ن لیگ جرمنی کی تنظیم سازی

January 24, 2022

جرمنی کی ڈائری۔سیّد اقبالؔ حیدر
پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے جرمنی میں پارٹی کے عہدے داران اور ان کی ذمہ داریوں میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس سے جرمنی میں مسلم لیگی کارکنوں میں خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے، یاد رہے پاکستان مسلم لیگ ن تحریک انصاف کی حکومت کے دور سے پہلے ہی شدید عدالتی مسائل اور مختلف مشکلات کا شکار ہوئی اور پھر تبدیلی سرکار کے نشانے پر آگئی جو آج تک ہے، ان حالات میں پارٹی کے نظم و نسق کو ملک ہی نہیں دنیا بھر میں قائم رکھنا آسان نہیں تھا، مسلم لیگ کو درپیش ان حالات میں سینیٹر اسحق ڈار کے اعلامیہ کے مطابق جرمنی میں مسلم لیگ کی تنظیم نو نے پارٹی کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کر دیا ہے ،سینیٹراسحق ڈٖار کے اعلامیے کے مطابق راشد محمود غوری(چیف پیٹرن) حافظ عبدل الرحمن (چیئرمین) ٹکہ خان (پیٹرن )رانا لیاقت علی (صدر) شفیق احمد (سینئر نائب صدر ) سید آصف علی شاہ(نائب صدر)مرزا مسعود بیگ (نائب صدر)ندیم مغل (نائب صدر)محمد انصر بٹ (سیکرٹری جنرل) محمد ارمان ضیا(سیکرٹری انفارمیشن) چوہدری عطائوالرحمن عتیق (میڈیا سیکرٹری) ضیائوالحق ملک (جوائنٹ سیکرٹری) عمران جاوید (ڈپٹی سیکرٹری) پاکستان مسلم لیگ جرمنی کے نئے عہدہ داران ہیں۔ ان نئے ذمہ داران میں راشد محمود غوری اور سیّد آصف علی شاہ پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی کے ابتدائی ورکرز میں سے ہیں، انھوں نے مشکل حالت میں بھی لیگی ورکر کہلانا اپنے لئے فخر سمجھا اور پارٹی کو زندہ رکھنے کی کوششیں جاری رکھیں،دنیا بھر کی تنظیموں میں افراد آتے جاتے رہتے ہیں ،نئے آنے والے کچھ افراد اپنے مفاد کے تحت آتے ہیں اور پارٹیاں بھی اپنے مفاد کے پیش نظر انھیں قبول کرتی ہیں مگر اکثران نئے آنے والوں میں سے پارٹی کے لئے مضبوط راہیں بھی استوار کرتے ہیں، انھیں افراد میں سے رانا لیاقت علی بھی ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے پارٹی میں ایک مقام بنایا، سابقہ الیکشن میں پارٹی کی تنظیمی کوتاہی کے سبب انھیں آزاد الیکشن لڑنا پڑا اور کامیاب ہوئے اس کامیابی کے بعد انھیں مختلف پارٹیوں کی طرف سے آفرز ہوئیں مگر وہ پارٹی سے بددل ہونے کے بجائے پارٹی اور میاں نواز شریف کے وفادار رہے جس کا پارٹی کو بھی شدت سے احساس ہوا اور آج وہ روز اول کی طرح مسلم لیگ کی کامیابی کے لئے کوشاں ہیں، حافظ عبدالرحمن کے لئے ابھی کسی عہدے کا کوئی اعلان نہیں ہوا تھا مگر میرا دل ان کے لئے دعا گو رہتا کہ خدا کرے مسلم لیگ ن ان کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھا سکے،حافظ عبدالرحمٰن جرمنی کی سماجی و مذہبی حلقوں میں انتہائی مقبول ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کے ساتھ آپ کے دوستانہ و برادرانہ تعلقات اور پاکستان مسلم لیگ ن سے ہمدردیاں اور ودفاداری کسی سے ڈھکی چھپی چھپی نہیں، آپ نے مسلم لیگ کے دور حکومت میں بھی کبھی احسن اقبال کے ساتھ رابطوں کو اپنی شخصیت کے لئے سہارا نہیں بنایا،ہمیشہ ان کی وساطت سے بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کا مداوا کرنے کی کوششیں کیں۔راقم الحروف کا بھی ماضی میں مسلم لیگ ن کے جرمنی کے قیام کے پہلے روز سے گہرا تعلق رہا ہے ،میں میاں نواز شریف کے دور حکومت میں جرمنی کا سیکرٹری جنرل اور جرمنی کے صوبہ ہیسن کا صدر رہا مگر ایک افسوس ناک واقعے نے مجھے سیاست کو خیر باد کہنے پر مجبور کر دیا،میں اس سیاسی جماعت سے مستعفی ہوا اور اپنی توجہ اور وقت صحافت اور شاعری پر صَرف کیا، الحمد للہ میں اپنے فیصلے پر مطمئن ہوں،گو آج میرا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں ہے مگر پاکستان سے تو ہے اور تا مرگ دم رہے گا، اسی لئے میرا اسحق ڈار اور جرمنی میں نئے ذمہ داران کو مشورہ ہے کہ جرمنی میں عام ورکرز کو بھی اعتماد میں لیں کیونکہ ایک کمرے میں بیٹھ کر اس طرح کے اعلانات عام ورکرز میں بددلی بھی پیدا کر دیتے ہیں لیکن نئے چنیدہ افراد اگر ورکرزسے قریبی رابطے میں آ کر اپنے خلوص اور پارٹی سے وفاداری کا یقین دلا دیتے ہیں تو پارٹی کی پہلی صف سے آخری صف بھی اس فیصلے کو دل سے قبول کرتی ہے اور ایک نیا جوش اور ولولہ تنظیم میں سرایت کر جاتا ہے، میری دعا ہے کہ ہم پارٹیوں کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے وفادار رہیں اور ملک کے وفاداروں کو ہی اپنا رہنما بنائیں۔