آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔
جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ افواج پاکستان کسی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ سب سے بڑھ کر دفاعی قوت میں خود انحصاری حاصل کر کے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے، جس نے پاکستان کے خلاف دشمن کی تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔
آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی لسانی، نسلی اور تعصبات سے بالاتر ہے، پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی شمع جلائی، جسے ابتدا سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، بلا شبہ دفاع وطن ایک مقدس فریضہ ہے، اس عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں عزیز ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمارے شہدا کی قربانیاں وطن سے محبت کے اسی جذبے کا اظہار ہے جو ہمارے دلوں کو بھی جذبہ شہادت سے سرشار رکھتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی۔
آرمی چیف نے کہا کہ 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشت گردی کے خلاف طویل صبر آزما جنگ، ہر آزمائش میں افواج پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے، اس کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے، ہم نے یہ ہمسایہ ملک میں دیکھ لیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے، اب براہ راست حملے کے بجائے کسی قوم کی یکجہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور کرنے اور اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے، شہریوں کے حوصلے پست کرنے جیسے حربوں کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جاتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں، جیسے پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہو رہے ہیں، جن کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس ارض پاک پر کسی پُرتشدد رویے، یا انتہا پسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے، کسی فرد، یا گروہ کو اسلحے کی نمائش اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔
آرمی چیف نے کہا کہ کسی شخص کو یا گروہ کو علاقائیت، لسانیت، نظریے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں پاکستان کی مضبوطی اور بقا ہے، اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے ہم سب کو آئین کی پاسداری، انصاف، برداشت اور بردباری کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ تنقید برائے تنقید، نفرت اور عدم برداشت جیسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، عوام کی ترقی، خوشحالی اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے جیو اکنامک ترجیحات، خطے کے اشتراک اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول پر کام کرنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم خطے کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ہم افغانستان کے عوام کی سلامتی اور ترقی کے لیے خواہشمند ہیں، توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت خطے اور دنیا کی بڑی طاقتیں افغانستان میں پائیدار امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں گی۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم جنگ کی تباہ کاریوں، اس سے پیدا نتائج اور افغان بھائیوں کی مشکلات اور دکھ درد سے آگاہ ہیں، اسے محسوس بھی کرسکتے ہیں، پاکستانی قوم آج بھی افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغان لیڈر شپ تمام معاملات افہام و تفہیم کے ذریعے طے کرتے ہوئے افغان عوام کو امن و امان اور خوشحالی سے ہمکنار کرے۔
جنرل قمر جاوید نے کہا کہ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو، خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے، افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے درمیان کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے، ہم کشمیر کے بارے میں ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو رد کرتے ہیں، یہ تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم کشمیری عوام کے جذبہ حریت، شہیدوں کی قربانیوں اور خاص طور پر سید علی گیلانی کی طویل اور عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہر سطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کی، سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ جی ایچ کیو میں ہونے والے یوم دفاع و شہدا کی مرکزی اور پُروقار تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
تقریب میں وفاقی کابینہ اراکین، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور صوبائی وزرائے اعلیٰ موجود رہے۔
تقریب میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب میں افواج پاکستان کے شہداء کے لواحقین، غازی، حاضر سروس اور ریٹائرڈ عسکری حکام اور جوان موجود ہیں۔
اس موقع پر نامور گلوکاروں نے پاک فوج اور شہدا سے متعلق نغمات پیش کیے، تقریب میں مختلف دستاویزاتی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔