اسلام آباد،دوشنبے( نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ افغانستان کی صورتحال میں بگاڑ پیدا ہوا تو پورا خطہ اس سے متاثر ہو گا،افغانستان میں سیاسی تصفیے کے حامی ہیں،تاجکستان کیساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانےکے خواہاں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین سے الگ الگ ملاقاتوں میں کیا۔تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی 4 ملکی دورے پر تاجکستان پہنچے، وزارتِ خارجہ تاجکستان آمدپر تاجک وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین نے اپنے ہم منصب کا خیر مقدم کیا، دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطح کے روابط کا تسلسل دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے، بطور صدر، شنگھائی تعاون تنظیم، تاجکستان نے بہترین قیادت کا مظاہرہ کیا، وزیر اعظم عمران خان آئندہ ماہ دوشنبے میں متوقع ایس سی او سمٹ میں شرکت کے متمنی ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کے حامی ہیں، افغانستان میں امن و استحکام کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا، اگر خدانخواستہ افغانستان کی صورتحال میں بگاڑ پیدا ہوا تو پورا خطہ اس سے متاثر ہوگا۔ میرے اس دورے کا مقصد، افغانستان کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے مشاورت کیساتھ مربوط لائحہ عمل تشکیل دینا ہے۔تاجک وزیر خارجہ نے علاقائی سطح پر افغانستان کی صورتحال پر متفقہ لائحہ عمل اپنانے کیلئے شاہ محمود قریشی کی عملی کاوشوں کو سراہا، دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔تاجک وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ، دریں اثناء شاہ محمود قریشی نےتاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام دیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیاد پر استوار ہیں ۔