• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وزارت قانون کے ’’کلیدی عہدوں‘‘ پر ہونے والی تعیناتیوں کے حوالے سے کئی خبریں گردش کررہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ بیشتر عہدوں پر کراچی سے تعلق رکھنے والے ’’مقتدر حلقوں‘‘ کے چہیتے وفاقی وزیر کے ’’سفارشی‘‘ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ 

واقفان حال کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال سےڈپٹی اٹارنی جنرل سے لے کر ٹربیونلز کے چیئرمینوں کے کئی بڑے عہدوں پر مذکورہ سمارٹ وفاقی وزیر کے قریبی ساتھیوں کو ’’ایڈجسٹ‘‘ کیا گیا ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ کچھ عہدوں پر سابق اٹارنی جنرل کے دوستوں کو بھی بٹھایا گیا ہے جبکہ ان تعیناتیوں کے معاملہ میں وزارت قانون کے ’’دو بڑوں‘‘ کے درمیان اختلافات کے سلسلہ میں بھی کئی کہانیاں سامنے آئی ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حکومتی پارٹی کے ’’وکلا ونگ‘‘ کے تحفظات پر ایک اعلیٰ سطح کمیٹی بھی بنائی گئی تھی لیکن اس کے باوجود ’’من مرضیاں‘‘ بڑھتی گئیں۔

قیمتی گاڑی کی کہانی؟

وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایوان بالا کے آئینی کلیدی عہدہ کی اعلیٰ شخصیت کے لئے خریدی جانے والی ’’قیمتی گاڑی‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کررہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہےکہ ’’تبدیلی حکومت‘‘ کے کئی اہم عہدیداروں کی مخالفت بھی اس معاملہ میں اپنا کوئی اثر نہیں دکھا سکی۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ حکومت کو جب مذکورہ اعلیٰ شخصیت کے لئے کروڑوں روپے کی قیمتی بلٹ پروف لگژری گاڑی خریدنے کے سلسلہ میں آگاہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ بعض حکومتی پارٹی کے وفاقی وزراء نے اپنےشدید تحفظات پیش کئے۔ 

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ کچھ دیر کے لئے دبائو کی وجہ سے اسے زیر التوا بھی رکھا گیا۔ ایک اعلیٰ سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ پھر اچانک مذکورہ گاڑی کو خریدنے کے بارے میں تیار کی جانے والی فائل کو ایسے منظور کیاگیا جیسے حکومت کے کسی بڑے کو بھی کوئی اعتراض نہ ہے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ آئینی کلیدی عہدہ پر براجمان اعلیٰ شخصیت کو ’’دوسرا غلام اسحاق خان‘‘ قرار دیا جا رہا ہے؟۔

چہرے کی تبدیلی یا . . .؟

صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں سی ایم سیکرٹریٹ کے ’’ نئے پرنسپل سیکرٹری‘‘ کی تعیناتی کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں یار لوگوں کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی کے بیشتر ارکان اس معاملہ کو صرف ’’چہرے کی تبدیلی‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ ’’ٹی کے‘‘ کو صوبے سے کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر وفاق میں تعینات کیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ پر آنے والے اعلیٰ افسر نہ صرف ’’ٹی کے‘‘ کے دست راست ہیں بلکہ اس عہدہ پر بھی ان کی رہنمائی میں کام کریں گے۔ 

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ’’ٹی کے‘‘ سی ایم سیکرٹریٹ میں آنے سے قبل بھی صوبے کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں اور تقرریوں میں خاصا اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ بدستور صوبے کے ’’ڈی فیکٹو‘‘ پرنسپل سیکرٹری کے طور پر محسوس کئے جائیں گے؟

تازہ ترین
تازہ ترین