سیلف ڈرائیونگ کار استعمال کرنے والوں کو غلطی کی صورت میں ذمہ دار نہیں ٹہرایا جانا چاہیے، لاء کمیشنز

January 27, 2022

لندن (پی اے) نئی تجاویز کے مطابق سیلف ڈرائیونگ کار استعمال کرنے والوں کو غلطی کی صورت میں ذمہ دار نہیں ٹہرایا جانا چاہئے۔ قانونی جائزہ لینے والے اداروں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ان خصوصیات کے درمیان واضح فرق کیا جائے جو صرف ڈرائیوروں کی مدد کرتی ہیں، جیسا کہ خودکار کنٹرول سسٹماور وہ جو لوگ خود ڈرائیونگ کرتے ہیں۔ انگلینڈ اور ویلز کے لاء کمیشن اور سکاٹش لاء کمیشن نے قانونی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ سیلف ڈرائیونگ کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے والا شخص کسی غلطی مثلاً تیز رفتاری یا لال بتی کے باوجود آگے بڑھنے کی صورت میں قانونی کارروائی سے محفوظ رہے گا۔ مجوزہ منصوبہ کے تحت ڈرائیور کی بجائے ٹیکنالوجی کے لئے اجازت حاصل کرنے والی کمپنی یا باڈی کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے والا شخص دیگر فرائض مثلاً انشورنس حاصل کرنے، بوجھ کی جانچ اور سفر کرنے والے بچوں کے لئے سیٹ بیلٹ پہننا یقینی بنانے کا ذمہ دار رہوگا۔ دونوں لاء کمیشنز نے یہ بھی سفارش کی کہ خود سے چلنے والی گاڑیوں کے ذریعے مسافر خدمات خاص طور پر بوڑھے اور معذور افراد کے لئےقابل رسائی ہونی چاہئیں۔ پبلک لاء کمشنر نکولس پینس کیو سی نے کہا ہے کہ برطانیہ کے پاس ’’خودکار گاڑیوں کی عوامی قبولیت کو فروغ دینے کا بے مثال موقع‘‘ ہے۔ سکاٹ لینڈ کے لاء کمشنر ڈیوڈ بارٹوس نے کہا کہ تجاویز ’’جدت اور ترقی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے حفاظت اور جوابدہی کو یقینی بنانے‘‘ پر مرکوز ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ ٹروڈی ہیریسن نے کہا کہ برطانیہ میں خود کار گاڑیوں کی ترقی ’’سفر میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو روزمرہ کے سفر کو محفوظ، آسان اور سرسبز بناتی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ان ٹیکنالوجیز کے فوائد کو سمجھنے کے لئے ان کی ترقی اور تعیناتی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ تاہمہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہمارے پاس صحیح ضابطے موجود ہوں جو حفاظت اور جوابدہی کی بنیاد پر بنائے گئے ہوں، تاکہ عوام کا اعتماد بڑھ سکے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں مکمل طور پر بغیر ڈرائیور والی کار کی اب تک قانونی طور پر اجازت نہیں دی گئی ہےلیکن کاریں تیار کرنے والی کمپنیاں خود مختار خصوصیات تیار کر رہی ہیں۔ پچھلے سال اپریل میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا تھا کہ گنجان موٹر ویز پر لین کیپنگ ٹیکنالوجی والی گاڑیوں میں 37 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہینڈز فری ڈرائیونگ کی اجازت دے دی جائے گی۔ روڈ سیفٹی آرگنائزیشن تھیچم ریسرچ کے چیف ریسرچ اسٹریٹیجی آفیسرمیتھیو ایوری، جنہو ں نے رپورٹ کے لئے مشاورت میں حصہ لیا تھا، خبردار کیا کہ گاڑیوں کو خودکار نظام کی طرف منتقلی خطرات سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 12 مہینوں میںہم برطانیہ میں کاروں پر خودکار ڈرائیونگ کی خصوصیات کے بارے میں پہلی تکرار دیکھیں گے۔ یہ اہم ہے کہ لاء کمیشن کی رپورٹ ڈرائیوروں کی قانونی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتی ہے اور انہیں یہ کیسے سمجھنا چاہئے کہ ان کی گاڑی ابھی مکمل طور پر خود سے نہیں چل رہی ہے۔ اب برطانیہ، سکاٹش اور ویلش حکومتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا رپورٹ کی سفارشات قابل قبول ہیں یا نہیں۔