سرکارِ دو جہاںﷺ کی اطاعت و محبت

June 17, 2022

عمران احمد سلفی

ارشادِ ربّانی ہے:جن لوگوں نے اللہ اور رسول ﷺکی اطاعت کی، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی نبیوں کے ساتھ اور صدیقین کے ساتھ، شہیدوں کے ساتھ اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے اور یہ بہترین ساتھی ہیں۔ (سورۃالنساء) اس آیتِ کریمہ کاشان نزول یہ ہے کہ ایک صحابیؓ سرورِ عالم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ﷺ، میں آپﷺ کو اپنی جان ومال اور اولاد سے زیادہ محبوب رکھتا ہوں، جب گھر میں اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتا ہوں اور آپ ﷺ کو یاد کرتا ہوں تو جب تک آپﷺ کا رخ انور نہیں دیکھ لیتا، تو مجھے قرارنہیں آتا، میں اپنے بال بچوں کو چھوڑ کر آپ ﷺکے پاس دوڑا آتا ہوں۔

آپ ﷺ کو دیکھ کر تسلی ہو تی ہے اور دل کو قرار آجاتا ہے، تب میں واپس جاتاہوں، لیکن جب میں اپنی اور آپ ﷺکی جدائی کو یاد کرتا ہوں تو میں جان لیتا ہوں کہ جب آپ ﷺ جنت میں داخل ہوں گے تو آپ ﷺانبیاءؑ کے ساتھ عظیم درجات میں ہوں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوابھی تو میں نہ آپ ﷺکو دیکھ سکوں گا اورنہ آپ ﷺتک پہنچ سکوں گا تو مجھے بڑی تکلیف ہوگی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ کو نازل فرمایا کہ جواللہ کے رسولﷺ کی اطاعت و فرماں برداری کرے گا، وہ جنت میں نبیوں کے ساتھ ہوگا۔

اطاعت سے محبت کو مشروط کرکے واضح کیا گیا کہ بغیر اطاعت وفرماں برداری، حُبِ رسول ﷺکسی کام نہیں آنے والی اور اطاعت و فرماں برداری بغیر محبت ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ حُبِ رسول ﷺکی فضیلت ہے کہ محب اگر مطیع ہوگا، تو جنت میں بھی قرب رسول ﷺحاصل کر سکے گا۔ چناںچہ سیدناانس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابیؓ خدمتِ اقدس ﷺمیں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہﷺ، قیامت کب آئے گی؟

آپ ﷺنے فرمایا، قیامت کی تم نے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا میں نے قیامت کے لیے زیادہ نماز، روزہ، صدقہ، خیرات کرکے تیاری تو نہیں کی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ محبت رکھتا ہوں، میرے پاس بس یہی محبت رسول ﷺکاسرمایہ ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا جس کے ساتھ تم محبت رکھو گے، اس کے ساتھ تم جنت میں جاؤ گے۔(ترمذی) قرآن مجید اور حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ سچی محبت رسول اللہ ﷺنہ صرف جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے، بلکہ سرورِ عالم ﷺکی دائمی رفاقت کے حصول کابھی سبب ہے، یقیناً اس شخص سے بڑھ کرکون خوش قسمت ہو سکتا ہے جسے جنت میں سیدالعالمین ﷺکی قربت حاصل ہوجائے۔

مسنداحمد میں ہے: رسول اللہ ﷺسے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو ایک قوم سے محبت رکھتا ہے، لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا، ہر انسان اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا ہو۔ خادم رسولﷺ سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، میری محبت جو رسول اللہﷺ کے ساتھ ہے اور سیدنا ابوبکرؓ، عمر فاروقؓ، کے ساتھ ہے، مجھے اُمید ہے اللہ تعالیٰ مجھے ان ہی لوگوں کے ساتھ اٹھائے گا، گو میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں۔

ایک عربی شاعرنے کیا خوب کہا ہے: سچ ہے یہی محبت کا معیار اور کسوٹی ہے، حق اور ناحق کے لیے جنہیں اللہ اور رسول اللہ ﷺسے محبت ہے، وہی سچے مطیع وفرماں بردار ہیں، جو اللہ اور رسول ﷺ کے فرماں بردار نہیں ہیں، وہ محبّ رسولﷺ نہیں ہیں۔ اسی طرح کسی نے کیا خوب کہا ہے : تم محمدﷺ کی نافرمانی کے باوجود محبت ظاہر کرتے ہو۔ اللہ کی قسم، یہ تو زمانے میں عجیب بات ہے۔ اگر تمہیں اللہ کے رسول ﷺکے ساتھ سچی محبت ہوتی تو تم ان کی اطاعت و فرماں برداری کرتے، کیوںکہ دوست اپنے دوست کا کہا مانتا ہے۔

محبت ایک طبعی کشش کانام ہے جواپنے محبوب کی طرف کھینچ لے جاتی ہے، خواہ اس کے لیے کتنی ہی مصیبت برداشت کرنی پڑے۔ رسول اکرم ﷺ کی محبت خویش واقارب، ماں باپ اور اولاد سے بھی زیادہ رکھنا ایمان کا جزو اعظم ہے۔ امام الانبیاء ﷺنے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ،جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ، اولاد اور سب لوگو ں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ (صحیح بخاری) اس لیے قرآن مجید نے رسول اکرم ﷺکی محبت کو ہرچیز کی محبت پرترجیح دی ہے۔

آج امت ِمسلمہ کی زبوں حالی کا سب سے اہم سبب یہی ہے کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت کی بجائے دنیا کی محبت کو دلوں میں سما لیا ہے۔ صحابۂ کرام ؓ کی سرورِ عالم ﷺکے ساتھ محبت وعقیدت صحیح معنوں میں ہمارے لیے مشعل راہ ہے، وہ اپنے محبوب ترین پیغمبرﷺسے سچی محبت رکھتے اور آپ ﷺ پر سب کچھ نثار کرنے پر خوشی محسوس کرتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو صحابہ کرامؓ کی طرح رسول اللہ ﷺ کی سچی محبت واطاعت اور فرماں برداری نصیب فرمائے۔ (آمین)