کلین ایئرزون کے بعد لائسنسنگ کا مسئلہ

January 18, 2022

بولٹن کی ڈائری۔ ابرار حسین
کلین ایئر زون کا مسئلہ ابھی حل طلب ہے اور اسی سلسلے میں گزشتہ ہفتے بولٹن میں ہڑتال بھی کی گئی کہ اب لائسنسنگ کا ایشو کھڑا کر دیا گیا ہے، بولٹن میں کم از کم لائسنسنگ کےمعیار کے مطابق گاڑیوں کی عمر کے اصول کا مقصد بھی بولٹن ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے سر درد اور مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے، اس منصوبہ کے ناقدین کا دعویٰ ہے کہ لائسنسنگ کے کم از کم معیار کے منصوبوں کا مطلب ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے ناقابل برداشت حد تک مالی نقصان ہوگا کہ جنہوں نے پرانی گاڑیوں پر زیادہ رقم خرچ کی ہے، بولٹن بارو کے لیے گریٹر مانچسٹر کے وسیع قوانین کے نفاذ پر پیر کو کونسل کی کابینہ کا فیصلہ آنے والا تھا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹیکسی گاڑیاں پہلی رجسٹریشن پر پانچ سال سے کم پرانی ہوں گی اور 10ال سے کم عرصے سے سڑک پر ہوں گی تب ہی چارجز سے بچا جا سکے گا تاہم ابھی مزید مشاورت کے لیے فیصلہ 7 فروری تک موخر کر دیا گیا ہے لیکن اس تجویز کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے پرانی کاروں کے ڈرائیورز کو جرمانہ کیا جا سکتا ہے جنہوں نے اپنی گاڑیوں کو اگرچہ اعلیٰ معیار پر برقرار رکھا ہے، جب کہ نئی کاروں کے لیے کوئی جرمانہ نہیں ہوگا چاہے جن کی اچھی طرح دیکھ بھال نہ بھی کی گئی ہو، بولٹن لیبر گروپ لیڈر کونسلر نک پیل نے کہا ہے کہ ایک حقیقی مالی نقصان کا امکان ہے جس کے بارے میں ٹیکسی ڈرائیورز کو تشویش لاحق ہے،انہوں نے کہا کہ کچھ پرانی گاڑیاں بہت اچھی طرح سے دیکھ بھال کی گئی ہے ، وہیل چیئر کے مطابق چلنے والی گاڑیوں کے لیے قوانین قدرے مختلف ہوں گے جن کی عمر پہلی رجسٹریشن پر سات سال سے کم ہونی چاہیے جب کہ کوئی بھی 15 سال سے زیادہ پرانی نہیں ہو سکتی، کونسلر پیل نے دعویٰ کیا کہ اس سے ایسے ڈرائیورز دیکھے جا سکیں گے کہ جو پرانی گاڑیوں کی دیکھ بھال پر زیادہ پیسہ اور وقت خرچ کرتے ہیں، کو جرمانہ کیا گیا ہے، لائسنسنگ کا یہ مسئلہ پیر کے روز بولٹن ٹاؤن سینٹر میں ٹیکسی ڈرائیورز اور وین ڈرائیورز کی طرف سے ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد سامنے آیا ہے جس کے متعلق ہر ایک فکر مند ہے کہ گریٹر مانچسٹر کلین ائر زون ان پر اثر ڈال سکتا ہے، وہ اصرار کرتے ہیں کہ گاڑیوں کی عمر کی پالیسی اس کے اوپر ایک اور دباؤ ڈالے گی۔ کونسلر پیل نے کہا کہ کلین ائر زون کے فیصلے کے بعد تک لائسنس کے کم از کم قوانین کو موخر کر دیا جانا چاہئے اور اس عنصر کو دوبارہ دیکھنے کے لئے کہا جائے، گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہم نے پالیسی کے مالیاتی مضمرات پر حکومت کے ساتھ مزید بات چیت سے پہلے اسکیم کے نفاذ کو روک دیا ہے۔ بولٹن کونسل کے لیڈر مارٹن کاکس کا کہنا ہے کہ اس دوران ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرنے کے لیے بارو میں ٹیکسی پیشہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ مزید بات چیت ہوگی، یہاں یہ بھی خیال رہے کہ نارتھ ویسٹ میں ٹیکسی سے متعلق معاملات گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ابھی پچھلے ہفتے ہی بولٹن پرائیوٹ ہائر ایسوسی ایشن کے ٹیکسی ڈرائیورز نے بولٹن کونسل کی جانب سے کلین ائرزون چارجز کے خلاف ایک پرامن ریلی بھی نکالی تھی جس میں سخت سردی اور بارش کے باوجود ایک قابل ذکر تعداد میں متاثرین ٹیکسی ڈرائیورز نے شمولیت اختیار کی تھی اور تقریباً چار گھنٹے تک اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈرائیورز نے اپنے حقوق کے لیے جمہوریت کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق آواز بلند کی ہے اور کمال یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور بولٹن کونسل کے سامنے بری اور لیڈز کی مثالیں پیش کی ہیں کہ وہاں کی کونسلز نے پانچ سال تک چارجز کو معطل کرنے کے فیصلے کیے، اسی طرح بولٹن کونسل بھی ان کی پیروی کرے اس سے ڈرائیوروں کو وقت مل جائے گا کہ وہ اس عرصے میں نئی گاڑیاں خریدنے کے لئے فنانس کا بندوبست کرسکیں۔ کونسل کو ڈرائیورز کی ان معروضات کو پیش نظر رکھنا چاہئے کہ گزشتہ دو سال سے کورونا وبائی امراض کے باعث ٹیکسی کا بزنس سخت گھاٹے میں چلا گیا ہے کورونا کی دوسری نئی قسم اومی کرون کے آنے سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے، اس لیے ڈرائیورز کی باتوں پر کان دھرے جائیں ورنہ اس پیشے سے متعلق لوگ حالات سے تنگ آکر کہی ٹیکسی چلانا ہی بند نہ کر دیں اور کوئی نیا بحران سر نہ اٹھا لے۔ نمائندہ جنگ کی متعدد ڈرائیورز سے جو بات چیت ہوئی اس کا نچوڑ یہ ہے کہ وہ پہلے سے کورونا وبا کے باعث سخت مالی دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں، انہیں اپنے گھروں کی مارگیج ادا کرنا اور بڑھتے ہوئے پانی اور گیس بلز کا سامنا ہے، وہ کئی طرح کی پریشانیوں کا شکار ہیں اور دوسری جانب کونسل کلین ائرزون کیلئے دبائو بڑھا رہی ہے، اس کے اوپر اب لائسنسنگ کے مسئلے کو بھی پیدا کردیا گیا ہے، ہمارے کونسلرز کو ان مسائل پر جاندار آواز بلند کرنی چاہئے تاکہ کونسل نظر ثانی کرے ،بعض کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ڈرائیورز کے مطالبات کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو خطرہ ہے کہ بولٹن کونسل میں ہمارا کام کرنا ممکن نہ رہے یا با امر مجبوری کسی دوسرے شعبے میں جانے کا سوچنے پر مجبور ہو جائیں ، ادھر اس ماہ جنوری میں ہائی وے کوویڈ کے قواعد میں بھی تبدیلی کے باعث برطانیہ کے ڈرائیورز کو 200پونڈ جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،برطانیہ بھر کے ڈرائیورز کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس ماہ کے آخر میں نافذ ہونے والی ہائی وے کوویڈ کے اصول میں تبدیلی کے نتیجے میں انہیں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 29 جنوری سے اگر ڈرائیونگ کے دوران ڈرائیورز اپنے موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں تو ڈرائیورز کو 200پونڈ جرمانہ اور ان کے ڈرائیونگ لائسنس پر چھ پوائنٹس کا سامنا کرنا پڑے گا، واضح کیا گیا ہے کہ ان حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کا مقصد دراصل سڑکوں پر عوام کی قیمتی جانوں کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنانا ہے۔