اسلام آباد (نمائندہ جنگ / مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے خیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے، خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم کو شرم آنی چاہئے،تعلیم پختونخوا حکومت کی ترجیحات میں کم ترین اہمیت پر ہے، گورنر، سی ایم ہاؤس کا پانی ایک دن بند کریں تو چیخیں نکل جائینگی،صوبے میں سکول تو ہیں نہیں شرح خواندگی کیسے زیادہ ہوگئی؟حکومت نے اسکولوں کی عدم تعمیر کا ملبہ ایرا پر ڈال دیا ہے،جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے تعلیم کاروبار بن چکا اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے یہ کاروبار پھیل رہا ہے،پرانا نظام چاہئے جہاں سب برابری سے پڑھتے تھے،عدالت عظمیٰ نے زلزلہ سے تباہ ہونیوالے 540 سکول 6 ماہ میں مکمل کرنیکا حکم سے دیا ، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے اکتوبر2005 کے قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں خیبرپختونخوا میں تباہ ہونیوالے سکولوں کی عدم تعمیر پر ازخود نوٹس کی سماعت کی،سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم خیبر پختونخوا حکومت کی ترجیحات میں کم ترین اہمیت پر ہے، زلزلہ کے 16 سال گزرنے کے بعد بھی سکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے، اربوں روپے مختص ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا، جن علاقوں میں سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں،ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے میں پورے ملک کے مقابلے میں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہےجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سکول تو ہیں نہیں شرح خواندگی کیسے زیادہ ہوگئی؟،تعلیم صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سے کم ترین ترجیحات میں ہے،خیبرپختونخوا حکومت نے سکولوں کی عدم تعمیر کا ملبہ ایرا پر ڈال دیا، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ایرا کی ذمہ داری تھی، صوبائی حکومت کو فروری 2020 میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا،قائم مقام چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ نشاندہی پر عدالت کا مشکور ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشکور نہ ہوں قوم سے اپنی نااہلی پر معافی مانگیں، جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے تعلیم کاروبار بن چکا ہے اور حکومتی نااہلی کی وجہ سے تعلیم کا کاروبار پھیل رہا ہے، پرانا نظام چاہئےجہاں سب برابری سے پڑھتے تھے،چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سارا گورکھ دھندا صرف پیسہ ادھر اُدھر گھمانے کیلئے ہے، گورنر، سی ایم ہاؤس اور افسران کے گھر دیکھیں کیسے شاندار ہیں، ایک دن پانی بند کریں تو آپکی چیخیں نکل جائیں گی، افسران کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آپکو پتا چلے گا، افسران کے کمروں سے اے سی اور فرنیچر بھی ہٹا دینا چاہئے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 16 سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں، خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم کو شرم آنی چاہئے، بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے، افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسے ان کیلئے ہیں، کیا پشاور اور مانسہرہ کے بچوں میں کوئی فرق ہے؟ کیا ملک میں سریا، سیمنٹ نہیں ملتا؟ ملک میں پیسہ بھی ہے اور تیار چھتیں بھی دستیاب ہیں، نیت کا فقدان ہے ورنہ تینوں چیزوں کو یکجا کیسے نہیں کیا جا سکتا، جاپان میں سونامی آیا انہوں نے چند ماہ میں پورا شہر بنا دیا، ایرا نے جو سکول بنائے وہ کسی بھوت بنگلے سے کم نہیں،سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ ہونیوالے 540 سکولوں کو 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا، صوبائی حکومت نے سکولوں کی تعمیر مکمل کرنے کیلئےایک سال کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کردیا، عدالت نے مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔