی منظور کی۔
پاکستان میں اکثریت سود پر قرض لینا برا سمجھتے ہیں تو اسلامی نظام سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ بلاسود قرض لیا جاسکتا ہے اس لیے اجارہ سکوک کے نظام سے اسلامی بینکنگ کو مقبولیت ملے گی اور ہم قرضہ لینے کے لیے اپنے ناقابل استعمال اثاثوں کو بھی استعمال کرسکیں گے۔
ماضی میں بینکوں کی جانب سے قرض معاف کروانے یا قرض کی مد میں بینکوں کو ہونے والے نقصان سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کا ایجنڈا موخر کردیا گیا کیوں کہ جن افراد نے قرضے معاف کروائے ان کے نام ہی پڑھے نہیں جارہے تھے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کارٹن ہوٹل کراچی کی اراضی کی منتقلی کا معاملہ بھی ایک ہفتے کے لیے موخرکیا گیا ہے، لکسمبرگ کی شہریت رکھنے والوں کو پاکستان کی شہریت دینے کی اجازت دید ی ، ممنوعہ اسلحہ لائسنس کے اجرا کامعاملہ موخر کردیا ، ملک ضرورت کے پیش نظر 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
کابینہ نے پبلک پراپرٹی انکروچمنٹ بل 2021کی منظوری دے دی، سرکاری اراضی پر قبضے کیخلاف موثر قانون سازی کے لیے بل لارہے ہیں،وزیر اطلاعات نے کہاکہ بہت سے مقامات پر وفاقی حکومت کی بہت قیمتی اراضی پر قبضہ ہے جنہیں واگزار کروانے کا یہ نیا طریقہ کار متعارف کروایا جائے گا اور ایکشن نہ لینے پر متعلقہ ایس ایچ او کو بھی سزا دی جاسکے گی۔
کابینہ نے سپریم کورٹ اسٹاف ہائوسنگ کالونی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ،اس کے علاوہ عاصم رئوف کی بطور چیئرمین ڈریپ مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے، اسلم خان کو پی آئی اے کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری پر اوور سیز پاکستانیوں کو اعتماد نہیں، اس لیے دونوں جماعتیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابات سے باہر رکھنا چاہتی ہیں، اپوزیشن کو اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے سے خوف کیوں ہے؟
شاید انہیں یہ لگتا ہے کہ یہ سب عمران خان کے ووٹر ہیں،ہماری معیشت کی بہتری میں سمندر پارپاکستانیوں کا اہم کردار ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم ہر صورت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کے عمل میں شامل کرنا چاہتے ہیں ،فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک انتظامی ادارہ ہے جس کا کام قانون پر عمل درآمد کرنا ہے۔
الیکشن کمیشن پارلیمنٹ سے پاس قانون پر عمل کرانے کا پابند ہے، الیکشن کمیشن حکام کی ذمہ داری ہے کہ آئندہ انتخابات کو الیکٹرانک ووٹنگ پر منتقل کریں، آئین سے متصادم قوانین پر فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، الیکشن کمیشن کا کام سیاست نہیں ہے ، اگر کسی کو سیاست کرنی ہے تو پھر اپنی پارٹی بنا کر سیاست کریں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی)پارلیمان کو کمزور کرنے کی سازش ہے، اصلاحات کی بات کرنی ہے تو پارلیمان کے اندر موجود جماعتیں بات کریں، فضل الرحمان، مریم نواز کو ہم اسٹیک ہولڈر نہیں سمجھتے، یہ لوگ توچاہیں کہ یہ نظام نہ چلے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے نظام کا مسئلہ دو خاندان ہیں،دونوں بیرون ملک جائیدادیں بنارہے ہیں،یہ کہتےہیں آمریت نے ملک تباہ کیا لیکن مسلسل 13 سال پیپلزپارٹی کی حکومت کےباوجود سندھ کا حال دیکھ لیں۔
ملک کی آمدنی کم اور خرچہ زیادہ ہے جس کی وجہ سے مشکلات ہیں،1947 سے لے کر 2008 تک 6 ہزار ارب روپے قرضہ تھا، پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں قرضہ بڑھ کر 26 ہزار ارب روپے ہوگیا۔