سائنس اور ٹیکنالوجی کا کینوس وسیع سے وسیع تر کرنے کے لیے ماہرین دن، رات مختلف سمتوں میں کا م کررہے ہیں ۔اس ضمن میں متعدد ممالک کے نو جوان بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں ۔پاکستانی نوجوان بھی اس میدان میں اپنی صلاحیتوں کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں ۔ہمارے ملک میں بجلی کے بحران کی وجہ سے ہر شخص پریشان نظر آتا ہے۔
اس پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کراچی، کے کچھ طلبا نے مل کر بجلی پیدا کرنے کا ایک منفرد منصوبہ بنایا ہے ۔انہوں نے بہتے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ’’براق ‘‘ کے نام سے ایک واٹر ٹربائن تیار کیا ہے ۔ یہ پاکستان میں آب شار ،ندی اور نالوں سے بھی بجلی بنا سکتا ہے ۔اس کی پیداواری صلاحیت ایک ہزار واٹ تک ہے ۔گزشتہ دنوں ہم نے اس ٹیم کے اراکین سے گفتگو کی ،جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے ۔
س: اپنی ٹیم کے بارے میں کچھ بتا ئیں۔ یہ کتنے افراد پر مشتمل ہے ؟
ج: یہ ٹیم چار افراد پر مشتمل ہے۔ہم چاروں نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا ہے ۔
س:یہ منصوبہ بنانے کا خیال کیسے آیا ؟
ج: گریجویشن کے آخری سال میں طلبا کو ایک منصوبہ بنانا ہوتا ہے۔ چناں چہ ہماری ٹیم کے اراکین نے سوچاکہ کیوں نہ کوئی ایسا منفرد منصوبہ بنایا جائے، جس سے مستقبل میں عوام استفادہ کرسکیں۔ اس فکرکے تحت ہم نے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کا ارادہ کیا ۔ چوں کہ ہمارا میجر سبجیکٹ توانائی یا پاور تھا ۔لہٰذا ہمارا مطمحِ نظریہ تھا کہ کچھ ایسا بنائیں جو لوڈ شیڈنگ کے مسائل کم کر سکے ۔
ہم نے سوچا کہ بہ حیثیت انجینئر ہمیں اپنے ملک کو بجلی کے مسائل سے نجات حاصل کرنے کا کوئی بہتر ین حل دینا چاہیے ۔جیسے کہ سولر پینل اور ونڈ ٹربائن ہے۔ لیکن سولر پینل صرف بارہ گھنٹے صحیح کام کرتا ہے یعنی جب تک دھوپ ہوتی ہے ، اس کے بعد یہ نظام بیٹری کے ذریعے کام کرتا ہے۔ پھر ونڈ ٹربائن کو دیکھا تو وہ اُس وقت تک کام کرتا ہے جب تک ہوا چل رہی ہو۔پھر ہم نے سوچا کہ کون سی ایسی شئے ہے جو ہر وقت دست یاب ہو،تو ذہن میں پانی کا خیال آیا ۔چناں چہ ہم نے اس منصوبے پر کام کرنا شروع کردیا ۔
س: یہ ماحول دوست منصوبہ ہے ؟
ج: اس کی خاص با ت یہی ہے کہ یہ مکمل طور پر ماحول دوست ہے ۔اسےکسی قسم کی دیکھ بھا ل اور مرمت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی موٹر سے تیل نکلتا ہے اور نہ یہ پانی کو گندا کرتا ہے ۔
س: اس کا کام کرنے کا نظام کیا ہے ؟
ج: اسے پورٹیبل بنایا گیا ہے ،تا کہ باآسانی ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکے۔ اسے چلانے کے لیے بس ایک مرتبہ پانی کے بہائو کی ضرورت ہوتی ہے ۔یہ پانی کے عام بہاو ٔپر کام کرتا ہے اور بہاؤ کم سے کم ہونے پر بھی چل سکتا ہے ۔اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سیوریج کے پانی میں بھی آسانی سے کام کرسکتا ہے ۔اس کی تیاری میں جدید ٹیکنالوجی ’’ڈیریس بلیڈ ز ڈیزائن‘‘ کا استعمال کیا گیا ہے۔
مذکورہ ٹیم کے ایک رکن کے بہ قول اگر اسے سمندر، دریا یا ندی میں نصب کیا جائے اور یہ ٹربائن چلنے کے دوران کوئی آبی جانور بیچ میں آجائے تو یہ اسے نقصان نہیں پہنچائےگا بلکہ وہ آرام سے اس کے پاس سے گز ر سکتا ہے ۔ اس کے بلیڈزکاٹ دار نہیں ہیں۔ یہ ٹربائن جس مٹیریل سے تیار کیا گیا ہےاسے زنگ نہیں لگتا ۔یہ ایک مرتبہ پانی کے بہائو کی مدد سے اسٹارٹ ہوجائے تو جب تک پانی بہتا رہتا ہے یہ بجلی پیدا کرتا رہتا ہے ۔
س:اس منصوبے کو’’ براق‘‘ کا نام کیو ں دیا گیا ہے ؟
ج:اس نام کی وجہ اس کی رفتار ہے ،کیوں کہ یہ بہت تیزی سے کام کرتا ہے اور اس کے گھومنے کی رفتار بہت تیز ہے ۔
س: یہ ٹر بائن کس دھات یا مٹیریل سے بنایا گیا ہے ؟
ج: براق کو دو مٹیریل سے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ایک ماڈل میں ایلو مینیم دھات استعما ل کی گئی ہے اوردوسراماڈل اسٹین لیس اسٹیل سے بنایا گیا ہے ۔ ایلو مینیم ماڈل کی زندگی نسبتاً کم ہے، اسےتیار کرنے میں کم لاگت آتی ہے اور یہ وزن میں ہلکا ہے۔ اس لیے اسے باآسانی ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے مقابلے میں اسٹین لیس اسٹیل منہگا پڑتا ہے، لیکن اس کی زندگی کافی زیادہ ہے اور اس کا وزن بھی زیادہ ہے ۔
اب ہم تیسرا ماڈل فائبر گلاس سے تیار کررہے ہیں ۔یہ ٹربائن پانی کے بہاؤ اور رفتار کی بنیاد پر مختلف گنجائش کے حامل ہوسکتے ہیں جن کی بڑے پیمانے پر تیاری کی صورت میں لاگت کم ہوجائےگی۔ ان ٹربائنز کی زندگی دیگر ٹربائنز کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ ہوگی اور انہیں دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت توانائی پیدا کرنے والے دیگر ذرائع کے مقابلے میں کم ہوگی۔ پانی کے بہاؤ سے بجلی پیدا کرنے کا یہ طریقہ چوبیس گھنٹے کارگر ہوگا ۔
س:اس ٹربائن کو کن مقامات پر آزمایا گیا ہے ؟
ج: ابھی چند مقامات پر اسے آزمایا گیا ہے۔ سب سے پہلے اسے حب کینال پر آزمایا گیا۔ چوں کہ وہاں پر پانی کا بہائو بہت زیادہ تھا اس لیے اس کے نتائج بہت اچھے آئے ۔پھر اسے حب چوکی پر ٹیسٹ کیاگیا۔ تیسرا تجربہ چمڑے کے ایک کارخانے کے واشنگ ایریا میں کیا گیا جہاں جانوروں کی کھالیں دھوئی جاتی ہیں۔ تینوں مقامات پر ہمیں بہت اچھے نتائج حاصل ہوئے، جس سے یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ مستقبل میں یہ کار آمد ثابت ہوسکتا ہے ۔ اس طریقے سے کے الیکٹرک اور واپڈا کے نظام پر پڑنے والا دباؤ کم کیا جاسکتا ہے
س: یہ منصوبہ تیار کرنے میں ٹیم کو کتنا وقت لگا ؟
ج: تقریباً آٹھ ماہ۔فی الحال اس کی پیداواری گنجایش ایک ہزار واٹ ہے۔ اگر کوئی شخص یا ادارہ اسے اپنے گھر یا دفتر میں نصب کرنا چاہے تو اس کے لیے پہلے یہ دیکھنا پڑے گا کہ اس گھر یا دفتر میں بجلی کا استعمال کتنا ہے۔پھر اسی حساب سے واٹرٹربائن تیارکیا جائےگا ۔اس کی لاگت کا تعین بجلی کے استعمال اور ٹربائن کی تیاری میں استعمال ہونے والے مٹیریل کی بنیاد پر ہوگا۔
س: گھریا دفتر میں پانی کے تیز بہائو کے لیےا س کو کس جگہ نصب کیاجاسکتا ہے؟
ج: گھر یا دفتر میں اس کو پانی کے ٹینک میں لگایا جاسکتا ہے ،جب لائن میں پانی آنا شروع ہوتا ہے تو اس کا پریشر کافی تیز ہوتا ہے ۔ جس کی مدد سے یہ ٹربائن اسٹارٹ ہوجائے گا اور جب تک ٹینک میں پانی رہے گا یہ بجلی جنریٹ کرتا رہے گا۔
س: یہ منصوبہ بنانے پر کُل کتنی لاگت آئی؟
ج: ڈیڑھ لاکھ روپے۔ یہ اخراجات ٹیم کے اراکین نے خود برداشت کیے، کیوں کہ ہمیں کہیں سے کوئی فنڈ نہیں ملا تھا۔
س:آپ کی ٹیم کے خیال میں یہ ملک میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے میں کس حد تک مفید ثابت ہوگا ؟
ج: ہمیں بجلی کے جس بحران کا سامنا ہے وہ میگا واٹس میں ہے۔ لیکن اس واٹر ٹربائن سےجو بجلی پیدا ہوتی ہے وہ واٹس میں ہے۔ اگر ہم اس سے بڑے پیمانے پر بجلی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان ٹربائنز کو زیادہ تعداد میں ایسے مقامات پر نصب کرنا پڑے گا جہاں پانی کا بہائو کا فی تیز ہو۔ پھر اس سے پیدا ہونے والی بجلی کوگرڈ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس طر ح بجلی کی کمی کافی حد تک پوری کی جاسکتی ہے۔ اب ہم لوگ اسے ایک مصنوع یا پروڈکٹ کے طور پر بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
اگر حکومت ہماری سرپرستی کرے یا بجلی پیدا کرنے والے ادارے اس میں دل چسپی لیں تو کراچی کی آبی گزرگاہوں اور ندی نالوں سےسستی بجلی پیدا کر کے توانائی کی قلت ختم کی جاسکتی ہے۔ فی الحال اس سلسلے میں چند سرمایہ کاروں سے ہماری بات چیت جاری ہے۔ ان میں سے بعض ہمیں فنڈ دینے پر آمادہ ہیں۔ اگر ہمیں اس ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کوئی موثر اور مضبوط پلیٹ فارم مل جائے تو یہ کام بہت آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔
براق کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے صنعتی یونٹس اور فیکٹریاں بھی استفادہ کرسکتی ہیں، جس سے انہیں اپنی پیداواری لاگت کم کرنےمیں مدد ملے گی۔ یاد رہےکہ پاکستان میں صرف اٹھائیس فی صد بجلی پانی سے پیدا کی جاتی ہے اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کی ابتدائی لاگت بہت زیادہ ہے ۔
س:مستقبل میں یہ منصوبہ مزید کس طر ح بہتر بنانے کا ارادہ ہے ؟
ج: واٹر ٹربائن کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے سوچا ہےکہ مستقبل میں اس میں بیٹری نصب کریں گے، تاکہ اگر پانی کا بہائو رکنے یا کچرا آنے کی وجہ سے ٹربائن چلنا بند ہو جائے تو یہ بیٹری کی مدد سے چلنا شروع کردے اور بجلی پیدا کرنے کا عمل رکنے نہ پائے۔
دوسرا ہم اس کی ایپ متعارف کرائیں گے، تاکہ جہاں یہ ٹربائن نصب ہو وہاں اس کا مالک موبائل فون کے ذریعے آسانی سے اس کے تمام عمل پرنظر رکھ سکے۔ اس میں جی پی ایس اور سینسرز بھی لگائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں الیکٹر ونک اور سافٹ وئیر انجینئرز سے ہماری بات چل رہی ہے۔