اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی کا تنازع مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نہ تو کراچی میٹر پولیٹن کارپوریشن اپنا کام کر رہا ہے اور نہ ہی کے الیکٹرک؟ اس کیس میں کوئی قانونی نکتہ نہیں ہے صرف عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، کے ایم سی کو معلوم ہی نہیں کہ اس نے کتنے واجبات ادا کرنے ہیں،ہم یہاں اداروں کے مابین پیسے اور کاروباری مسائل حل کرنے کیلئے نہیں بیٹھے بلکہ قانونی مسائل حل کرنے کیلئے بیٹھے ہیں،کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کراچی جیسے شہر میں اندھیرا ہو،کے ایم سی اور کے الیکٹرک اپنے مسائل کا مستقل حل کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر کے الیکٹرک کو 433 ملین کی ادائیگی کی ہے،جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک کو انرجی بل ادا کرنا کراچی میٹر پولیٹن کارپوریشن کا کام ہے، اسے اپنا ریونیو خود بنانا ہوتا ہے۔