• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں دھوکا دہی کے واقعات سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے، مرکزی بینک کا انتباہ

راچڈیل(نمائندہ جنگ )برطانیہ کے مرکزی بینکنگ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں دھوکہ دہی اور فراڈ کے واقعات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ ان سے قومی سلامتی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران بینک صارفین سے 754ملین پائونڈ کی رقم کا فراڈ کیا گیا 2020کے مقابلے میں اسی مدت کے دوران فراڈ کے واقعات کی شرح میں تقریبا 30فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، یوکے فنانس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دھوکہ بازگروہوں نے کورونا بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہتی گنگا میں ہاتھ صاف کیے جرائم پیشہ افراد نے 14سال سے کم عمر بچوں سے رقم ہتھیانے کیلئے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لیا،بینکنگ شعبہ میں ٹرانسفر گھوٹالوں سے ہونیوالے نقصانات سال کی پہلی ششماہی کے دوران تقریبا71فیصد شرح کے ساتھ 355ملین ریکارڈ کیا گیا جو تقریبا ًدو ملین یومیہ سے بھی زیادہ ہے، مجموعی طو رپر 1لاکھ 6ہزار164فراڈ کیس سامنے آ چکے ہیں جو تقریباً 12لوگوں کے ساتھ ہر آدھے گھنٹے میں ہونیوالے فراڈ کے واقعات کے برابر ہیں یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے جس پر بیکنگ کا شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ بینکنگ سسٹم کے باہر چوری شدہ رقم کو تیزی سے منتقل کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کے استعمال کو بھی ایک ذریعہ قرار دیا گیا ہے صارفین کی مختلف تنظیموں کا کہنا ہے کہ بینک اکثر غلط طریقے سے اپنے صارفین پر دھوکہ دہی کا الزام لگانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم یوکے فنانس نے کہا کہ زیادہ تر مجرمانہ سرگرمیاں بینکنگ سسٹم سے باہر ہورہی ہیں اور بڑی ٹیک کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر ہونے والے دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں،گزشتہ سالوں میں سب سے بڑے نقصانات میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال کیا گیا لیکن رواں سال اسکیمرز نے اپنی سرگرمیوں کو نئی شکل دی ہے جس کے تدارک کیلئے جدوجہد جاری ہے نئے سکیمز طریقہ کار میں اکثر ای میل اکاؤنٹس ہیک کیے جاتے ہیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کو جعلی بینک اکاؤنٹس میں پیسے بھیجنے کے لیے دھوکہ دیا جاسکے جو کہ اصل گاہک بن کر مجرموں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں اس میں بعض اوقات ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جو پراپرٹی خرید رہے ہیں یا عمارت کا کام کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں قابل قدر ادائیگی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے حالانکہ اس میں بہت سے ایسے معاملات بھی شامل ہیں جہاں مجرم ڈیلیوری کمپنیوں کے نمائندہ طور پر پیش ہوتے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرمایہ کاری کی مد میں ہونیوالے فراڈ کے واقعات میں 95فیصد تک اضافہ سامنے آیا ہے ۔
تازہ ترین