• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان، امریکا کو فوجی اڈے نہیں دے گا، آرمی چیف

کراچی (ٹی وی رپورٹ)آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا کو فوجی اڈے نہیں دے گا‘فوجی اڈے دینے کا سوال حکومت سے پوچھا جائے ‘مجھ سے اس بارے میں استفسار کیوں کیاجارہاہے جبکہ عسکری قیادت نے سیاسی قیادت کو بریفنگ میں بتایاکہ افغان تنازع کے باعث 5سے 7لاکھ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد متوقع ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ اجلاس کے ایجنڈے میں دو تین بنیادی چیزیں تھیں وہ کور نہیں ہوسکیں اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عید سے قبل ممکنہ طورپر15 جولائی کو ایک اوران کیمرااجلاس بلایا جائے گاجس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمیددوبارہ آئیں گے اور اراکین پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر اورباقی چیزوں پر دوبارہ تفصیل سے آگاہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران دو وقفے بھی لئے گئے اس کے باوجو د 8گھنٹے کا جو اجلاس تھا اس میں بریفنگ کے بعد سوال و جواب کاکافی طویل سیشن ہوا ۔

ذرائع کے مطابق بہت سے سوالات کے جوابات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خود بھی دیئے ،اس کے بعد عشائیہ میں بھی اراکین پارلیمان کی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات ہوئی تاہم چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو عشائیہ میں شریک نہیں ہوئے جبکہ شہباز شریف کچھ دیر شریک رہنے کے بعد وہاں سے روانہ ہوگئے تھے جبکہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی آخر تک وہاں موجودرہے اور انہیں عشائیہ ختم ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے رخصت کیا جس کے بعد آرمی چیف اپنے ہیلی کاپٹرپر پنڈی روانہ ہوگئے اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی پارلیمنٹ کی بلڈنگ سے چلے گئے ۔ذرائع کے مطابق عشائیے کے بعد آرمی چیف کو رخصت کرنے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی جارہے تھے تو وہاں پر صحافیوں کا مجمع بھی موجود تھا ‘صحافیوں نے آرمی چیف سے سوال کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ پاکستان امریکا کو اڈے دے گا ؟ انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب حکومت سے پوچھا جائے مجھ سے کیوں پوچھتے ہیں ،تاہم بار بار ان سے یہ سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں نہیں دیئے جائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے سیاسی قیادت کو بریفنگ میں بتایاکہ افغان تنازع کے باعث 5سے7لاکھ پناہ گزینوں کی پاکستان آمد متوقع ہے

افغان مہاجرین کو سرحد ی علاقوں تک محدود رکھا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے تقریبا 2گھنٹے شرکاکو قومی سلامتی کے مقاملے پر بریفنگ دی جبکہ اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب بھی کیا‘اجلاس میں بلاول بھٹواورشہباز شریف نے بھی اظہارخیال کیا‘

سیاسی قائدین نے عسکری قیادت سے افغانستان کی صورتحال پر کئی سوال کیے،شاہد خاقان عباسی اور یوسف رضا گیلانی نے بھی اجلاس میں گفتگو کی ‘کچھ سیاسی قائدین نے آرمی چیف سے براہ راست سوالات کیے،آرمی چیف نے براہ راست پوچھے جانے والے سوالات کے خود جواب دیے‘

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے پہلے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور آرمی چیف کے مابین ملاقات بھی ہوئی جسمیں ملکی سلامتی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا،ذرائع کا بھی کہناتھاکہ بریفنگ کے دوران عسکری قیادت نے بتایاکہ افغان مسئلے پر غیرجانبداررہناچاہتے ہیں۔

افغان عوام جس کو منتخب کریں ہم وہاں گھسنا نہیں چاہتے، پارلیمان فیصلہ کرے ہم نے کیا کرنا ہے،چین اور امریکا کے معاملے پر کسی کیمپ میں نہیں ،ہم نیو ٹرل پالیسی پر عمل پیرا ہیں،ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں۔

تازہ ترین