پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لئے نئی دوا کی تیاری شروع کردی گئی

May 20, 2022

لندن (پی اے) ایڈنبریونیورسٹی کی نئی وبائی امراض کی سائنس کے ادارے نے پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کیلئے نئی دوا کی تیاری شروع کردی ہے، یہ دوا انسانی جنیوم سے حاصل کردہ شواہد کی بنیاد پربیماری کی نشاندہی کرےگیاور تیزی سے آزمائشی علاج شروع کردیا جائے گا، اس کے ساتھ ہی انفیکشن کی وجہ سے پھیپھڑوں کی سوجن اور زخم کی دوائیں بھی تیار کی جائیں گی۔ Baillie Gifford نامی ادارہ اس کیلئے سرمایہ فراہم کررہا ہے اور اس نے 14.7ملین پونڈ کا خطیر سرمایہ فراہم کردیا ہے جبکہ یونیورسٹی اس مقصد کیلئے مجموعی طور پر 100ملین پونڈ سرمائے کا انتظار کرے گی، اس کے ساتھ ہی کوویڈ 19اور انسانی پھیپھڑوں کی دیگر بیماریوں کے علاج کیلئے نئی ادویات کی دریافت میں تیزی لائی جائے گی۔اس سائنس ہب کا مقصد مستقبل کی وبائی بیماریوں سے نمٹنے کی تیاری میں مدد دینا ہے، آزمائشی ادویات کے پراجیکٹ کی قیادت پروفیسر کینتھ بیلے اور کیف ڈھالیوال کررہے ہیں۔ پروفیسر کینتھ بیلے ایڈنبرا یونیورسٹی میں GenOMICC کے چیف انوسٹی گیٹر اور آزمائشی دوائوں کے پروفیسر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ Baillie Gifford سے ملنے والے فراخدلانہ عطیئے سے ہمیں ایڈنبرا یونیورسٹی میں جینومکس میں حالیہ پیش رفت کو آگے بڑھانے، کمپیوٹنگ، انجینئرنگ اور آزمائشی ادویات پر کام کو تیز کرنے میں مدد ملے گی اور ہم تیزی کے ساتھ نئی اور پرانی بیماریوں کی تھیراپی کے ہدف کو تیزی سے مکمل کرسکیں گے۔ اس ہب میں نئی دوائوں کی تیاری کیلئے نسانی جینیٹکس سے مدد لی جائے گی اور پھر شدید بیمار مریضوں پر ان دوائوں کے تیزی کے ساتھ تجربات کئے جائیں گے۔GenOMICC پوری دنیا میں ریسرچ اسٹڈی کا محور ہے اور اس کا مقصد جینیٹک فیکٹر کو سمجھنا اور شدید بیماری میں اس کے اثرات کو تبدیل کرنا ہے، اس کے ریسرچرز نے انفیکشن کے مرض کے علاج کیلئے نئی دوا کی تیاری میں مدد دینے والے پہلے انسانی جین کا پتہ چلایا ہے، کورونا کے مریضوں کے انسانی جینیٹک کی بنیاد پر انھوں نے پیشگوئی کی ہے کہ baricitinib نامی دوا اس کا موثر علاج ہے، اس دریافت میں دوسرے شواہد بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے اس دوا کو مریض کی صحتیابی کے تجربے میں شامل کیا گیا۔ حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ baricitinib کورونا کے شدید حملوں میں بھی موت کے امکانات میں بہت کمی کرتی ہے۔ نئے علاج کی تیز تر دریافت کیلئے ٹیم مریضوں کے پھیپھڑوں کے کلیدی حصوں کیلئے مختلف ادویات کے بہت ہی معمولی ڈوز دے گی اور پھر اس کا جائزہ لے گی کہ دوا خود ہی کام کرتی ہے یا دوسری دوائوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سانس سے متعلق وائرس کے مستقل خطرے اور سانس کے امراض میں اینٹی بایوٹک دوائوں کے کام نہ کرنے کے سبب اب ایک نئی دوا کرنے کی ضرورت تھی۔ یہ ہب اس ضرورت کوپوراکرے گا۔