• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پشاور (جنگ نیوز) چترال یونیورسٹی کی سینیٹ کا پہلا اجلاس معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم و پرو چانسلر کامران خان بنگش کے زیر صدارت ہواجس میں جامعہ کے پہلے بجٹ برائے مالی سال 2021-22 کی منظوری دی گئی ۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے کہا کہ جامعہ کی آن لائن لرننگ مینجمنٹ سسٹم (ایل ایم ایس) کی بدولت کوروناوباء کی حالیہ لہر کے دوران طلبہ کو درسی مواد اور تدریسی سہولیات بلاتعطل بہم پہنچانا ممکن ہوا۔ چترال جیسے دورافتادہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی کیلئے جامعہ کی انتظامیہ نے کیمپس تک خصوصی فائبرآپٹک لائن نصب کی ہے اس سے پہلے جامعہ کی پہلی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد کیاگیا جس میں آئندہ مالی سال کیلئے مجوزہ بجٹ کے نکات پر تفصیلی بحث کے بعد سینڈیکیٹ کو پیش کرنے کی سفارش کی گئی ۔ بجٹ کے علاوہ فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی نے 10 مزیدنکات پر غوروخوص کے بعدکارروائی کی سفارش کی جس میں سر فہرست جامعہ کیلئے فنانشل رولز کی تیاری کیلئے کمیٹی کی تشکیل، مختلف فیس اسٹرکچر یعنی سمسٹر فیس، امتحانی فیس، امتحانی ڈیوٹیوں کیلئے مجوزہ معاوضہ، ہاسٹل فیس، ٹرانسپورٹ فیس، مدرسین کیلئے ورک لوڈ، جامعہ کے اندر جاری شعبوں اور تعلیمی پروگراموں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری سر فہرست ہیں ۔ بعدازاں یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کے اجلاس میں فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی سفارشات پر غوروخو ص کے بعد منظوری دی گئی جبکہ بجٹ کی سینیٹ سے منظوری کی سفارش کی گئی ۔ مزید برآں سینڈیکیٹ نے جامعہ کیلئے سٹیچوٹس کی تیاری کیلئے کمیٹی تشکیل دی اور جامعہ کے طلباء وطالبات کیلئے ڈریس کوڈ کی بھی منظوری دی ۔ پروچانسلر نے مختصر وقت میں جامعہ چترال کی مستحکم بنیادوں پر تدریسی، تحقیقی اور انتظامی پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو دوسری یونیورسٹیوں کیلئے قابل تقلید اور جامعہ چترال کو شمالی علاقوں کی ترقی کا دروازہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں سنٹرل ایشیا اور افغانستان سے ہزاروں طلبہ اس یونیورسٹی سے مستفید ہوں گے ۔
تازہ ترین