کراچی ( اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سندھ حکومت کی مایوس کن کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پورا کراچی گند سے بھرا ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی اور بجلی کے تار لٹک رہے ہیں ، گڑ ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش میں پورا شہر ڈوب جاتا ہے، کراچی شہر نہیں کچرا ہے۔
حکمران طبقے کو شہر کی کوئی پرواہ نہیں ہے، شیم آن سندھ حکومت، سندھ حکومت کو اربوں روپے ہر سال ملتے ہیں پھر بھی پیسے نہ ہونے کا رونا روتے رہتے ہیں کہ پیسے نہیں ہیں ایسا رویہ اختیار کرنے پر سندھ حکومت کو شرم آنی چاہیے، سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کی خدمت تو کریں اور اگر خدمت نہیں دے سکتے تو جائیں کسی اور کو آنے دیں۔
شہر میں تجاوزات کی بھرمار ہے کسی شعبے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، نالہ متاثرین کی بحالی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے،کیا لوگوں کو وزیر اعلیٰ اور گورنر ہائوس میں بیٹھنے کی اجازت دیدیں، سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ کو برساتی نالوں سے متعلق ابتدائی رپورٹ دو ہفتوں میں پیش کرنے اور ایک سال میں نالہ متاثرین کی بحالی کیلئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو شہر میں تجاوزات کیخلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ جب محدود وسائل ہوتے ہیں تو مشکلات ہوتی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپکی ترجیحات کچھ اور ہیں سپریم کورٹ کا کام معاونت کرنا نہیں آپ نے زمین اونے پونے داموں بیچ دی اب متاثرین برساتی نالوں کی بحالی کیلئے آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے کہا کہ گجر نالہ متاثرین کی بحالی کیلئے 10 ارب روپے درکار ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کا بجٹ کتنا ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ اس وقت میں نہیں بتا سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ حکومت کا کئی سو ارب کا بجٹ ہوتا ہے، متاثرین کی بحالی کے لیے 10 ارب روپے نہیں ہیں آپکے پاس؟چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ آپ متاثرین کی بحالی کا راستہ نکالیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے ہمیں کہا کہ نالے صاف کروائیں ہم نے کروا دیئے اب آپ کہہ رہے ہیں کہ پیسے نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مسٹر ایڈووکیٹ جنرل سندھ جس طرح آپ بات کر رہے یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں متاثرین کو گھر دینے کا آرڈر کر دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے متعلق ہم نے آرڈر کیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی جا چکی ہے، 6 ہزار 5 ایکڑ زمین پر ترقیاتی کام ہونگے، وفاقی حکومت نے پیسے نہیں دیئے جسکی وجہ سے سندھ حکومت شدید مالی بحران کا شکارہے وفاقی حکومت کے پاس 20 ارب روپے رہتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کو اربوں روپے ہر سال ملتے ہیں پھر بھی کہتے ہیں کہ پیسے نہیں ہیں سندھ حکومت کا رویہ دیکھیں انہیں شرم آنی چاہیے سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر عوام کی خدمت تو کریں اور اگر خدمت نہیں کر سکتے تو جائیں کسی اور کو آنے دیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ گجر نالہ متاثرین کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے زمین موجود ہے اس کی نیلامی ہو سکتی ہے اور بہت طریقے ہیں متاثرین کی بحالی کے وفاقی اور صوبائی حکومت کو مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا ہو گا۔