نئے سال میں قومی کرکٹرز کو سخت چیلنجوں کا سامنا

January 04, 2022

نئےسال میں آسٹریلیا،ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور پھر نیوزی لینڈ کی کر کٹ ٹیموں کو پاکستان کا دور ہ کرنا ہے۔ جہاں ہوم گرائونڈ پر پاکستانی کھلاڑیوں کو مشکل اور سخت ترین چیلنجوں کا سامنا ہوگا، اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کورن کی لپیٹ میں ہے۔ امریکا اور یورپ میں کورونا کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ نئے سال میں پاکستان کو ہوم گراونڈ پر دنیا کی بڑی ٹیموں کے خلاف اچھی کارکردگی کے ساتھ کورونا کیسوں پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔ پچھلے مارچ میں کراچی میں پی ایس ایل کے بقیہ میچ اس لئے نہ ہوسکے کیوں کہ کورونا ایس او پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی گئیں تھیں۔

نئے سال کے پہلے ہی مہینے میں پی سی بی کو کراچی اور لاہور میں پاکستان سپر لیگ کرانا ہے اس لئے کورونا ایس او پیز سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ایسا واقعہ رونما نہ ہو جو ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت ایسی مربوط پالیسی بنا رہا ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔صرف ٹیم ہوٹل بک کرانے سے کام نہیں چلے گا اس جانب کئی سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف تو کوویڈ19 کی عالمی وباء کے باعث دنیا بھر میں کرکٹ کے متعدد سیزن اور ایونٹس التواء کا شکار ہوئے ہیں ۔

غیرمعمولی حالات کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کیلنڈر ایئر 2021 میں 267 ڈومیسٹک میچز کا انعقاد کرنے میں کامیاب رہا ۔ کیلنڈر ایئر 2020 میں پی سی بی نے 182 ڈومیسٹک میچز منعقد کیے تھے۔ یہ 267 میچز مجموعی طور پر 10 مختلف ٹورنامنٹس میں کھیلے گئے۔ ان ٹورنامنٹس میں پاکستان کپ 2021، پی ایس ایل 6، کرکٹ ایسوسی ایشنز ٹی 20، نیشنل ٹی 20، کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ، نیشنل انڈر 19 چیمپئن شپ، نیشنل انڈر 19 کپ، کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج، پاکستان ویمنز کپ اور پریمیئر ڈومیسٹک ٹورنامنٹ، قائداعظم ٹرافی شامل ہیں۔

فائنل سمیت 31 میچوں پر مشتمل قائد اعظم ٹرافی 20 اکتوبر سے 29 دسمبر تک جاری رہی، جہاں ایونٹ کے فائنل میں خیبرپختونخوا نے ناردرن کو 169 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا ۔کے پی کے کی تعریف کرنا ہوگی جس نے اس سال قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ کے بعد فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ بھی جیت لیا جبکہ گذشتہ سال کے پی نے تین ٹورنامنٹ جیتے تھے۔دو سال میں پانچ ٹورنامنٹ جیتنا یقینی طور پر بڑا کارنامہ ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ٹورنامنٹ کا یہ فائنل مقابلہ پنک گیندسے کھیلا گیا تھا۔ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو ایک کروڑ روپے جبکہ رنرزاپ کو پچاس لاکھ روپے کا انعام دیا گیا۔

ناردرن کے مبصر خان کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی، اوپنر محمد ہریراکو ایونٹ کا بہترین بیٹر جبکہ روحیل نذیرکو بہترین وکٹ کیپر قرار دیا گیا۔ فائنل میں سنچری اور 2 وکٹیں حاصل کرنے پر خیبر پختونوخواہ کے کپتان افتخار احمد کو پلیئر آف دی فائنل جبکہ ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی پر سدرن پنجاب کے علی عثمان کو بہترین بولر کا انعام دیا گیا۔ پچھلےسال کا آغاز پاکستان کپ سے ہوا۔جنوری میں منعقدہ اس ایونٹ میں 33 میچز کھیلے گئے۔تین مختلف وینیوز پر کھیلے گئے ایونٹ کا فائنل اسٹیٹ بینک گراونڈ کراچی میں ہوا جہاں خیبرپختونخوا نے سینٹرل پنجاب کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی۔

سینٹرل پنجاب کے طیب طاہر نے اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 12 میچز میں 60.55 کی اوسط سے 666 رنز بنائے۔خیبرپختونخوا کے آصف آفریدی ٹورنامنٹ کے بہترین بولر قرار پائے۔پی ایس ایل 6کھیلی گئی جس کا فائنل ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں ہوا جہاں ملتان سلطانز نے محمد رضوان کی قیادت میں پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل پہلی مرتبہ اپنے نام کیا۔

پاکستان کے کپتان اور کراچی کنگز کے اوپنر بابر اعظم بیٹنگ میں سرفہرست ہیں، انہوں نے 11 میچز میں 69.25 کی اوسط سے 554 رنز بنائے لیکن ان کی ٹیم کراچی کنگز فائنل میں کوالی فائی نہ کرسکی لیکن اس کارکردگی کا صلہ یہ دیا گیا کہ بابر اعظم پہلی بار پی ایس ایل سیون میں کپتانی کریں گےعماد وسیم کو قیادت سے محروم ہونا پڑا۔ فاسٹ بولرشاہنواز دھانی نے ملتان سلطانز کی نمائندگی کرتے ہوئے 11 میچز میں 20 وکٹیں حاصل کیں۔پھر بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ نے 15 سے 22 ستمبر تک 15 میچز پر مشتمل کرکٹ ایسوسی ایشنز ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی کی۔

ٹورنامنٹ میں اپنے پانچ میں سے چار میچز جیتنے والی سندھ کو فاتح قرار دیا گیا۔غلام علی کی کوچنگ میں سندھ کی ٹیم مسلسل ٹائیٹل جیت رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کے عامر عظمت چار میچز میں 242 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے۔ناردرن سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ زمان خان 9 وکٹیں حاصل کرکے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بن گئے،قومی ٹی ٹونٹی 23 ستمبر سے 13 اکتوبر تک راولپنڈی اور لاہور میں ہوا۔ ایونٹ کا فائنل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا، جہاں خیبرپختونخوا نے سینٹرل پنجاب کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ٹرافی جیتی۔

خیبرپختونخوا کے صاحبزادہ فرحان نے اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ442 رنز بنائے۔ انہی کی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے عمران خان 16 وکٹیں لے کر بولنگ کے شعبے میں سرفہرست رہے۔کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ (تین روزہ ایونٹ) کا انعقاد 29 ستمبر سے 14 نومبر تک پنجاب کے مختلف مقامات پر ہوا۔ 30 میچز پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ سندھ نے جیتا۔بلوچستان کے عظیم گھمن 10 میچز میں 890 رنز بنا کر بیٹنگ چارٹ میں سرفہرست رہے جبکہ خیبرپختونخوا کے زوہیب خان نے 9 میچز میں 30 وکٹیں حاصل کیں۔15 میچزپر مشتمل کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج سندھ نے جیتا۔

پنجاب کے تین مختلف مقامات پر کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ میں بھی خیبرپختونخوا کے عامر عظمت نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے 5 میچز میں 67 کی اوسط سے 335 رنز بنائے۔بولنگ کے شعبے میں سینٹرل پنجاب کے محمد عرفان جونیئر نے 5 میچز میں سب سے زیادہ 9 وکٹیں حاصل کیں ۔پاتھ وے کرکٹ میں12 ٹیموں پر مشتمل نیشنل انڈر 19 چیمپئن شپ (تین روزہ ایونٹ) 10 اکتوبر سے 19 نومبر تک ملک کے مختلف حصوں میں کھیلی گئی۔ چار روزہ فائنل پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، سدرن پنجاب انڈر 19 وائٹس نے سینٹرل پنجاب انڈر 19 بلیوز کو 2 وکٹوں سے ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔سدرن پنجاب وائٹس کے محمد شہزاد نے چھ میچز میں 92.11 کی اوسط سے 829 رنز اسکور کیے۔

سینٹرل پنجاب انڈر 19 بلیوز کے ارحم نواب نے6 میچز میں 30 وکٹیں حاصل کیں۔قومی انڈر 19 کپ 14 اکتوبر سے 14 نومبر تک ملک کے مختلف حصوں میں کھیلا گیا۔ ایونٹ کا فائنل پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں خیبر پختونخوا انڈر 19 بلیوز نے خیبر پختونخوا انڈر 19 وائٹس کو 43 رنز سے شکست دی۔

یہاں سینٹرل پنجاب انڈر 19 وائٹس کے آذان اویس نے پانچ میچوں میں 78.25 کی اوسط سے 313 رنز بنائے۔ سندھ انڈر 19 بلیوز کے خواجہ محمد حفیظ نے ٹورنامنٹ میں پانچ میچز میں 16 وکٹیں حاصل کیں۔پاکستان ویمنز کپ 9 سے 21 ستمبر تک کراچی میں کھیلا گیا۔ ایونٹ کا ڈے اینڈ نائٹ فائنل پی سی بی چیلنجرز نے جیتا۔ پی سی بی ڈائنامائٹس کی عالیہ ریاض نے سات میچز میں 60.67 کی اوسط سے 364 رنز بنائے۔

پی سی بی بلاسٹرز کی آف اسپنر ندا ڈار بولنگ چارٹ میں سرفہرست ہیں، انہوں نے 7 میچز میں 14 وکٹیں حاصل کیں۔2022میں خواتین ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی۔نئے ٹیلنٹ کی تلاش ہورہی ہے لیکن چیف سلیکٹر عروج ممتاز کے استعفے سے امید ہے کہ بہتری آئے گی۔خواتین کرکٹ میں بہتری لانے کے لئے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔