2040 تک 42 فیصد برطانوی شہری وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہوں گے

May 22, 2022

لندن (پی اے) ایک نئے تجزئے کے مطابق 2040 تک 42 فیصد برطانوی شہری وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہوں گے۔ کینسر ریسرچ یوکے کے مطابق 2040 تک برطانیہ کے 71 فیصد افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہوں گے اور 36 فیصد افراد یعنی کم وبیش 21 ملین افراد موٹاپے کا شکار ہوں گے جبکہ فی الوقت 64 فی صد برطانوی شہری وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اعدادوشمار کنزرویٹو پارٹی کے سابق قائد ولیم ہیگ کی جانب سے حکومت پر اس تنقید کے بعد سامنے آئے ہیں، جس میں انھوں نے حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ غیر صحت مند کھانوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات میں تاخیر برت رہی ہے، جس سے موٹاپے کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ منگل کو ٹائمز میں اپنے مضمون میں لارڈ ہیگ نے لکھا ہے کہ حکومت نے زیادہ چکنائی، نمک اور شکر والی ایک خریدو ایک مفت والی ڈیلز کے خلاف کارروائی ایک سال کیلئے موخر کر کے یوٹرن لیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے کارروائی ایک سال کیلئے موخر کر نے کا فیصلہ معیار زندگی میں غیر معمولی جمود پیدا ہوجانے کی وجہ سے کیا ہے۔ ٹی وی پر رات 9 بجے سے قبل ان اشیا کی تشہیر پر پابندی بھی ایک سال کیلئے موخر کردی گئی ہے۔ وزن میں زیادتی یا موٹاپے سے 13 قسم کے کینسر کے خطرات کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی بیماریوں کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ برطانیہ میں ہرسال وزن میں زیادتی یا موٹاپے کی وجہ سے 22,800افراد کینسر میں مبتلا ہوجاتے ہیں،کینسر ریسرچ یوکے کے چیف ایگزیکٹو مائیکل مچل کا کہنا ہے کہ یہ اعدادوشمار قوم کی صحت کے حوالے سے حکومت کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ موٹاپے پر کنٹرول کے معاملے میں وزرا کوصحت مند کھانوں کی فراہمی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی سے گریز کرنا چاہئے، انھیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے برطانیہ میں کینسر کے دوسرے سب سے بڑے سبب کے حوالے سے جرات مندانہ اقدام کرنے چاہئیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موٹاپے کے شکار لوگوں کی تعداد انگلینڈ میں 2020 میں صحت مند موٹے افراد سے تجاوز کرچکی تھی اور شمالی آئرلینڈ میں 2030میں ایسا ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق فی الوقت خواتین میں وزن کی زیادتی یا موٹاپے کے شکار خواتین کی شرح 60 فیصد ہے جوکہ 2040تک 67فیصد تک ہونے کا امکان ہے جبکہ 2040تک 74فیصد مرد وزن کی زیادتی کا شکار ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولوگ بہت ہی زیادہ محرومی کا شکار ہیں، ان میں وزن کی زیادتی اور موٹاپے کے خطرات زیادہ ہیں۔کینسر ریسرچ یوکے کی ڈاکٹر جولی شارپ کا کہنا ہے کہ موٹاپا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور پوری دنیا میں صحت مند وزن قائم کرنا بہت مشکل ہے، حکومت کی جانب سے صحت مندی کے آپشنز کی فراہمی اور عام لوگوں کیلئے ان تک رسائی کو یقینی بنانےاور لوگوں کو موٹاپے سے بچانے کیلئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدام اس حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو موٹاپا کینسر کی بڑی وجہ کے طور پر سگریٹ نوشی کی جگہ لے سکتا ہے۔ محکمہ صحت اور سوشل کیئر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں موٹاپے پر قابو پانے کی ضرورت کا احساس ہے کیونکہ اس کی وجہ سے این ایچ ایس پر سالانہ 6.5 بلین پونڈ کا بوجھ پڑتا ہے اور یہ سگریٹ نوشی کے بعد کینسر کا بڑا سبب ہے، ہم صحت مند غذا استعمال کرنے کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کیلئے فوری اقدام کر رہے ہیں اور اس کیلئے کھانوں کے لیبل پر کیلوریز کا اندراج متعارف کرایا گیا ہے، ہم قوم کی صحت کے حوالے سے اس سال کے آخر میں قرطاس ابیض بھی شائع کر رہے ہیں۔