• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشف و تصوف کے بہت بڑے نام سید سرفراز احمد شاہ کی نئی کتاب ’’جہان فقیر‘‘ ملی، یہ کتاب دل کی گہرائیوں سے نکلی روحانی گفتگو پر مشتمل ہے۔ کتاب میں جگہ جگہ شاہ صاحب نے اپنے شیخ حضرت پیر سید یعقوب علی شاہ کی باتیں لکھی ہیں۔ یہ کتاب پڑھنے والوں کو علم ہوگا کہ شاہ صاحب بنیادی طور پر فنا فی الشیخ ہیں، یہ تصوف کی منزل ہے لیکن اِس منزل کو سمجھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ داتا صاحبؒ کی کشف المہجوب کے حوالے سے تو ایسا لگتا ہے جیسے شاہ صاحب نے حفظ کر رکھی ہے۔ فرماتے ہیں انتقامی ذہن رکھنے والوں پر رزق کے دروازے نہیں کھلتے، عاجزی کے انداز کو حضرت علی ہجویریؒ نے بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا۔ فرمایا ،دوسروں کی خدمت اس انداز میں کیجئے کہ خدمت لینے والا یہ سمجھے کہ اُس نے آپ سے یہ خدمت لے کر آپ پر احسان کیا ہے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں، داتا صاحب مجلسی شخصیت تھے، ظاہری دنیا میں خاص و عام ہر وقت مل سکتا تھا، اِسی وجہ سے داتا دربار پر 978سال سے 24گھنٹے رش لگا رہتا ہے جبکہ حضرت میاں میر ہر کسی کو ہر وقت دستیاب نہیں ہوتے تھے، آج دیکھ لیں ان کےمزار پر رش نہیں ملے گا۔ خاص لوگوں کی وہاں آمد ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بزرگوں نے جیسی زندگی گزاری ویسی ہی قبر کی زندگی میں مصروف ہیں۔

شاہ صاحب روحانیت کے بہت قائل ہیں لیکن روحانیت پر انحصار اور عملاً کچھ نہ کرنا، اِس کے وہ بہت خلاف ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ رب صرف تصبیحات سے نہیں ملتا، رب کو پانے کے لئے ضروری ہے کہ رسول اللہﷺ کی شریعت پر عمل کیا جائے۔ ہم سب کچھ وظائف سے ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، دنیا 6ارب کی آبادی پر مشتمل ہے، ہم صرف 22کروڑ ہیں باقی 5ارب 78کروڑ کی آبادی اتنی کامیاب کیوں ہے؟ ساتھ ہی فرماتے ہیں، حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ کو دیکھتے ہی حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے قطب الدین بختیار کاکیؒ سے فرمایا تھا، ’’تمہارے اِس مرید کی پرواز سدرۃ المنتہیٰ تک ہوگی‘‘۔ پھر واقعی وہ وقت آیا، بابا فریدؒ اوپر دیکھتے تو آسمانوں کی سیر ہو جاتی، وہ روحانی طور پر اِس مقام پر فائز تھے کہ بتا سکیں کہ فلاں چیز کہاں ہے؟ فلاں ستارہ اِس وقت کہاں ہے، فلاح آسمان پر اِس وقت کیا ہے؟ بس علم کا درجہ وجہ ہے پھر لکھتے ہیں کہ ایک صاحب ساتویں آٹھویں کلاس میں پڑھتے تھے، قصور میں رہتے تھے، اُن کے والد کے پاس کوئی نیک آدمی آیا، بچہ کھانے پینے کی چیزیں لے کر اندر گیا تو بزرگ نے دیکھتے ہی کہا یہ اِسی شہر کا ڈپٹی کمشنر بنے گا، 36سال لگے اِس دعا کو پورا ہونے میں، وہ بچہ بڑا ہوکر قصور کا ڈپٹی کمشنر بنا۔ شاہ صاحب نے یہ بات درست لکھی ہے کہ جب آپ مرشد کے پاس خاموشی کے ساتھ جائیں گے تو مرشد دیکھے گا کہ مرید کے اندر کہاں اور کیا خرابی ہے، جیسے گاڑی کمپیوٹر پر چیک کی جاتی ہے تو پھر رفتہ رفتہ آپ خود بخود تبدیل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ زیادہ عقل والے تصوف کی دنیاکے رازنہیں سمجھتے، ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ لوگ دس دن وظیفہ پڑھنے کے بعد احسان کے طور پر جتلاتے ہیں کہ پیر صاحب پورے 12دن ہوئے وظیفہ پڑھتے ہوئے، ابھی تک کام نہیں ہوا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ میں نے 1970میں حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ کا فرمان سنا، دشمن سے مشورہ دشمن کی دشمنی کو توڑ دیتا ہے یعنی ختم کر دیتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہماری عبادتوں سے زیادہ خلوص کو دیکھتا ہے کہ میرا بندہ کس نیت و ارادہ کے ساتھ میری عبادت کر رہا ہے۔ مرشد کی حرکات و سکنات کا مشاہدہ بھی ایک علم ہے، شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ زیادہ تر اولیائے کرام کی بیگمات سخت ہوتی ہیں، ولی جتنا زیادہ خلقِ خدا کے لئے نرم ہوگا، بیگم اُسی قدر زیادہ سخت ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اللّٰہ ولی کو درد میں رکھ کر آزماتا ہے، مذاق میں لکھنے لگا ہوں کہ یوں پھر ہر مرد ہی ولی ہوا۔

کتاب پڑھ کر اِس بات کا اندازہ ہوا کہ میرا جب بھی شاہ صاحب کے پاس جانا ہوا تو علم (روحانیت) مانگا، یہی میرا معمول اپنے شیخ کامل پیر سید محمد اسماعیل آف علی پور سیداں شریف جو اپنے وقت کے بہت بڑے ولی کامل ہوئے، کے ساتھ بھی رہا کہ جب بھی اُن کی زیارت کے لئے جاتا تو سوال دل میں رکھ کر صرف زیارت کرتا تو میرے شیخ کامل جونہی میٹھی سی مسکراہٹ کے ساتھ میری طرف دیکھتے تو ایسے لگتا کہ جو خواہش دل میں رکھ کر آیا تھا وہ اللّٰہ نے پوری کر دی، واپسی ہوتی تو کام ہو چکا ہوتا۔ 320صفحات پر مشتمل کتاب ہے، ایک صفحہ پر زیادہ تر 27سطریں ہیں۔ یوں 8640سطروں پر مشتمل اِس کتاب میں شاہ صاحب نے اپنی نفی ہی کی ہے، اُن کے نزدیک جب انسان کو روحانیت (علم) عطا ہوتی ہے تو وہ اپنے آپ کو اتنا چھوٹا سمجھنے لگتا ہے کہ اُسے ہر کوئی اپنے سے بڑا لگتا ہے، گزشتہ کالم کی وضاحت یہ تھی کہ سید سرفراز شاہ صاحب نے پیپلز پارٹی کے بارے میں فرمایا تھا کہ حالات کچھ بھی ہو جائیں، پیپلزپارٹی ملکی مفاد کے خلاف نہیں جاتی۔

آخر میں یاد آیا 50ممالک میں قائم مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے چیئرمین پیر سید لخت حسنین نے ابھی حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں 30ہزار جانور قربانی کے ذبح کئے، کشمیر پریمیر کرکٹ میچ کا حصہ بنے، صاف پانی کے سینکڑوں نئے پروجیکٹ لگائے، وزیر آباد میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کالج کا سنگِ بنیاد رکھا، 60ہزار یتیم، لاوارث بچوں اور بچیوں کی کفالت کر رہے ہیں، مسلسل مفت کورونا اسپرے کررہے ہیں، شہر داتا میں ماہِ رمضان میں 600افراد کا اوپن کچن منصوبہ چلا چکے ہیں، 7ہزار قیدیوں کو کورونا کٹ فراہم کر چکے ہیں، 300سرکاری اور ذاتی فری اسکول چلا رہے ہیں جبکہ بہت جلد ایک نئے آئیڈیا پر کام شروع کرنے والے ہیں، انہی کاموں کی بدولت صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اُنہیں ستارہ امتیاز سے نوازا ہے۔

تازہ ترین