ڈاکٹروں کو منکی پاکس کے انسان کی جنسی صحت پر اثرات پر تشویش

May 23, 2022

لندن (پی اے) برطانیہ میں ڈاکٹر وں نے منکی پاکس کے انسان کی جنسی صحت پر اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک کلینک میں منکی پاکس کے مریضوں سے رابطے کے بعد تمام اسٹاف نے آئسولیشن اختیار کرلیا ہے۔ لندن میں جہاں برطانیہ بھر سے 20مریضوں کی نشاندہی کی، جنسی صحت سے متعلق کلینکس نے لوگوں کو ایک ساتھ چہل قدمی سے روک دیا ہے۔ جنسی صحت اور ایچ آئی وی سے متعلق برٹش ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسے دوسرے انفیکشنز کے حوالے سے تفتیش ہے، منکی پاکس جو عام طورپر بہت معمولی ہوتا ہے، وسطی اور مغربی افریقہ سے باہر اس کے کیس بہت کم نظر آتے ہیں لیکن کم از کم عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے کم وبیش 12 ملکوں میں اس کے 80مریضوں کی تشخیص ہوچکی ہے۔ اب تک اٹلی، سوئیڈن، اسپین، پرتگال، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں اس مرض کی تشخیص ہوچکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مزید 50افراد میں اس مرض کے انفیکشن کی تفتیش ہو رہی ہے۔منکی پاکس مریض سے قریبی رابطہ رکھنے کو منتقل ہوسکتا ہے، اس مرض کے جراثیم انسانی کی پھٹی کٹی جلد، آنکھ، ناک اور منہ سے منتقل ہوسکتا ہے۔ پہلے یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ صرف جنسی اختلاط کے ذریعہ ہی دوسروں کو منتقل ہوسکتا ہے۔برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے ہم جنس پرست لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جسم پر خراش یا داغ سے ہوشیار رہیں۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اگر انھیں شبہ ہو تو لوکل جنسی ہیلتھ سروس سے رجوع کریں۔ genitourinary میڈیسن کے ڈاکٹر کلیئر Dewsnap نے کہا ہے کہ جنسی صحت کے کلینک پر پہلے ہی کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے اور منکی پاکس صورت حال کو مزید خراب کررہی ہے، اسے پہلے ہی ورک فورس کی کمی کا سامنا ہے لیکن اگر اسٹاف کو آئسولیٹ ہونا پڑا تو اس کا بڑے پیمانے پر اثر پڑے گا۔ ڈاکٹر Dewsnap نے کہا کہ مجھے جنسی صحت پر اس کے پڑنے والے اثرات کے بارے میں تشویش ہے۔ لندن میں کلینکس نے تمام مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پیشگی ہی اسٹاف سے رابطہ کر کے اپائنٹمنٹ لینے سے پہلے ہی ان کواپنی علامات کے بارے میں بتائیں، ویٹنگ روم اور کلینکس میں منکی پاکس کے مریضوں کو دوسرے مریضوں سے علیحدہ رکھا جائے۔ دوسرے مقامات پر کلینکس نے ایسے مریضوں کو، جن کے جسم پر غیرمعمولی خراشیں ہوں، پہلے ہی معائنہ کرانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کا علیحدہ جگہ پر معائنہ کیا جاسکے۔ جنسی ہیلتھ کلینکس کے عملے کے بعض ارکان نے خود کو منکی پاکس سے محفوظ رکھنے کیلئے چیچک کی ویکسین لگوالی ہے، چیچک کی ویکسین منکی پاکس سے تحفظ کیلئے اچھا تحفظ فراہم کرتی ہے کیونکہ دونوں امراض کے وائرس ایک جیسے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اگرچہمنکی پاکس بہت معمولی ہوتی ہے لیکن بچوں، حاملہ خواتین اور ان لوگوں پر، جن کی قوت مدافعت کمزور پڑ چکی ہے، اس کا حملہ شدید ہوسکتا ہے۔ وزیر صحت ساجد جاوید نے جمعہ کو بتایا کہ برطانیہ بعض گروپوں کو اس مرض کے وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے چیچک کی ویکسین کا ذخیرہ کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اس وائرس کے پھیلائو سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کرنے کیلئے ماہرین کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کررہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے وبائی سائنس سے متعلق انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ یہ غیرمعمولی صورت حال ہے، جہاں بعض کمیونٹیز میں یہ وائرس پھیل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس مرض میں مبتلا افراد کیلئے بنیادی مشورہ یہی ہے کہ جب ان میں اس مرض کی تشخیص ہوجائے تو وہ آئسولیٹ ہوجائیں تاکہ وہ اس کے پھیلائو کا ذریعہ نہ بنیں۔