راولپنڈی (ایجنسیاں‘جنگ نیوز) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیری عوام کے جذبہ حریت‘ شہیدوں کی قربانی اور خاص کر سید علی گیلانی کی طویل اور عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشمیر ایک کلیدی مسئلہ ہے۔
کشمیر سے متعلق 5اگست کے بھارتی اقدام کو رد کرتے ہیں‘ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے‘پاکستان کی حفاظت، امن اور ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے ہم کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے‘ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا،اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو ہر لمحہ اور ہر محاذ پرتیار پائے گا۔
آئین کی پاسداری سب پر لازم ہے ‘فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے‘عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہےجیسا کہ ہم نے اپنے ہمسایہ ملک میں دیکھا‘پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے، جس نے دشمن کی پاکستان کی خلاف تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یک جہتی نے ہمیشہ ہرمشکل میں سرخرو کیا ہے۔
کچھ لوگ پاکستان مخالف عناصر کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں، اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا ہے‘منفی عزائم کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے‘ملک سے ہرطرح کی انتہا پسندی کاخاتمہ کرنا ہے‘ جب تک ٹی ٹی پی ہے دہشت گردی کاخطرہ موجود ہے‘ کسی گروہ کو بھی ہتھیاراٹھانےکی اجازت نہیں دینگے۔
دہشت گردی کی عفریت سے نمٹنے کے لئے بیرونی آلہ کاراندرونی دشمنوں کاقلع قمع کرنا ہوگا ۔ جنرل فیض حمید کادورہ کابل تعمیری تھا تخریبی نہیں‘ افغانستان میں امن قائم ہوگا‘کابل سےاچھی خبریں آئیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب اوربعد ازاں غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صدرِ مملکت عارف علوی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ تقریب میں تینوں سروسز چیف اورکابینہ کے ارکان بھی شریک تھے۔
صدر مملکت نے آرمی چیف کے ہمراہ یادگارِ شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی تقریب میں موجود تھے، تقریب میں شہدا کے لواحقین، غازی، حاضر سروس او ر ریٹائرڈ عسکری حکام اورجوان بھی شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دفاع وطن قومی فریضہ ہے جو ہمیں جانوں سے عزیز ہے۔ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی جو شمع جلائی، اس سے ابتداہی سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما جنگ، ہر آزمائش نے ثابت کردیا ہے کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی، لسانی و نسلی تعصبات سے بالاتر ہے ۔ افواج پاکستان کسی بھی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ اور ظاہری و پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے، اب براہ راست حملے کے بجائے، کسی قوم کی یک جہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور اور اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے اور شہریوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونی کیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
جی ایچ کیو میں یوم دفاع وشہدا کی مرکزی تقریب کے اختتام پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ملک سے ہرطرح کی انتہا پسندی کاخاتمہ کرنا ہے، جب تک ٹی ٹی پی ہے دہشت گردی کاخطرہ موجود ہے۔
دہشت گردی کی عفریت سے نمٹنے کے لئے بیرونی آلہ کاراندرونی دشمنوں کاقلع قمع کرنا ہوگا ۔آرمی چیف نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض کے دورہ کابل کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کےدورےکامقصد کسی کی تذلیل نہیں تھا۔