وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب کام کرتے رہیں گے، چیئرمین نیب کے لیے لفظ نان ایکسٹینڈایبل کو تبدیل کیا ہے، چیئرمین نیب کے مس کنڈکٹ کی شکایت پر کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کرے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک پرانے چیئرمین نیب کو تمام اختیار حاصل ہوں گے، موجودہ چیئرمین نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کا کردار بہت حد تک بڑھا رہے ہیں، پراسیکیوٹر جنرل کا دنیا بھر میں ایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے، پراسیکیوٹر نیب کے لیے پرانے اور نئے تمام نام زیر غور آئیں گے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ نظام کی شفافیت کے لیے پراسیکیوٹر جنرل اہم کردار ادا کرتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل ملزمان کے آرٹیکل 10 اے سمیت تمام آئینی حقوق کو مدنظر رکھے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ضمانت کا اختیار احتساب عدالتوں کو دیا جارہا ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ عام تاثر تھا کہ کاروباری لوگ تنگ ہیں، فیصلہ ہوا کہ ایسی ترامیم لائی جائیں کہ سب ٹیکس ایشو ایف بی آر دیکھے، پرائیویٹ شخص کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا ہے، بیوروکریسی کے لیے بھی نیک نیتی سے ترمیم لائے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ نیب قانون کے معاملے پر اپوزیشن نے ہمارے ساتھ بڑی سیاست کی، بدقسمتی سے بیوروکریسی کے معاملے پر اپوزیشن آڑے آگئی، اپوزیشن نیب کی ترامیم میں اپنی 34ترامیم لے آئی، اپوزیشن سیاست میں پڑ گئی اور عمران خان صاحب کا موڈ بھی بدل گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج یا ریٹائرڈ جج احتساب عدالت کا جج بن سکے گا، احتساب عدالتوں میں جج متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے مشورے سے لگایا جائےگا۔