• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانامالیکس : دوسری قسط کے سارے نام سامنے آگئے

Panama Leaks Exposes The Names Of The Second List
پانامالیکس کا دوسرا دھماکا ہوا جس کی دوسری قسط کے سارے نام سامنے آگئے۔250 آف شور کمپنیوں کے 400 پاکستانی مالکان ہیں۔

کراچی کے 150 سے زیادہ شہریوں نے کمپنیاں بنائیں،لاہور کے 100 سے زیادہ شہری آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے،اسلام آباد، پشاور اورگجرات کے شہری بھی آف شور کمپنیوں کے مالکان ہیں۔

پاکستانیوں میں سب سے آگے سیف الله خاندان ہے جس کے 7افراد 30 سے زائد آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں، آف شور مالکان میں پہلا نمبر جاوید سیف الله کا ہے جو 17 کمپنیوں کے مالک ہیں۔ عمران خان کے دوست زلفی بخاری کی بہنوں کی 6آف شور کمپنیاں ہیں۔

آف شور کمپنیوں کی مالک مشہور سیاسی شخصیات میں وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحب زادے حسین نواز،حسن نواز،صاحبزادی مریم نواز شریف، سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے مالکان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک،آصف زرداری کے دوست عبدالستار ڈیرو،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان، سابق جج اور اٹارنی جنرل ملک قیوم، سابق وزیر انور سیف الله خان، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان سیف الله، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی جاوید پاشا بھی شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے مالکان کی فہرست میں آصف زرداری اور الطاف حسین کے دوست عرفان اقبال پوری،حسن علی جعفری،ہوٹل چین کے مالک صدر الدین ہاشوانی، سرمایہ کار حسین داؤد، سابق وزیر صحت نصیر خان کے صاحبزادے جبران خان، جسٹس فرخ عرفان، مہرین اکبر، شوکت احمد، سیٹھ عابد کے صاحب زادے ساجد محمود، فراز ولیانی بھی شامل ہیں۔

آف شور کمپنیوں کے 56 مالکان کا تعلق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے ہے، کلفٹن کراچی کے 35رہائشی جبکہ گلبرگ لاہور کے 19شہری آف شو رکمپنیوں کے مالک ہیں۔

1988ء سے 2015 ءتک 250 سے زائد آف شور کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، 2007 ءمیں 27 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں،برٹش ورجن آئی لینڈ میں پاکستانیوں کی 153 کمپنیاں ہیں۔

پاناما میں پاکستانیوں نے 41کمپنیاں رجسٹرڈ کیں، 1988 ءسے2015 ءتک مئی کے مہینوں میں31کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، سب سے پرانی کمپنی1988 ءمیں میاں ضیاء الدین طور کے نام رجسٹر ہوئی، سب سے نئی کمپنی 2015 ءمیں ماجد صدیقی داؤد کے نام رجسٹر ہوئی۔
تازہ ترین