اقتدار پاکستان میں، جائیداد بیرون ملک

May 22, 2022

تحریر: سعید مغل ایم بی ای....برمنگھم
پاکستان کےسیاست دان آج تک یہ فیصلہ نہیں کرپارہے کہ ملک اور عوام کے فائدے کے لئےکون سا نظام بہتر ہے،ہم اپنے ملک میں ابھی تک صدارتی اور پارلیمانی نظام کےتجربےکر رہے ہیں۔ سیاست دانوں کو صرف ایک نظام بہتر نظر آتا ہے وہ ہے ان کے ذاتی مفادات جہاں مال بنایا جاسکے اور ذاتی دولت میں اضافہ ہو، ان کے پیٹ اتنے بڑے ہیں کہ پانچ دریا کا پانی پیٹ میں چلا جائے ڈکار نہیں مارتے جن سیاست دانوں نے اقتدار پر قبضہ کیا ہوا ہے ان کے خاندان بیرون ملک ہیں، پیسہ ملک سےباہر منتقل کیا ہواہے، ان کے اپنے اوربچوں کے کاروبار بیرون ملک ہیں لیکن اقتدار پاکستان میں چاہتے ہیں ،ان کے فیصلےلندن اور امریکہ میں ہوتے ہیں، پارٹی کے اجلاس لندن میں منعقد ہوتے ہیں، اجلاس میں شرکت کے لئے لاکھوں پونڈ قومی خزانے سے لیتے ہیں پھر کہتے ہیں ملک میں مہنگائی ہے، معاشی حالت تباہ ہو گئی ہے، اس تباہی کے ذمے دار یہ ہی سیاست دان ہیں جنہوں نے ملک کی یہ حالت کر دی ہے،ملک کو قرضوں میں دبا دیا اوراس کا بوجھ عوام پر ڈال کر عوام کا جیناحرام کر دیا ہے۔ 22کروڑ عوام میں سے کوئی دیانتدار شخص نمائندگی نہیں کر سکتا، بار بار ایک ہی لوگ مسلط ہوتے ہیں جنہوں نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، وہ لوگ جنہوں نے آج تک عوام کو صاف پینے کا پانی تک نہیں دیا مگر عوام کا خون نچوڑ کر اپنی جائیدادیں بیرون ملک ضرور بنا لیں، گیس، بجلی کی لوڈشیڈنگ ئ سے لوگوں کاجینا مشکل ہے، بنیادی ضروریات زندگی کی اشیا آسمان کو چھو رہی ہیں، حکمراں طبقہ کے لئے کتنی شرم کی بات ہے مگرجہاں حکمرانوں کو انسانیت کی زندگی سے کوئی سروکار نہیں، وہاں ان کے چمچے بھی بے شمار ہیں جو دن رات ان کے نعرےلگاتے ہیں، باربار ان لوگوں کا اقتدار میں آناعوام کی بیوقوفی ہے، آزمائے ہوئے بد عنوان لوگوں کو دوبارہ لاتے ہیں۔ عوام کو بیوقوف بنا کر اقتدار پر قبضہ کرتے ہیں اور اپنا ذاتی مفاد حاصل کرتے ہیں، عوام کو اچھے اوربرے کی پہچان ہونی چاہئے، ملک کے دشمن، عوام کے دشمن بدعنوان اور راشی لوگوں کو منتخب نہیں کرنا چاہئے، پی ڈی ایم کا اتحادبغض عمران خان کے تحت بنا ہے جو ملکی مفاد یا کسی ضابطے کو مدنظررکھ کرنہیں بنایا گیا، ان اتحادیوں کو 30سال سے عوام نے آزمایا ہوا ہے، انہوں نے سوائے اپنی ذات کےعلاوہ عوام کے مفاد کے لئے کچھ نہیں کیا۔یہ چند خاندانوں کی جنگ ہے ملک کے لئے ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں، اوورسیز پاکستانی جو ملکی تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے ہر وقت تعاون کرتے ہیں اور ہر حکومت یہ اعتراف بھی کرتی ہے ان کے زرمبادلہ بیرون ملک منتقل کیا جاتا ہے، جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ موجودہ حکمراں ٹولہ چوں چوں کا مربہ کہتاہے مہنگائی ختم کر دیں گے لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ مہنگائی پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے،اب منہ چھپا رہے ہیں، ان کو کم از کم اللہ کا خوف کرنا چاہئے، جھوٹ کا پروپیگنڈہ اتنا کریں جس کو عقل تسلیم کرلے، کرایہ پر خریدے ہوئے لوگ اور میڈیا جھوٹے پروپیگنڈوں سے عوام کو بیوقوف بنانا بند کرے، ان اتحادیوں نے بد عنوانی میں ماضی کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں اگر یہ اقتدار پسند ٹولہ دوبارہ اقتدارمیں ہی آنا چاہتا ہے تو ملک میں ہنگامے اور افراتفری کی کیا ضرورت ہے۔اللہ کرے اب وہ لوگ اقتدار میں آئیں جوحلال کی کمائی سے روٹی کھاتے ہوں، چور، ڈاکو نہ ہوں، دیانتدار اور جرأت مند ہوں اور قومی و ملکی مفاد کو اولین ترجیح دیں، ماضی کے بدعنوان لوگوں کو دور رکھیں، جنہوں نے ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے اور غریب عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ ایک نئی صاف ستھری سیاست کا آغاز کریں ورنہ ملک کی معاشی حالت کمزور ہو جائے گی اور لاقانونیت میں اضافہ ہوجائے گا جس سےپاکستان کو نقصان ہوگا، اس سے بچنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ صاف و شفاف انتخابات ہوں جس کو عوام کامیاب کریں وہ اقتدار سنبھال لیں۔