برسلز: کورونا وائرس روکنے کے حکومتی اقدامات کیخلاف مظاہرہ، ہزاروں افراد کی شرکت

January 23, 2022

فوٹو: فائل

بیلجیئم میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اور اس کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج دونوں جاری ہیں۔

ایک جانب بیلجیئم کے وزیر صحت فرینک واندن بروک نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ 13 سے 19 جنوری کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون کے 40 ہزار نئے مریض سامنے آرہے ہیں۔

دوسری جانب آج یورپین دارالحکومت برسلز میں ہزاروں افراد نے اس وائرس کو روکنے کے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

یہ مظاہرہ دارالحکومت کے نارڈ اسٹیشن سے شروع ہوا اور یورپین اداروں کے قریب واقع سائیکانٹنیر پارک میں اختتام پذیر ہوا۔

ذرائع کے مطابق اس مظاہرے میں 50 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا، اس مظاہرے کی اپیل یورپین یونائیٹڈ فار فریڈم اور ورلڈ وائڈ ڈیمانسٹریشن فار فریڈم نے 600 دیگر مقامی تنظیموں کے ساتھ ملکر کیا تھا۔

اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ وہ درحقیقت ان اقدامات کے خلاف نہیں بلکہ اس کے لیے جو جابرانہ والا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے وہ اس کے خلاف ہیں۔ یہ غیر جمہوری رویہ ہے، جس میں لوگوں کو قائل نہیں بلکہ انہیں اتھارٹیز کی طرف سے حکم سنایا جا رہا ہے۔

اس موقع پر مظاہرے کی بڑی منتظم تنظیم یورپینز یونائیٹڈ کے صدر ٹام میرٹ نے کہا کہ جہاں میں آج کے مظاہرے میں ہزاروں افراد کے احتجاج میں آنے پر خوش ہوں، وہیں مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ اتنے افراد اس لیے نکلے ہیں کہ انہیں کوئی سننے کے لیے تیار نہیں۔

یاد رہے کہ ریاست کی جانب سے زور دیا جاتا ہے کہ ہر شخص ویکسین لگوائے، اس کے ساتھ کیفے، ریسٹورنٹ، سینما، بار اور دوسری کئی جگہوں پر جانے کے لیے اس ویکسنیشن کا پاس ہر صورت دکھانے کا حکم ہے۔

اس مظاہرے کے اختتام پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم بھی ہوا، جس میں پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔