پیپلز پارٹی 2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بلوچستان میں اگرچہ ایک طویل عرصے کے بعد مخلوط صوبائی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تھی تاہم اس کے بعد 2013 اور 2018 میں مسلسل دو انتخابات میں پارٹی کو صوبے میں کوئی کامیابی نہ مل سکی یہاں تک کہ پیپلز پارٹی گزشتہ دو انتخابات میں بلوچستان سے قومی اور صوبائی اسمبلی تک رسائی بھی حاصل نہ کرسکی نہ صرف یہ بلکہ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی صوبے میں قابل زکر کامیابی بھی حاصل نہ کرسکی ، سیاسی حلقے اس کی دو وجوہات کو اہم قرار دیتے ہیں جن میں ایک تو پارٹی کے اندر لیڈر شپ کی ایک دوسرئے سے دوری اور دوسری پی پی پی کی بلوچستان سے اہم سیاسی شخصیات یا بہ الفاظ دیگر صوبے کے الیکٹیبلز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہونا ہے۔
سیاسی حلقوں کی رائے ہے کہ یہی وجہ ہے کہ 2008 کے انتخابات کے بعد صوبے میں حکومت قائم کرنے والی جماعت پی پی پی صوبے میں خاص طور پر انتخابی سیاست میں نمایاں مقام حاصل نہ کرسکی ، جبکہ پی پی پی کے مقابلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور گزشتہ عام انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی صوبے کی اہم سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل میں کامیاب رہیں جس کی بدولت صوبے میں حکومتیں بنانے میں کامیاب بھی رہیں ، سال رواں کے وسط میں پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے پارٹی کی صوبائی قیادت میں تبدیلی لاتے ہوئے پارٹی کے صوبائی صدر سابق صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک کی جگہ سابق وفاقی وزیر پارٹی رہنما میر چنگیز جمالی اور جنرل سیکرٹری پارٹی کے دیرینہ رہنما سید اقبال شاہ کی جگہ سابق سینیٹر پارٹی رہنما روزی خان کاکڑ کو صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر کیا ، پارٹی کے نئے عہدیداروں نے اپنی تقرری کے بعد یہ عندیہ دیا کہ وہ پارٹی کے صوبے میں موجود تمام رہنماوں کو ساتھ لیکر چلیں گے اور صوبے کی اہم سیاسی شخصیات کو پارٹی میں شامل کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلوچستان میں پارٹی کے روشن مستقبل کے حوالے سے نہ صرف پر امید نظر آتے ہیں بلکہ مختلف مواقع پر اس بات کا اظہار کرتے آئے ہیں اور وہ آئندہ عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لانے میں بھی پرامید ہیں ۔ اس کا اظہار انہوں پہلے روان ماہ کے اوائل میں چیف آف جھالاوان سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، سابق گورنر و سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ، سابق صوبائی وزرا نواب محمد خان شاہوانی ، آغا عرفان کریم سمیت دیگر کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےکیا تھا ، اسی جلسہ میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں ملک بھر اور بالخصوص بلوچستان میں ان کی پارٹی حکومت بنائے گی اور وہ جیالا وزیراعلیٰ منتخب کرکے دکھائیں گے۔
سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، سابق گورنر و سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ، سابق صوبائی وزرا نواب محمد خان شاہوانی ، آغا عرفان کریم کی شمولیت سے پی پی پی کو یقینی طور پر صوبے کی سیاست خاص طور پر انتخابی سیاست میں بڑی حد تک کامیابی مل سکتی ہے لیکن شائد پی پی پی کے لئے یہ کافی نہ ہو بلکہ پارٹی کو ابھی بلوچستان میں ایسی مزید شخصیات کی حمایت کی ضرورت پڑسکتی ہے تاہم بلوچستان میں پی پی پی کی صوبائی قیادت اس سلسلے میں نہ صرف پرامید ہے بلکہ یہ دعویٰ بھی کررہی ہے کہ دیگر اہم شخصیات سے رابطے ہیں جن کی پارٹی میں شمولیت جلد ہوگی پارٹی کی صوبائی قیادت نے ایک ملاقات میں پارٹی چیئرمین کو بھی بتایا ہے کہ پارٹی میں جلد ہی مزید شمولیتیں متوقع ہیں جس سے بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی مزید منظم اور مستحکم ہوگی۔
اس حوالے سے پارٹی کے چیئرمین پارٹی کی صوبائی قیادت سے مطمئن نظر آتے ہیں ، گزشتہ دنوں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی صوبائی قیادت سے ملاقات میں بلوچستان میں پارٹی رہنماوں اور کارکنوں کی کوششوں کو ایک بار پھر قابل ستائش اور بلوچستان میں پارٹی کی کابینہ اور کارکنوں کی کاوششوں کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرز پر بلوچستان میں پارٹی کے رہنماں و کارکن شب وروز محنت جاری رکھے ہوئے ہیں اس کی بدولت مکمل یقین ہے کہ آنے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان سے بھاری اکثریت میں کامیابی حاصل کریگی ۔
دوسری جانب بلوچستان میں پی پی پی کی صوبائی قیادت کی تبدیلی کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ صوبے میں پارٹی کو مزید فعال کیے جانے لئے صوبائی کابینہ سمیت ہر سطح پر پارٹی کے انتخابات کرائے جائیں گے لیکن تاحال اس سلسلے میں پیشرفت نظر نہیں آئی یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے صوبائی صدر میر چنگیز جمالی اور جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ سے ملاقات میں پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی رہنماوں کو ضلعی ، ڈویژنل ، صوبائی سطح سمیت پارٹی کی تمام ونگز کی ازسرنو تشکیل جلد کرنے کی ہدایت کی ، اطلاعات کے مطابق پارٹی کے صوبائی رہنماوں نے ملاقات میں پارٹی چیئرمین کو یقین دلایا کہ بلوچستان میں جلد ہی پارٹی کی تنظیم نو کے حوالے سے کام شروع کردیا جائے گا ۔
پیپلز پارٹی کی نئی صوبائی قیادت اگرچہ تجربہ کار بھی ہے اور پارٹی میں صوبے کی اہم سیاسی شخصیات کو شامل کرنے کے لئے بھی کردار ادا کررہی ہے لیکن اسے پارٹی چیئرمین کے دعوئے کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں بلوچستان سے کامیابی حاصل کرنے اور صوبے میں حکومت کے لئے یہ بات اہم ہوگی کہ پارٹی کو صوبے میں منظم کرنے کے لئے پارٹی میں موجود اہم رہنماوں کو ایک پیج پر متحد کرئے ، جہاں تک پی پی پی کی قیادت کی جانب سے آئندہ عام انتخابات میں بلوچستان سے کامیابی حاصل کرنے اور صوبے میں حکومت بنانے کی بات ہے تو سنجیدہ سیاسی حلقے اس کو قبل از وقت قرار دئے رہے ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بلوچستان میں سیاسی ماحول باقی ملک سے قدرئے مختلف ہے اور یہاں قبل از وقت کچھ کہنا آسان نہیں ہوتا اور آئندہ عام انتخابات تو ابھی کافی دور ہیں ۔