اسلام آباد (جنگ رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے علاقہ تمہ اور موریاں کے رہائشیوں کی زمین پر سپریم کورٹ بار کی رہائشی اسکیم کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اورڈی جی ہائوسنگ اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کی تو درخواست گزار احسن امتیاز بھٹی سمیت تین درخواست گزاروں کی جانب سے دانیال حسن ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا لینڈ سپروائزری کمیٹی نے کہا ہے کہ موضع موریاں کی باقی زمین پر سیکشن فور لگا دی جائے ہم متاثرین ہیں اور ابھی تک طے شدہ معاوضہ بھی نہیں دیا گیا ہے ،انہوں نے لینڈ سپروائز ری کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیکر اسکے اقدامات کو کالعدم قرار دینے،معاوضے سے متعلق دوبارہ مارکیٹ ویلیو کا جائزہ لینے کا حکم جاری کرنیکی استدعا کی ،سپریم کورٹ بار کی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری شیریں عمران نے بتایا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے مجھے اس کیس میں دلائل دینے کی ہدایت کی ہے ، درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ کیا ہم پلاٹوں کیلئے سڑکوں پر تھے یا رول آف لا کیلئے؟چیف جسٹس نے کہا کیا یہ پلاٹ بے گھر وکیلوں کیلئے ہیں؟عدالت نے پلاٹ لینے والے وکیلوں کی لسٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ یہ تو بے گھر وکیلوں کیلئے ہونگے ،اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں بھی بے گھر ہوں بارہ سال پہلے اپلائی کیا تھا، ماتحت عدلیہ ، ہائیکورٹ ، سپریم کورٹ سے مالکان کے کیسز خارج ہو چکے ، تمام وکیل چھ سال پہلے ہی ساری ادائیگی کر چکے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ نہ ہو جو امیر وکیل ہے وہ بھی پلاٹ لے جائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ 80 فیصد وکیل بے گھر ہیں لوگوں نے جمع پونجی بیچ کر ساری ادائیگی کی ہے ،بعد ازاں عدالت نے مذکورہ بالا احکات کیسا تھ مزید سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔