دو پاکستانی فنکاروں نے سوورین ایشین آرٹ پرائز کے فائنل راؤنڈ میں جگہ بنالی

May 17, 2022

فائل، فوٹو

دو پاکستانیوں نے جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے آرٹ پرائز، سوورین ایشین آرٹ پرائز 2022 کے فائنل راؤنڈ میں جگہ بنالی ہے۔

عائشہ قریشی اور مریم آغا کو 400 سے زائد امیدواروں میں سے منتخب کیا گیا ہے۔ فائنلسٹ ایشیا پیسیفک کے 16 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں ہانگ کانگ کی نمائندگی سب سے زیادہ مضبوط ہے۔

اس کے بعد چین، ایران، سنگاپور اور ویتنام کی نمائندگیاں نمایاں ہیں۔

فائنلسٹ، 40 سالہ مریم آغا نے انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر سے فائن آرٹس میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی، جبکہ پوسٹگریجویشن سینٹرل سینٹ مارٹنز، یونیورسٹی آف دی آرٹس، لندن سے کیا۔

اس کے علاوہ چیلسی اسکول آف آرٹ اینڈ ڈیزائن سے کیوریٹنگ کنٹیمپریری آرٹ میں کورس مکمل کیا۔

مریم نے اپنے فن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’اُنہوں نے اپنا کام کراچی کی ایک فلی مارکیٹ سے ملنے والی ٹیپسٹریز کا استعمال کرتے ہوئے کیا ہے۔‘

اُنہوں نے مزید بتایا کہ اپنے فن سے ایک نئی داستان تخلیق کرنے کے لیے کپڑے کی بُنائی کو تبدیل کیا ہے اور پھر ہر دھاگے کو سوئی کی مدد سے موجودہ سطح پر باریک بینی سے کندہ کیا ہے۔‘

اس مقابلے کے لیے منتخب ہونے والی دوسری فائنلسٹ، 52 سالہ عائشہ ہیں، جنہیں بچپن سے ہی آرٹ میں دلچسپی تھی اور وہ بچپن سے ہی ایک اچھی فنکارہ ہیں۔

آرٹ پرائز نےعائشہ کے فن کے بارے میں کہا ہے کہ’عائشہ کے ہاتھ بیک وقت دو کردار ادا کرتے ہیں، دائیں جانب سے سطح پر رنگ لگاتے ہیں جبکہ بائیں جانب سے اس فن میں موجود تارپین سے بھیگے ہوئے غیر ضروری ٹکڑوں کو ہٹھاتے ہیں۔‘