ملکی مفاد مقدم: مذاکرات ہی واحد راستہ

May 27, 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا قافلہ بدھ کی رات 11بجے اسلام آباد میں پہلے سے موجود قافلوں کا حصہ بنا۔ 30منٹ کے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ پولیس بھی ہماری ہے، فوج بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہمارے ہیں۔ حکومت نے چھ دن میں الیکشن کا اعلان نہ کیا تو پھر اسلام آباد آئیں گے۔ بعدازاں عمران خان بنی گالا چلے گئے۔ تحریک انصاف کی جانب سے ہفتوں سے جس دھرنے کے اعلانات کئے جارہے تھے، اس کے اچانک خاتمے اور عمران خان کے مذکورہ اعلان کے بعد حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر لانے کی پس پردہ کوششیں بار آور ہوتی محسوس ہورہی ہیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی کی ٹیموں کی ایک ملاقات بدھ کے روز کسی بریک تھرو کے بغیر ختم ہو گئی تھی، تاہم 25مئی کو اسلام آباد اور دیگر شہروں میں جو مناظر سامنے آئے، ان کے باعث یہ ضرورت زیادہ شدت سے اجاگر ہوئی کہ ثالثی کی کوئی صورت نکلے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی طرف سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے حکومت اور لانگ مارچ کے شرکا کو متعدد ہدایات جاری کرتے ہوئے جہاں یہ واضح کیا کہ عدالت بطور ثالث ساری صورت حال کی نگرانی کرے گی، وہاں اس امر کی نشاندہی بھی کی کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف میں روابط اور اعتماد کا فقدان ہے جو ان شاء اللہ ختم ہو جائے گا۔ فاضل عدالت نے حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو رات دس بجے چیف کمشنر اسلام آباد کے دفتر میں مذاکرات کی جو ہدایت کی تھی، اس پر حکومتی ٹیم کے بروقت نہ پہنچنے اور پی ٹی آئی کی ٹیم کے چلے جانے کے باعث عمل نہ ہو سکا۔ بعدازاں ایاز صادق کی سربراہی میں تین رکنی حکومتی ٹیم چیف کمشنر آفس پہنچی اور پریس کانفرنس بھی کی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ اگلے مرحلے پر دونوں ٹیمیں تیاری کے ساتھ بروقت ملاقات کریں گی اور مثبت نتائج کے روشن تر امکانات نظر آئیں گے۔ 25مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے پشاور سے اسلام آباد پہنچنے کے مراحل اور مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کی جھڑپوں سمیت بہت کچھ ٹی وی چینلز پر نظر آیا۔ فیصل آباد اور سیالکوٹ میں کنٹینر سے گر کر پی ٹی آئی کے دو کارکن جاں بحق، جبکہ کراچی میں پولیس فائرنگ سے ایک کارکن نذر اجل ہو گیا۔ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے دعوے کے بموجب شہداء کی تعداد پانچ ہے۔ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عمران خان اپنی عوامی طاقت اور حکومت، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بقول، اپنی درست پلاننگ کا سکّہ بٹھا چکی۔ بہتر ہے کہ اب ملکی معیشت کی زبوں صورتحال، آئی ایم ایف کی شرائط، یوکرین جنگ کے اثرات، عالمی کساد بازاری اور بجٹ مشکلات سمیت کوہ ہمالیہ بن کر سامنے آنے والی کیفیت کا ادراک کیا جائے۔ اور فریقین مل بیٹھ کر ملکی مفاد میں فیصلے کریں، پاکستان کیلئے معاشی بحالی کا متفقہ پلان بنے، انتخابی اصلاحات پر اتفاقِ رائے ہو اور نئے انتخابات اور نگران حکومت کے حوالے سے حقیقت پسندانہ فیصلے سامنے آئیں۔ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ نئے انتخابات کے نتیجے میں ’’یہی لوگ‘‘ آگئے تو وہ انہیں بھی قبول کر لیں گے۔ اطلاعات کے بموجب مصالحت کے لیے پس پردہ کوششیں کرنے والوں کا مشورہ یہ ہے کہ عمران خان انتخابات چاہتے ہیں تو انہیں پارلیمنٹ جانا اور حکومت سے مذاکرات کرنا ہوگا۔ یہ بات بطورخاص ملحوظ رکھنے کی ہے کہ تمام سیاسی فیصلے خود سیاستدانوں کو کرنے ہیں۔ اس باب میں افہام و تفہیم کی راہ اختیار کرنے اور جلد نتیجہ خیز فیصلے کرنے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔