• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مشکل ترین حالات کے باوجود معیشت کا پہیہ چل پڑا

ملک اس وقت اندرونی و بیرونی خطرات سے دو چار ہے مگر ہماری سول و فوجی قیادت پاکستان کو ان خطرات اور بحرانوں سے نکالنے کیلئے دن رات سر توڑ کوششیں کر رہیں ہیں امریکہ کھربوں ڈالر خرچ کرنے اور بڑی تعداد میں اپنے فوجی مروانے کے باوجود افغانستان میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اب وہ افغانستان میں اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر گرانا چاہتا ہے پاکستان اور پاکستانیوں کی قربانیوں کا اعتراف کئے بغیر ڈومور کیلئے دبائو بڑھا رہا ہے ۔

تاہم اللہ کا شکرہے اس وقت عمران حکومت اور فوجی قیادت دفاعی پالیسیوں کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں اور آپس میں متفق ہیں امریکی حکومت کے سرکردہ لیڈر جن میں امریکی وزیر دفاع اور پاکستان میں امریکی سفیر پاکستان پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ طالبا ن پرکنٹرول کریں مگر ہمارے سپہ سالار اور ان کے کمانڈروں نے افغانستان میں کسی فریق کی حمایت یا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ کسی قسم کے دبائو میں نہیں آرہے۔ 

دوسری طرف حکومت پاکستان اور فوجی قیادت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم خطے میں قیام امن کیلئے پہلے بھی اپنا قردار ادا کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے مگر ہم کسی کی جنگ اپنے اوپر مسلط نہیں کر سکتے ماضی میں ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانے کیلئے جو کردار ادا کیا اور 70ہزار سے زائد جانیںقربان کیں اس کا بھی اعتراف نہیں کیا گیا نہ ہی کوئی کریڈیٹ دیا گیا ، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے حال ہی میں امریکہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی لیڈر شپ کو پاکستان کے موقف اور مشکلات سے آگاہ کیا ۔ 

الحمداللہ پاکستان کی پوزیشن پہلے سے بہت بہتر ہے اس وقت پاکستان چین کے ساتھ ایک بلاک کی صورت میں موجود ہے اور پاکستان امریکہ کا حکم ماننے کیلئے تیار نہیں ،وزیر اعظم عمران خان نے بھی غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں امریکی دبائو کو رد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی چاہتے ہیں کہ جو گند وہ افغانستان میں چھوڑ کر گئے ہیں اسے ہم صاف کریں اور طالبا ن کے ساتھ ہم جنگ لڑیں ، ہم ایسا نہیں کر سکتے ایک طرف امریکہ ہمارے دشمن ملک بھارت کا اتحادی ہے اور وہ اس کی ہر طرح سے فوجی و سیاسی حمایت کر رہا ہے تو پھر امریکہ اور نیٹو افغانستان میں ہاری ہوئی جنگ ہم آپنے گلے کیوں ڈال لیں اور اپنے اتحادیوں کو بھی ناراض کیوں کریں۔ 

وزیر اعظم عمران خان کی یہ بات سو فصد درست ہے اگر ہم امریکہ کی بات مان لیتے ہیں توہم چین ،ایران اور طالبان کو ناراض کر دیں گے جبکہ بھارت بھی ہمارے سر پر کھڑا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اس میںکوئی شک نہیں کہ امریکہ کی بات نہ ماننے سے امریکہ عالمی سطح پر بہت نقصان پہنچائے گا اور پہنچا رہا ہے جیسا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں 27 میں سے 26 نکات پوری کرنے کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور مزید مطالبات کر دیئے گئے ہیں ۔ 

ہمارے فوجی جوان افسر اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکار کئی سالوں سے ملک و ہ قوم کیلئے جانیں نچھاور کر رہے ہیں اور دشمنوں کی سازشیں ناکام بنا رہے ہیں ۔ملک میں سیاسی پارہ بھی بہت تیزی سے اوپر جارہا ہے سیاسی جوڑ توڑ شروع ہو گیا ہے ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پورے ملک میں ہیلتھ کارڈ جاری کر کے کسانوں ،جوانوں کے قرضہ سکیموں پر مکمل عملدرآمد اور کچھ مہنگائی کو کنٹرول کر کے2022 کے اوائیل میں عام انتخابات کروا سکتے ہیں ،وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں اور سیاسی مشیروں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) اندرونی خلفشار اور بحرانوں کا شکار ہے جبکہ پیپلزپارٹی پنجاب میں فی الحال وہ پوزیشن حاصل نہیں کر سکی ،پی ڈی ایم میں جان نہیں رہی اگر ہم عوام کی فلاح بہبود کے منصوبوں پر جلد از جلد عملدرآمد کرا دیں اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل جائے الیکٹرانک ووٹینگ کا طریقہ رائج ہو

جائے تو ہم الیکشن جیت سکتے ہیں اس بات کا قوی امکان ہے کہ عام انتخابات مقررہ مدت سے پہلے ہو جائیں ۔ مسلم لیگ ن اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے تردید وں کے باوجود میاں شہبا ز شریف اور مریم نواز کے پارٹی کے اندر واضح گروپ بن گئے ہیں اور دونوں گروپوں کے سرکردہ لیڈروں نے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی بھی کی ہے یہ گروپ بندی آزاد کشمیر میں مسلم لیگ (ن) کی شکست کاباعث بنی وزیر اعظم عمرا ن خان کو گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور سیالکوٹ میں الیکشن جیتنے سے سیاسی برتری ملی اور ان کی حکومت مزید مضبوط ہوئی ،سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا برطانیہ میں ویزا کینسل ہونے کی وجہ سے ان کی مشکلات میں زبر دست اضافہ ہو گیا ہے نواز شریف کے پاس دو راستے ہیں ایک وطن واپس آکر جیل چلے جائیں دوسرا عدالت سے بھی ویزا کینسل ہونے کی صورت برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دیں۔ 

باخبر حلقوں کے مطابق میاں نواز شریف کے وکلا ء نے سیاسی پناہ کی درخواست بھی تیار کر لی ہے اگر میاں نواز شریف نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے دی تو سیاسی طور پر ان کی جماعت کو بہت دھچکا لگے گا حکومتی حلقے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میاں شہباز شریف اور مریم نواز کے جیل جانے کا امکان ہے ایسی صورت میں اگر قبل از وقت الیکشن ہو گئے تو مسلم لیگ (ن) کو ناکابل تلافی نقصان ہو گا ان کی پارٹی کے نچلے لیول کے عہدیدار اور کارکن پریشان ہیں کہ ہم کس کے پیچھے چلیں ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اگرچہ پیپلزپارٹی کو مقبول بنانے کیلئے بہت محنت کر رہے ہیں مگر وہ ابھی اس پوزیشن میں نہیں آئے کہ وہ اقتدار میں آجائیں۔ 

پنجاب میں پیپلزپارٹی الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں بلاول بھٹو کو پارٹی میں جیالہ سسٹم بحال کرنا ہو گا اور پنجاب میں ناراض جیالوں کو راضی کر کے پارٹی میں واپس لانا ہو گا ،وزیر اعظم عمران خان کو یہ کریڈیٹ ضرور جاتا ہے کہ مشکل ترین حالات کے باوجود انہوں نے معیشت کو پٹری پر چڑھا دیا ہے اور ڈیم بنانے کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا۔ 

وزیر اعظم کی الیکشن تیاریوں کا اندازہ اس بات پر لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے طویل عرصے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو فری ہینڈ دے دیا ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ٹاسک دیا ہے کہ سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب میں عوام کی فلاح و بہبود منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کیا جائے ، وزراء کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے اور عوام سے قریبی رابطہ رکھا جائے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین