ثقافتی سرگرمیوں کی اُونچی اڑان

December 21, 2021

شوبزنس کی سرگرمیاں اس وقت پروان چڑھتی ہیں، جب ملک میں امن و امان ہو، خوش حالی ہو، زندگی رواں دواں ہو۔ اگر ایسا نہ ہوتو فن کاروں کے لیے بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، کورونا نے اب بھی ہماری جان نہیں چھوڑی ہے، ہاں البتہ وہ تھوڑے عرصے کے لیے ہمیں رعایت دیتا ہے ، تو سب گھروں سے نکلتے ہیں۔ ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ 2021ء کے جنوری میں کورونا نے تھوڑی مہلت دی، تو ثقافتی سرگرمیاں شروع ہوئیں، دو چار ماہ بعد پھر سے کورونا کے خوف کے سائے منڈلانے لگے۔ بعدازاں 2021ء کے آخری چار ماہ میں موسیقی کے رنگ، فیشن کے جلوے اور دیگر ثقافتی سرگرمیاں اپنے عروج پر رہیں۔

گزشتہ دو برسوں میں فن کار ایک دوسرے سے ملنے کو ترس گئے تھے۔ دوسری جانب فن کاروں کے پرستاروں کی بھی یہی صورتِ حال تھی۔ 2021ء میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں شان دار شہرت یافتہ گلوکاروں کے میوزیکل کنسرٹس، فیشن شوز اور تھیٹر کی سرگرمیاں جاری رہیں۔ گلوکاروں نے ایک سے بڑھ کر ایک گیت ریلیز کیے۔ دو سال بعد انٹرنیشنل شوز میں بھی فن کاروں نے حصہ لیا۔

ترکی کے شہراستنبول میں ایسی ایوارڈ تقریب سجائی گئی، جس میں درجنوں پاکستانی فن کاروں نے شرکت کی، اسی طرح دبئی اور ابوظہبی میں بڑے پیمانے پر میوزیکل پروگرام اور ایوارڈ تقاریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہرت یافتہ فن کاروں نے شرکت کی۔ استاد راحت فتح علی خان نے برطانیہ کے مختلف شہروں میں کنسرٹس کیے۔ اس موقع پر لندن کے میئر نے کہا کہ استاد راحت فتح علی خان نے اُداس لندن کی رونقیں بحال کردیں۔ گلوکار عاطف اسلم نے ابوظہبی میں شان دار کنسرٹ کیا۔

عاطف اسلم نے رواں برس کچھ نئے اور پرانے گانے اپنی آواز میں پیش کیے۔ ان کے گائے ہوئے گانے ’’اجنبی‘‘ میں سپر اسٹار ماہرہ خان نے ماڈلنگ بھی کی۔ یاد رہے کہ دونوں فن کار اس سے قبل 2011ء میں جیو اور شعیب منصور کی فلم ’’بول‘‘ میں اداکاری کرچکے ہیں۔ عاطف اسلم نے اس کے بعد اداکاری نہیں کی تھی۔ البتہ اب وہ ایک ڈرامے میں نظر آئیں گے۔ فنِ اداکاری، ماڈلنگ اور گائیکی کے میدان میں خود کو منوانے والے فن کار علی ظفر نے رواں برس موسیقی کو فوکس رکھا۔ کئی گانے پیش کیے، جس کی تفصیل ہم آگے چل کر بتائیں گے۔

علی ظفر نے ہدایت کار نبیل قریشی کی سُپر فلاپ فلم ’’کھیل کھیل میں‘‘ مہمان اداکار کے طور پر بھی نظر آئے۔ پاکستان کی پہلی سنگر سائرہ پیٹر نے ترکی کے شہر قونیہ میں مولانا رومی کے جشنِ ولادت کے موقع پر منعقدہ انٹرنیشنل صُوفی فیسٹیول میں مختلف زبانوں پر صُوفیانہ کلام پیش کرکے میلہ لوٹا۔ سائرہ نے مولانا رومی کے فارسی کلام پر مبنی ایک قوالی بھی پیش کی، جس کی موسیقی انہوں نے خود ترتیب دی تھی۔

ثقافتی اداروں نے کووڈ کی رکاوٹوں کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی، الحمراء آرٹس کونسل، پی این سی اے، لوک ورثہ اور پلاک لاہورکے زیر اہتمام دل کش پروگرام پیش کیے گئے۔ البتہ ضیاء محی الدین کی ناپا اکیڈمی میں خاموشی رہی۔ پی این سی اے کی ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کووڈ کی وجہ سے آن لائن پروگرام کیے، لیکن ان کے اچانک حادثے کی وجہ سے وہ سب سرگرمیاں رُک گئی تھیں۔ البتہ پنجابی زبان کے ثقافتی ادارے ’’پلاک‘‘ کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغریٰ صدف نے معیاری ثقافتی میلے اور محافل موسیقی کا انعقاد کیا۔

اسی طرح آرٹس کونسل میں 2021ء میں کوئی قابل ذکر تھیٹر نہیں ہوا،لیکن ہلکی پھلکی موسیقی چلتی رہی۔ 2021ء کے دسمبر میں عالمی اردو کانفرنس میں رقص، موسیقی اور قوالی کے رنگ بکھیرے گئے۔ نامور رقاصہ ناہید صدیقی نے اردو کانفرنس کے آخری دن اعضاء کی شاعری پیش کی، عالمی شہرت یافتہ فن کار انور مقصود نے حسبِ روایت اردو کانفرنس کا میلہ لوٹا۔ قوالی نائٹ میں معروف قوال فرید ایاز ابو محمد نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ البتہ وہ اپنی گائیکی سے زیادہ قوالی اور فارسی زبان پر لیکچر دیتے رہے، جس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس متاثر ہوئی۔

وہ جب بھی قوالی پیش کرتے ہیں، لیکچر ایسے دیتے ہیں کہ جیسے وہ قوالی کے موضوع پر گفتگو کرنے آئے ہیں۔ رواں برس آرٹس کونسل کراچی نے تھیٹر فیسٹیول وغیرہ نہیں کیے، جس طرح انہوں نے 2020ء میں درجنوں تھیٹر اور اسٹیج ڈرامے پیش کیے تھے۔ 2021ء میں تھیٹر سرگرمیاں خاموش رہیں۔ آرٹس کونسل کے موسیقی کے طالب علموں نے اردو کانفرنس میں فیض احمد فیض کا کلام کورس کے انداز میں پیش کیا۔

2021ء میں لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں رقص و موسیقی کے دل کش رنگ بکھیرے گئے۔ 20ویں جیو لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب کا انعقاد کووڈ 19کی ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہوئے شان دار انداز میں انڈسٹریل ایریا کے نجی اسٹوڈیو میں کیا گیا۔ اس موقع پر ہر طرف رنگ و نور کی برسات ہورہی تھی۔ تھیٹر، فیشن، موسیقی، ٹیلی ویژن اور فلم سے وابستہ ہنرمند، موسیقار، ڈیزائنر، پروڈیوسر، مصنف، ڈائریکٹر اور فن کاروں کا ایک میلہ لگا ہوا تھا۔ باوجود اس کے کہ اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے مہمانوں اورفن کاروں کی تعداد کو محدود رکھا گیا تھا۔ خُوشی کی بات ہے کہ رواں برس لکس اسٹائل ایوارڈز نے اپنے20 برس مکمل کیے۔

ان20 برسوں کے دوران اسٹائل ایوارڈز کی تقاریب دبئی، ملائشیا، لاہور اور کراچی میں سجائی گئیں۔ دو تین بار ایسا بھی ہوا کہ ملک کے بدترین حالات اور امن وامان کی خراب صُورت حال کی وجہ سے تقریب نہایت سادگی سے منعقد کی گئی، صرف ایوارڈز یافتگان کو بُلا کر گروپ فوٹو بنوائے اور میڈیا میں ریلیز کردیے گئے ۔ کووڈ کے خوف میں بھی اسٹائل ایوارڈ کا سلسلہ جاری رہا ۔ گزشتہ برس 19ویں لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب ڈیجیٹل انداز میں کی گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے20 برس گزر گئے، ہر سال باقاعدگی سے ایوارڈز شو کا انعقاد کیا جانا ایک کارنامہ ہے۔ لکس اسٹائل ایوارڈز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ یہ ایوارڈز جسے ملتا ہے، وہ فن کار اور ہنر مند شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے۔

پاکستان میں اسے شوبزنس کا سب سے بڑا ایوارڈ ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ اس مرتبہ ایوارڈ شو کو تین چارحصوں میں تقسیم کیا گیا، ریڈ کارپٹ کا سلسلہ شام چار بجے سے شروع ہو کر رات گئے تک جاری رہا۔ سب سے پہلے موسیقی کی کیٹگری کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے بعد فیشن اور پھر ٹیلی ویژن کی کیٹگری کو شوٹ کیا گیا ۔ لکس اسٹائل ایوارڈز شو میں اس مرتبہ فلم کی کیٹگری کو شامل نہیں کیا گیا،کیوں کہ کووڈ 19کی وجہ سے گزشتہ دو برس سے سنیما بند پڑے تھے اور اس دوران کوئی فلم بھی ریلیز نہیں ہوئی۔

البتہ ایوارڈز شو میں سب سے زیادہ رنگ فلمی ستاروں نے اپنی دِل چُھولینے والی پرفارمنس سے جمایا۔ سپراسٹار ماہرہ خان نے تین گیتوں پر دل کش رقص پیش کیے۔ فلم اسٹارمہوش حیات، میراجی ، ریشم، احسن خان ، منشا پاشا، عمران اشرف، شہریارمنور اور گلوکار عاصم اظہر کی پرفارمنس اور اداکارائوں کے جلوؤں نے شو کی رعنائیوں میں اضافہ کیا ۔

معروف آرگنائزر کاشف گرامی نے پورٹ گرائنڈ میں درجنوں شان دار محافل موسیقی کا انعقاد کیا، 2021ء کے فروری میں نئی نسل کے نامور گلوکار عاصم اظہر کا لائیو کنسرٹ محبتوں کے عالمی دن (ویلٹائن ڈے) کے موقع پر سجایا، جس میں سیکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔ بعدازاں انہوں نے ابھرتے ہوئے گلوکار فلک شبیر، طفیل سنجرانی، عارف انصاری، ڈاکٹر ہما میر، سویرا علی،کاشیہ کیف، امیر علی، مختلف قوالی نائٹس کا بھی انعقاد کیا۔ فلک شبیر کے کنسرٹ میں غیرمعمولی رش دیکھنے میں آیا۔ اسی طرح ڈاکٹر ہما میر اور عارف انصاری کے کنسرٹ کو بھی بے حد پسند کیا گیا۔

فیشن کی سرگرمیوں کا ذکر کیا جائے تو 2021ء میں کراچی سے زیادہ لاہور اور اسلام آباد میں فیشن شوز منعقد ہوئے۔ ان فیشن شوز میں کسی نے گانا گایا، تو کسی نے ڈھول پر پرفارمنس دی۔ ٹیلی ویژن اور فلموں کے شہرت یافتہ فن کاروں نے فیشن شوز میں غیرمعمولی دل چسپی کا مظاہرہ کیا۔ لاہورمیں سہ روزہ برائیڈل کیٹیورویک شان دار، معیاری فیشن اور نئے عروسی رجحانات کے ساتھ منعقد ہوا۔ نامور گلوکار عمیر جسوال نے ترانہ پیش کیا۔ آصفہ اور نبیل نے اپنا انتہائی جان دار کلیکشن ’’رقص ‘‘ریمپ کی نذر کیا، جودلہن کے عروسی لباس پر مشتمل تھا۔

سہ روزہ برائیڈل کیٹیور ویک میں معروف شوبزنس شخصیات کو بہ طور شو اسٹاپرپیش کیا گیا۔اس موقع پر شو ستاروں سے جگمگارہا تھا، جس میں رابعہ بٹ نے زونیا انور کے لیے ریمپ پر واک کی، جب کہ نئی نسل کی مقبول اداکارہ یمنیٰ زیدی نے آصفیہ نبیل‘عروہ حسین نے ریما احسان کے شو اسٹاپر پہنے ۔ نسا حسین کے شواسٹاپر زیب تن کرکے اداکارہ علیزے شاہ اور امر خان ریمپ پر آئیں، جب کہ معروف گلوکارہ شازیہ منظوراور گوہر ممتازنے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ اداکارہ اشنا شاہ نے نکی نینا کے شو اسٹاپر کو رونق بخشی، جب کہ آمنہ نیازی ، سبیکا امام ، احمد علی بٹ اور عزیر جسوال ، فرحان سعید، کنزہ ہاشمی فیشن نے جلوے بکھیرے۔

رواں برس کراچی پریس کلب میں فیملی گالا اور میوزیکل پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکار محمدعلی شہکی، ڈاکٹر ہما میر، عارف انصاری، روز میری، رینا عرفان، حنیف راجا، کاشف خان، امجد رانا، اداکارہ سنگیتا اور دیگر فن کاروں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر ہما میر اور عارف انصاری کی میوزیکل پرفارمنس کو پسند کیا گیا۔ 2021ء سب سے زیادہ اس لیے یاد کیا جائے گا کہ اس برس بین الاقوامی شہرت یافتہ فن کار عمر شریف ہم سب کو دُکھی کرکے دُنیا سے چلے گئے۔ ان کے انتقال سے قہقہوں کا ایک طوفان تھم گیا۔ وہ طویل عرصے سے مختلف بیماریوں کا مقابلہ کررہے تھے۔ انہیں علاج کے لیے ائیرایمبولینس میں امریکا لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی، جس کی وجہ سے انہیں جرمنی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔

تاہم ان کی طبیعت نہ سنبھلی اور وہ خالقِ حقیقی سے جاملے۔ ان کی تدفین کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں کی گئی۔ عمرشریف کی یاد میں نہ صرف پاکستان کے مختلف شہروں میں بلکہ بھارت میں بھی مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ عمر شریف جیسے فن کار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان کی بیگم زریں عمر نے ان کی بہت خدمت کی اور فن کارہ ہوتے ہوئے مثالی بیوی ثابت ہوئیں۔ کراچی پریس کلب میں ماضی کی فلموں کے ہیرو شاہد کے اعزاز میں تقریب سجائی گئی، جس میں مصطفیٰ قریشی سمیت دیگر فن کاروں نے شرکت کی۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ اور موسیقار عروج آفتاب کو گریمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا، گریمی ایوارڈ کا شمار دُنیا کے چند نمایاں ترین ایوارڈ میں کیا جاتا ہے، جو امریکا میں واقع ’’دا ریکارڈنگ اکیڈمی‘‘ کی جانب سے موسیقی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ہنر مندوں کو دیا جاتا ہے۔ عروج آفتاب کو گریمی ایوارڈز 2022ء کی بہترین نئے آرٹسٹ کی کیٹگری میں نامزد کیا گیا۔ رواں برس فلموں کی نامور اداکارہ مہوش حیات نے گلوکارہ کی حیثیت سے چند گیت ریکارڈ کروائے ہیں، جو آئتدہ برس ریلیز کیے جائیں گے۔

ان گیتوں کی موسیقی نامور موسیقار نوید ناشاد نے ترتیب دی ہے۔ معروف گلوکار سجاد علی نے بھی مختلف گیت ریلیز کیے۔ ان کے گیتوں میں نامور اداکارہ سونیا حسین نے بھی ماڈلنگ کی۔ ان کی آواز میں ’’قرار‘‘ نامی گیت کو بے حد پسند کیا گیا۔ سجاد علی سدا بہار گائیک ہیں، جو طویل عرصے سے موسیقی کے میدان میں خود کو منوا رہے ہیں۔ ان کی آواز کا جادو گزشتہ چار پانچ دہائیوں سے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔

دیگر گلوکار میں عالمگیر، سلیم جاوید، محمد علی شہکی، حسن جہانگیر، نعیم عباس روفی، کرم عباس خان، محمد علی، فضا جاوید، شبیر ضیاء، رینا عرفان، غلام عباس، ابرار الحق، جواد احمد نے بھی مختلف شوز میں اپنی پرفارمنس دی۔ 2021ء میں معروف گلوکار علی عظمت کی جانب سے ملکہ ترنم نورجہاں کے بارے میں دیا گیا بیان زیر بحث رہا۔ انہیں آخرکار معافی مانگنی پڑی۔

پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر نے دُنیا بھر میں صُوفی اوپیرا متعارف کروایا۔ انہوں نے وادی سندھ کی ’’ماروی‘‘ کی بہادری اور حق و سچائی کے کے لیے ڈٹ جانے کی عکاسی اپنے نئے صوفی اوپیرا سونگ ’’ماروی کے آنسو‘‘ میں کی ۔ ماروی سونگ کی وڈیو ریلیز ہوتے ہی عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گئی ۔ ماوری اوپیرا سونگ کی وڈیو کی ڈائریکشن ہالی وڈ کے ڈائریکٹرmichael rouse نے دی ، جب کہ برطانیہ کے نامور موسیقار paul knight نےاس سونگ کی موسیقی ترتیب دی۔ گانے کے دِل چُھولینے والے بول ظفر فرانسس نے لکھے ۔ اسٹفن اسمتھ میوزک پروڈیوس نے کیا۔

اس بارے میں سائرہ پیٹر کہنا ہے کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی نے ’’سُر ماروی ‘‘ میں سندھ کی مشہور لوک داستان’’ عمر ماروی‘‘ کو خُوب صورتی سے منظوم کیا ہے۔ دراصل ’’ماروی‘‘ حُسن ، پاکیزگی،عظمت، بلند کردارکی مالک، حُریت پسندی اور وطن پرستی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ماروی، عمر بادشاہ کی شان و شوکت، اس کے بڑے بڑے محلات، بے پناہ دولت اور دیگر قیمتی ملبوسات سے مرعوب نہیں ہوئی۔ ماروی کی نظر میں وطن سے محبت، اپنے پیاروں سے چاہت، عمر بادشاہ کے ٹھاٹھوں سے کہیں زیادہ اہم تھی۔ میں نے ان ساری کیفیات کو اپنے نئے صُوفی اوپیرا میں سمودیا ہے۔

دوسری جانب ترکی کی شہرقونیہ میں مولانا جلال الدین رومی کی 814ویں سال گرہ کی تقریبات کے دائرہ کار میں 18 ویں بین لاقوامی قونیا صُوفی میوزک فیسٹیول میں پاکستانی نژاد برطانوی صُوفی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر نے مولانا رومی کا صوفیانہ کلام فارسی اور ترک زبان میں گا کر ترکوں کے دل جیتے۔ ترک باشندے جنہیں مولانا جلال الدین رومی کی شاعری میں گہری دلچسپی ہے، سائرہ پیٹر کے صوفی اوپیرا کے دیوانے ہو گئے۔ قونیہ میں لوگ سائرہ پئٹر کے ساتھ سیلفیاں اور تصاویر بنوانے میں قطاروں میں لگے نظر آئے۔ ترکی حکومت کی جانب سے سائرہ پیٹر کو مولانا رومی کے مزار کے سجادہ نشین کی جانب سے خصوصی شیلڈ اور مولانا رومی کی ’’بانسری‘‘ کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔

اس سال پاکستانی نژاد برطانوی صوفی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کو لندن سے خصوصی طور پر آواز کا جادو جگانے کے لیےترکی مدعو کیا گیا تھا۔ صُوفی میوزک میلے میں لبنان، اردن، تنزانیہ، کرغستان، آذربائیجان، ایران، برطانیہ اور دیگر ممالک کے عالمی شہرت یافتہ فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ صُوفی موسیقی میلے میں عالمی شہرت کے حامل فن کار ایک ہفتے تک دنیا بھر کے صُوفی شعراء کے کلام کا جادو جگاتے رہے۔ اسی دوران سائرہ پیٹرنے انقرہ میں سفارت خانہ پاکستان جاکر سفیر پاکستان محمد سائرس سجاد قاضی سے بھی ملاقات کی۔ سائرہ پیٹر نے اس موقع پر مختلف گیت بھی پیش کیے، جنہیں بے حد پسند کیا گیا۔

کراچی آرٹس کونسل نے استاد راحت فتح علی خان کو لائف ٹائم ایوارڈ سے نوازا۔ وہ پہلے گائیک ہیں، جنہیں کراچی آرٹس کونسل نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ۔ انور مقصود، ضیاء محی الدین، افتخار عارف اور امر جلیل جیسی شخصیات کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تقریب میں سندھ کے وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ برصغیر میں روایتی موسیقی کی تاریخ 6 ہزار سال پُرانی ہے۔ تاہم استاد نصرت فتح علی خان کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ انہوں نے کلاسیکل اور جدید موسیقی کا ملاپ کیا اور استاد راحت فتح علی خان نے ان کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔اس موقع پر استاد راحت فتح علی اور انور مقصود کے مابین دل چسپ جملوں کا تبادلہ بھی رہا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رواں سال کے دسمبر میں عاطف اسلم کے کنسرٹ کے دوران خاتون سے بدتمیزی کی گئی۔ اسٹیج کے بالکل قریب خاتون سے ہونے والی بدتمیزی پرعاطف اسلم نے کنسرٹ روک دیا۔عاطف اسلم نے خاتون کو اسٹیج پربلایا۔ تاہم اس دوران خاتون روتی رہیں۔ عاطف اسلم نے خاتون کو تسلی دی اور کنسرٹ ادھوراچھوڑکرچلے گئے۔ دوسری جانب عاطف اسلم اور ماہرہ خان کا نیا گانا ’’اجنبی‘‘ ریلیز ہوتے ہی مقبول ہوا اوریوٹیوب پر ٹرینڈنگ میں شامل ہوا۔ 2021 میں پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار علی ظفرنے اپنا نیا پشتو زبان میں گایا گانا ریلیز کیا۔

پشتون کلچر ڈے کی مناسبت سے ریلیز کیے گئے گانے میں مشہور پشتو سنگر گل پانڑا اور پشاور کا مشہور بینڈ ’’فورٹیٹیڈ پختون کور‘‘ بھی شامل کیے گئے۔ یہ حقیقت ہے کہ علی ظفر تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، جنہوں نے ہر اہم موقعے پر خُوب صورت گانا جاری کرنا اپنا انداز بنالیا ہے۔ انہوں نے یوم دفاع کی مناسبت سے نیا گانا ”میں اڑا“ ریلیز کیا، جس میں پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کیاگیا ہے۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکار محمد علی شہکی اور عارف انصاری کی آواز میں پہلی بار، ز حالِ مسکین مکن تغافل ورائے نیناں بنائے بتیاں ریلیز کیا گیا۔پاکستان میں پاپ موسیقی کے سپر اسٹارمحمد علی شہکی، اس سے قبل فوک گلوکار الن فقیر اور سجاد علی کے ساتھ ڈوئٹ گیت گا چکے ہیں۔ حضرت امیر خسرو کے عالمی شہرت یافتہ صوفیانہ کلام کو محمد علی شہکی اور عارف انصاری نے اپنی آواز میں بے حد پسند کیا گیا۔

اس حوالے سے کراچی آرٹس کونسل میں پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر اس کلام کی وڈیو بھی دکھائی گئی۔ محمد علی شہکی اور عارف انصاری نے مل کر سدابہار ملی نغمہ تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا،گایا تو محفل کا رنگ دوبالا ہوگیا۔ عروسہ علیگ اور ڈاکٹر ہما میر نے مقبول پاکستانی گیت پیش کیے۔