• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بولنگ کوچ کی حیثیت سے اس سے بہتر نہیں کر سکتا تھا: وقار یونس


پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ بولنگ کوچ کی حیثیت سے اس سے بہتر نہیں کر سکتا تھا، میرے پاس ٹین ایجر بولرز آئے، سینئر آسٹریلیا جانے سے پہلے ریڈ بال کرکٹ سے الگ ہو گئے تھے، نوجوان بولروں کے ساتھ کام کیا اور اب رزلٹ آنا شروع ہو گئے ہیں، 6 ماہ میں بولرز کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔

لاہور میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں وقار یونس نے کہا کہ کوچنگ ایک تھینک لیس جاب ہے، جب ٹیم اچھا کرتی ہے تو کریڈٹ بورڈ کو چلا جاتا ہے یا پھر کپتان کو کریڈٹ دے دیتے ہیں لیکن جب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو سب کچھ کوچز پر ڈال دیاجاتا ہے۔

سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے کہا کہ مجھے کرکٹ سے محبت ہے، یہ میرا جذبہ ہے، اس لیے اس سے جڑا رہتا ہوں، چاہے کمنٹری ہو یا کوچنگ، میں مستقبل میں بھی کوچنگ کروں گا، جب جاب نکلتی ہے تو اپلائی کر کے آتا ہوں، میں ادھر ادھر سے نہیں آتا، سی وی دیتا ہوں، درخواست دیتا ہوں اور پھر انٹرویو دے کر آتا ہوں۔

وقار یونس کا کہنا ہے کہ مصباح کے اسٹائل سے مجھے نقصان نہیں پہنچا، مصباح دھیمے مزاج کے ایک اچھے انسان ہیں، ان کی پاکستان کرکٹ کے لیے بڑی خدمات ہیں، انہوں نے پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ کی نمبر ایک ٹیم بنایا، لیکن کوچنگ کے شعبے میں برانڈ نیو تھے، انہِیں اس کا تھوڑا نقصان ہوا۔

وقار یونس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کے بارے میں کہا کہ کرکٹ بورڈ میں چیزیں بدل گئی تھیں اور میرے عہدے کی مدت مکمل نہ ہو سکی، عہدے کی مدت مکمل نہ ہونےکو خوش قسمتی بھی کہا جا سکتا ہے اور بدقسمتی بھی، لیکن مصباح الحق کے فیصلے کے بعد میرا بھی عہدے سے الگ ہونا بنتا تھا، کیونکہ ہم اکٹھے آئے، اکٹھے ہی جانا تھا۔

بورڈ میں تبدیلی کے علاوہ کوویڈ کے ایشوز بھی تھے، ویسے بھی کوئی بھی نیا چیئرمین آئے وہ اپنی ٹیم بناتا ہے، اس لیے ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ پاکستان کرکٹ اور ٹیم کے لیے ہمارا مستعفی ہونا ہی بہتر ہے۔

تنقید کرنے والے سابق فاسٹ بولرز کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ تنقید کرنے والے فاسٹ بولرز میرے ساتھ کھیلے ہو ئے ہیں، ان میں سے ایک تو مجھ سے چھوٹا بھی ہے، سابق بولرز کی تنقید بدقسمتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کولیگز کا خیال رکھنا چاہیئے، تنقید کریں، لیکن الفاظ کا چناؤ اچھا ہونا چاہیئے، بزدل کہنا یا جیلسی میں تنقید کرنا، میرے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سب سے یہی کہوں گا کہ تعمیری تنقید کریں، میرے پاس کرنے کے لیے بہت چوائسز ہیں، کمنٹری میں واپس جا سکتا ہوں، ناقد ضرور بنوں گا لیکن ایسا نہیں جیسے ہمارے کچھ فاسٹ بولرز ہیں۔

تازہ ترین