گرمی کے ستائے ہوئے کراچی کے شہریوں کا جانوں کی پروا کیے بغیر پاپندی کے با وجود سمندر پر پکنک منانا اور جان لیوا سمندری لہروں کا مقا بلہ کرکے اپنی قیمتی جان گنوا دینا روایت بن چکی ہے،جو کسی المیے سے کم نہیں ہے ۔ ہزاروں روپے خرچ کر کے ہنستے کھیلتے گھروں سے جانے والے سیکڑوں خاندانوں اور دوستوں کو اس بات کا گمان بھی نہیں ہوتا کہ وہ سمندر کی بھینٹ چڑ ھ کرپورے خاندان کو برسوں کے لیے سوگوار کر جائیں گے ۔ گزشتہ دنوں بھی مختلف مقامات پر پکنک منانے کے دوران سمندر اور کینجھر جھیل میں نہاتے ہو ئے مدرسے کے طالب علموں سمیت 7فراد بے رحم سمندری لہروں کی بھینٹ چڑھ گئے ۔
واقعات کے مطابق بدھ کو ٹھٹھہ کی معروف کینجھر جھیل میں کراچی کے مدرسے کے 3 نوجوان طالب علم 22سالہ علی ، 18سالہ سمیع اللہ اور18سالہ یاسر ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر ایدھی بحری خدمات کی غوطہ خور ٹیم نے موقع پر پہنچ کرتینوں نوجوانوں کی لا شیں نکالیں ، متوفین میں سے2 اورنگی ٹاون جبکہ ایک لانڈھی مظفرآباد کالونی کا رہائشی تھا، متوفین پکنک منانے کے لیے کینجھر جھیل آئے تھے ، جہاں وہ نہاتے ہوئے گہرے پانی میں ڈوب گئے ، تینوں نوجوان آپس میں دوست اور گلشن اقبال میں واقع مدرسے کے طالب علم تھے۔ لاشیں گھر پہنچنے پر متعلقہ علاقوں میں کہرام مچ گیا ، ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ ادھر ہاکس بے رحمان گوٹھ کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے نامعلوم 20 سالہ نوجوان ڈوب گیا، لائف گارڈز اور ایدھی بحری خدمات کے غوطہ خوروں نے ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد لاش نکال کر ورثا کے حوالے کی۔
منگھوپیر تھانے کی حدود حب ڈیم میں نہاتے ہوئے 22 سالہ نوجوان حمزہ ولد حنیف ڈوب گیا جس کی لاش ایدھی کے غوطہ خوروں نے نکال کر عباسی شہید اسپتال منتقل کی ، متوفی لیاری کا رہائشی اور دوستوں کے ہمراہ پکنک منانے آیا تھا، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی۔ گڈانی ساحل پر نہاتے ہوئے2 افراد 37سالہ عمران حسین اور 60 سالہ نعیم ولد بشیر احمدڈوب گئے، پولیس اور ایدھی کے غوطہ خور وں نےموقع پر پہنچ کر ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد لاشیں سمندر سے لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کیں ، دونوںرشتے داروں کے ہمراہ پکنک منانے گڈانی آئے تھے ، جاں بحق ہو نے والے دونوں افراد کا تعلق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن سے تھا ۔سوال یہ ہے کہ پکنک پر جانے والے سیکڑوں افراد میں سے کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں ہوتا ہے جو اپنے پیاروں کوسمندر کی بےرحم لہروں کی نظر ہونےسے قبل ایسے منچلوں کوروک سکے،تاکہ ہنستے بستےخاندان پربرسوں غم کےسائے نہ آئیں ۔
شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کے نہ رکنے والے سلسلے سمیت اجتماعی زیاد تی کے واقعات میں بھی تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ 4 ماہ کے دوران بچیوں سمیت 34 خواتین گینگ ریپ کا شکار بنیں ۔ ضلع شرقی میںاجتماعی گینگ ریپ کے واقعات میں نمایاںرہا ،جہاں کم عمر لڑکیوں سمیت 19 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ایک حالیہ مصدقہ رپورٹ کے مطابق سائوتھ زون میں 4, غربی میں 6, سینٹرل میں 5 خواتین اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنیں۔رپورٹ کے مطابق شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر 20 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ذاتی دشمنی و دیگر واقعات میں 164 افراد قتل کر دئیے گئے ۔سائوتھ زون میں.51, ۔شرقی زون میں 92, غربی میں 31, سینٹرل میں 7 افراد قتل ہوئے ،اس طرح مجموعی طور 4 ماہ میں 184 افر اد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس عرصے میں 47 شہری اسلحے کے زور پراپنی گاڑیوں سے محروم کردیے گئے۔ سائوتھ میں 4, اور شرقی میں سب سے زائد 32, اور سینٹرل سے 9 کاریں چھینی گئیں, جبکہ ضلع وسطی میں2 بینکوں میں ڈکیتی کی وارداتیںہوئیں،ہائے ویز پر ڈکیتی کے 7 واقعات رپورٹ ہوئےہیں۔ روشنیوں کے شہر میں اسٹریٹ کرائمز کاجن تاحال بے قابو ہے۔ ہو شربا مہنگائی کے اس دور میں نوکر پیشہ اور متوسط طبقہ جو موٹر سائیکل خرید نے کی سکت نہیں رکھتے۔ آن لائن سروس بائیکیاپر سفر کو ترجیح دیتے ہیں،لیکن لیٹروں نے اسے بھی غیر محفوظ بنا کر خوف کی لہر پیدا کردی ۔
گزشتہ دنوں فیڈرل بی صنعتی ایریا تھانے کی حدود راشد منہاس روڈ یوبی ایل اسپورٹس کمپلیکس کے سامنے دن دہاڑے موٹر سائیکل سوار ملزمان نے بائیکیا رائیڈ سے لوٹ مار کی اس دوران رائیڈر نے مزاحمت کی تو ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی ،اسی دوران مسافر وقار موٹر سائیکل سے اتر کر بھاگا،ملزمان نےاسے بھاگتے دیکھ کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 35 سالہ وقار شدید زخمی ہوگیا ، اسے قریبی نجی اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم وہ اسپتال پہنچنےسے قبل ہی دم توڑ گیا، مقتول مسافر اورنگی ٹائون کا رہائشی تھا، ضلع وسطی پولیس نے عینی شاہدین کی مدد سےمسافر کے قتل میں ملوث ملزم کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔
دوسری جانب عید الاضحی پر قربانی کے لیے لائے گئے قیمتی جانوروں کی چھینا چھپٹی اور چوری کی وارداتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔مختلف علاقوں میں واردات کے دوران ملزمان لاکھوں روپے مویشی چوری کر کے بآسانی فرار ہو گئے ۔ جبکہ اسٹریٹ کرمنل نے ایک را ہگیر خاتون کے ہاتھ سےموبائل فون چھین کر فرار ہو گیا۔ ایک اور واردات میں نامعلوم ملزمان 34 لاکھ روپے کا سریا چوری کر کے لے گئے ۔ مذکورہ وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آچکی ہیں ۔ بلوچ کالونی تھانے کی حدود منظور کالونی سیکٹر بی جدون چوک کے قریب 2کاروں میں سوار4 ملزمان علی الصباح 4بجے واردات کے دوران 6 بکرے اور 3 دنبے چوری کر کے باآسانی فرار ہوگئے ۔
ملزمان ایک ایک کرکے سارے جانور کاروں میں ڈال کر لے گئے، پولیس نے روایتی طور پرمقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ ادھرکورنگی صنعتی ایریاسیکٹر 8ای سے 2کاروں میں سوار مسلح ملزمان قیمتی 5 بکرے چوری کرکے لے گئے۔پولیس کے مطابق کورنگی انڈسٹریل ایریا میں 2کاروں میں سوار ملزمان قربانی کے 5 بکرے چوری کرکے لے گئے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، جس میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ کار سوار ملزمان بکروں کے پنجرے کا تالہ توڑتے ہیں، ایک ملزم نے ہاتھ میں اسلحہ پکڑا ہوا ہے،ملزمان پنجرے سے5 بکرے نکال کرکاروں میں ڈال کر بآسانی لے جاتے ہیں، فوٹیج میں بکرے چوری کرنے والے ملزمان کے چہرے واضح ہیں۔
دوسری واردات نارتھ ناظم آباد میں واقع اسٹیل شاپ میں ہوئی ، اس دوران نامعلوم ملزمان 34 لاکھ روپے کا سریا چوری کرکے فرار ہوگئے ، یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ملزمان نے تمام سریا ٹرک میں لوڈ کیا، اس دوران نہ تو پولیس گشت پر تھی ،نہ کوئی چوکیدار۔ اس حوالے سے متاثرہ دکاندارظاہر اللہ کا کہنا ہے کہ چوری کی واردات کی شکایت کر نے تیموریہ تھانے گیاتو پولیس نے روا یتی ٹال مٹول دکھائی اور کوئی شنوائی نہیں ہوئی تو متاثرہ دکاندار نے احتجاج کی دھمکی دی، جس پر پولیس نے فوری مقدمہ درج کرلیا۔
علاوہ ازیں سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آباد نمبر 4میں مو ٹر سائیکل سوار ملزم گلی سے گزرنے والی خاتون کے ہاتھ سے موبائل فون چھین کر بآسانی فرار ہوگیا ، خاتون موبائل ہاتھ میں تھامے گلی سے گزررہی تھی کہ نیلی ٹی شرٹ زیب تن کیے ہوئے ملزم خاتون کے ہاتھ سے موبائل فون چھین کر فرار ہو گیا ۔گلشن اقبال بلاک5 میں 3 موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے ڈکیتی کے دوران احساس پروگرام کے عملے سے 12 لاکھ روپے اور امدادی رقم لینے کے لیے آئے ہوئے مستحقین سے موبائل فون چھین لئے اورفرارہوگئے۔ملزمان3 موٹر سائیکلوں پر واردات کیلئے آئے تھے، واردات کےبعد ملزمان بآسانی فرار ہوگئے۔
شاہ فیصل کالونی گرین ٹاون میں مسلح ڈاکو شہری سے ساڑھے چار لاکھ لوٹ لیے ،جب 2ملزمان نے اسے گھیر لیا تو شہری نے پیسوں کے بنڈل کو ہوا میں اچھال دیا، جس میں سے کچھ رقم زمین پر گئی ،جیسے ہی ڈاکو پیسے اٹھانے جھکا تو متاثرہ شہری نے اس پر پتھر سے حملہ کر دیا ،جس کے جواب میں ڈاکو فائرنگ کرتے ہو ئے رقم لے کر فرار ہوگئے ۔
عوامی کالونی تھانے کی حد دو کورنگی ملت گارڈن میں واقع گھر میں 15سے 18 مسلح ملزمان نے ڈکیتی کی واردات کے دوران موٹرسائیکل، گھر کے جانور، کھانے پینے کا سامان اور کپڑے، طلائی زیورات نقد رقم اور کچن میں رکھے راشن کو لوٹنے کے ساتھ فریج میں رکھا سامان بھی لے گئے،جبکہ ملزمان نے زاہد نامی شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے بھی ہمراہ لے گئے ۔
اہل خانہ کے مطابق ملزمان نے رات3 بجے دروازہ بجاکر کہا دروازہ کھولو ہم پولیس والے ہیں، خاتون امبرین نے دروازہ کھولا تو سادے کپڑوں میں ملبوس ملزمان اندر آ کر مارنا پیٹنا شروع کردیا ، میرے شوہرکو ایک کمرے میں لےجاکر تشدد کرتے رہے اور سامان بھی لوٹتے رہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ملزمان چھریوں سے مارہے تھے اور زخموں پر کوئی پاوڈر ڈال رہے تھے، بیٹی نے 15مددگار پولیس کو اطلاع دی ۔ 4مسلح ڈاکو اورنگی ٹاون چشتی نگر میں واقع ریسٹورنٹ کے کاونٹر پر موجود کیشئر سے نقد رقم ،موبائل فونز،اور دیگر سامان لوٹ کر بآسانی فرار ہو گئے ۔
پولیس میں موجود کالی بھڑیں محکمےکی بدنامی کا کوئی موقع ضائع کیے بغیر اپنا کام جاری و ساری رکھے ہو ئے ہیں ۔پولیس کی جانب سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ ۔منشیات فروشوں،ایرانی ڈیزل کی ترسیل، جوئے سٹے کے اڈوں سمیت جرائم پیشہ افراد کی پشت ناہی کے عوض بھاری رشوت وصول کرنے کی باز گشت عام ہے ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پولیس کے اعلیٰ ایماندار افسران کسی بھی بدعنوانی کی شکایت ملنے پر واقعے کی نہ صرف شفاف انکوائری کراتے ہیں، بلکہ جرم میں ملوث افسر ہو یا اہلکار اس کے خلاف قانو نی چارہ جوئی بھی کرتے ہیں۔
اس کے باوجود چند اہلکار سزا کی پروا کیے بغیربلاخوف ا پنے مکروہ عمل سے باز نہیں آتے ۔ گزشتہ دنوں ایک شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا واقعہ میڈیا کی زینت بنا ۔ سچل تھانے کی حدود سپارکو روڈسے ایک کبا ڑی کے اغواء برائے تاوان وصولی کے الزام میں ڈی ایس پی ریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) فہیم فاروقی کو معطل کر دیا گیا ۔ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ کے مطابق ڈی ایس پی ریپڈ رسپانس فورس فہیم فاروقی نے کباڑی کو اغواء کرکے تاوان وصول کیا، واقعہ کی تحقیقات کے بعد کباڑی کے اغوا برائے تاوان میں ملوث ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں نامزد 2 پولیس اہلکاروں کو ڈی آئی جی ایسٹ نے پہلے ہی معطل کر دیا تھااور بعد ازاں ڈی ایس پی ریپڈ رسپانس فورس فہیم فاروقی کو بھی معطل کر کے ان سے فوری طور پر پولیس موبائل واپس لے لی گئی ۔پولیس کے مطابق انکوائری مکمل ہونے کے بعد فہیم فاروقی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جائے گی،یاد رہے کہ ڈی ایس پی فہیم فاروقی کی کباڑی سے بھتے وصولی کے لیے اغواء کیے جانےکی فوٹیج وائرل ہونے پر اعلیٰ افسران نے واقعے کا سخت نوٹس لے کر کارروائی کی جو قابل تحسین قدم ہے ۔
ایکسپو سینٹر کراچی کےویکسی نیشن سینٹرمیں ایک قابل مذمت و اقعہ رونما ہوا، جس میں خاتون ڈاکٹر انیلا کی جانب سے نجی چینل کی خاتون رپورٹر ثمین نوازسے ہتک آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے انہیں زد وکوب کر نے اور کیمرہ مین اور رپورٹر سے موبائل فونز اور کیمرہ چھین لیا گیا ، جبکہ ان کے گارڈز نے کیمرہ مین کی قمیض بھی پھاڑ دی، ایک کمرے میں بند کر دیا، انہیں دھمکیاں دیں۔ اس پر تشدد واقعے کی صحافتی حلقوں کی جانب سے نہ صرف شدیدالفاط میں مذمت کی گئی، بلکہ حکومت سندھ سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔