پشاور ( وقائع نگار )صوبائی دارلحکومت پشاور میں چارسدہ روڈ سے ناصر باغ روڈ تک ناردرن بائی پاس اراضی کے تمام مسائل کو حل کرکے ناردرن بائی پاس پیکج ٹواور تھری اے کی زد میں آنیوالی زمینوں کا قبضہ کنٹریکٹر کے حوالے کر کے اس کو کام کی رفتار تیز کر نے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ناردرن بائی پاس پر چارسدہ روڈ سے ناصر باغ روڈ تک کی تعمیر 2008 سے سست روئی کا شکار تھی اور بیشتر علاقوں میں قبضہ مافیا نے زمینوں پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر/کلکٹر ناردرن بائی پاس ڈاکٹر احتشام الحق کی سربراہی میں قبضہ مافیا اور لوکل عمائدین کے ساتھ کئی جرگے منعقد کیے گئے اور باہمی رضا مندی سے تمام مسائل کو حل کرتے ہوئے ناردرن بائی پاس کی تعمیر کے لیے لی گئی اراضی کا قبضہ کنٹریکٹر کے حوالے کر دیا گیا۔ اور پٹوار پایان کے مقام پر جن زمینوں کی قیمت24کروڑ لگائی گئی وہاں پر ایوارڈ کر کے 8کروڑ کی رقم مالکان کو ادا کی گئی اور سرکاری خزانے کو 16کروڑ کی بچت دی گئی اور دیگر چار موضوں میں بھی ایوارڈ کا عمل فوری مکمل کر کے قبضہ کنٹریکٹر کو دے دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) خالد محمود کے مطابق صوبائی دارلحکومت پشاور میں ناردرن بائی پاس کے تمام مسائل کو حل کرتے ہوئے رکاوٹوں کو دور کر دیا گیا ہے اور اسسٹنٹ کمشنر / کلکٹر ناردرن بائی پاس ڈاکٹر احتشام الحق کی ذاتی کوششوں سے منصوبہ کی زد میں آنے والی تمام اراضی کا قبضہ کنٹریکٹر کے حوالے کر دیا گیا ہے اور پشاور ناردرن بائی پاس منصوبے کی اراضی کے مسائل کے حل اور رکاوٹوں کی دوری ضلعی انتظامیہ پشاور کی بڑی کامیابی ہے۔ اس حوالے سے کنٹریکٹر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اب ناردرن بائی پاس پر تیزی سے کام شروع کرتے ہوئے منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچائے تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے ۔