آسمانی بجلی نے کراچی اور حیدرآباد کو "زمینی بجلی" سے محروم کردیا۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کا کہنا ہے کہ شام 4 بجکر 9 منٹ پر جامشورو سوئچ یارڈ پر آسمانی بجلی گری، سسٹم محفوظ رہا مگر کے۔الیکٹرک اور حیسکو کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
کراچی میں 1400 فیڈرز ٹرپ ہونے پر شہر کے 80 فیصد علاقوں کی بجلی غائب ہوئی اور پانی کی فراہمی بھی بند رہی۔
بریک ڈاؤن کے ایک گھنٹے بعد نیشنل گرڈ سے بجلی بحال ہوگئی تھی مگر کراچی کے کئی علاقے گھنٹوں بجلی سے محروم رہے۔
بڑے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی اور حیدرآباد گھنٹوں بجلی سے محروم رہے، اچانک بجلی غائب ہونے سے گھریلو معمولات، دفتری کام اور تجارتی سرگرمیاں چوپٹ ہوکر رہ گئیں۔
کچھ دیر بعد بریک ڈاؤن کی وجہ سامنے آئی، این ٹی ڈی سی نے بتایا کہ شام 4 بجکر 9 منٹ پر جامشور میں 500 کے وی کے یارڈ پر آسمانی بجلی گری تھی، جس سے این ٹی ڈی سی کا سسٹم تو محفوظ رہا البتہ کے۔الیکٹرک اور حیسکو کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
بریک ڈاؤن کے باعث کراچی میں کے۔الیکٹرک کے 1900 میں سے 1400 فیڈرز ٹرپ کرگئے، جس سے صدر، کلفٹن، ڈیفنس، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ناظم آباد، ملیر، لانڈھی اور نارتھ کراچی سمیت 80 فیصد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے۔
بریک ڈاؤن کا اثر پانی کے نظام پر بھی پڑا اور گھارو، دھابیجی، پپری، این ای کے اور حب سے پانی کی فراہمی بند ہوگئی، بیک پریشر سے دھابیجی میں پانی کی لائنیں بھی متاثر ہوئیں۔
حیدرآباد کے 13 میں سے 12 اضلاع کی بجلی غائب ہوگئی، بجلی بند ہونے سے کراچی کو پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
حیدرآباد کے علاوہ مٹیاری، جام شورو، ٹنڈو الہٰ یار، سانگھڑ، ٹنڈو آدم، بدین، تھرپارکر، ٹنڈو محمد خان اور کوٹری میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔