عید الاضحیٰ کے بعد ہاضمہ پر بوجھ نہ ڈالیں

July 14, 2022

عید الاضحیٰ پر لوگ اپنے مذہبی فریضہ کی ادائیگی کے بعد گوشت سے بنے ذائقہ دار کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا تہوار ہے جس کے آنے سے قبل بھی لوگوںمیں خوب جوش و خروش دیکھا جاتا ہے اور اس کے گزرنے کے بعد کچھ عرصے تک قربانی کے گوشت سے مزیدار کھانے بنائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر گھر سے آئے روز خوشبودار کھانوں کی مہک اٹھ رہی ہوتی ہے۔

عیدقرباں کے بعد باربی کیو اور حلیم بنانے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ باربی کیو کے دوران سیخ پر لگی گرما گرم چٹ پٹی بوٹیاںکھاتے ہوئے ہاتھ روکنا نہایت مشکل ہوتا ہے لیکن بعد میں اسی بسیار خوری کے باعث پیٹ میں گرانی محسوس ہوتی ہے۔ ہر معاملے میں اعتدال ضروری ہے اور جب کھانے کا معاملہ ہو تو اس پر خصوصی دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

لہٰذا کھانے کے دوران جب آپ کو محسو س ہو کہ آپ نے طلب سے زیادہ کھالیا ہے تو مزید کھانے سے ہاتھ کھینچ لیں۔ کچھ لوگوں کا ہاضمہ اس قدر نازک ہوتا ہے کہ زیادہ کھانے کی صورت میںان کی طبیعت خراب ہونے کا امکان ہوتا ہے اور انھیںمعالج کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔ قربانی کا گوشت پکاتے ہوئے اس کو گلانے کا خصوصی دھیان رکھیں کیونکہ اگر گوشت کچا رہ جائے گا تو اسے ہضم کرنے میںمشکل ہوگی۔

گوشت گلانے کے طریقے

جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ اچھی طرح گلا ہوا گوشت کھانا چاہیے ورنہ ہاضمہ خراب ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ ذیل میں گوشت گلانے کے کچھ آسان طریقوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔

٭ فریزر سے گوشت کا پیکٹ نکال کر کچھ وقت کے لیے کسی پیالے میں رکھ دیں۔ پانی میںگوشت بھگونے سے اس کی غذائیت ضائع ہوتی ہے اور گلنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔

٭ خربوزے کے چھلکے سُکھائیں اور پھر انھیں پیس کر محفوظ کرلیں۔ دو تین چٹکی سفوف گوشت میں ڈالنے سے یہ جلدی گل جاتا ہے۔

٭ کچا پپیتہ چھلکے سمیت سُکھائیں اور گوشت میں اس کا سفوف شامل کریں۔

٭ گوشت پکانے سے ایک دو گھنٹے قبل اگر تھوڑی سی کچری پیس کر گوشت پر لگا دی جائے تو بھی گوشت جلدی گل جاتا ہے۔ چانپوں پر کچری پاؤڈر لگانے سے ان میں خستہ پن آجاتا ہے۔

٭ چھالیہ کے دو چار موٹے ٹکڑے کاٹ کر سالن میں ڈالنے سے بھی گوشت گل جاتا ہے۔

٭ گوشت کو ہلکی آنچ پر گلانا چاہیے، اس طرح یہ اچھی طرح گل بھی جائے گا اور اس کا مزہ بھی دوبالا ہوجائے گا۔

ہاضمہ کیسے بہتر کیا جائے؟

بسیار خوری نظام ہاضمہ پر بوجھ بڑھا سکتی ہے اور اگر کسی کا نظام ہاضمہ کمزور ہو تو اس شخص کے لیے صورتحال پیچیدہ ہوسکتی ہے۔ کھانا جلد ہضم کرنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی جاتی ہیں۔ کھانا کھا کر تھوڑا سا گڑ کھالیں، اس سے نہ صرف ہاضمہ بہتر رہتا ہے بلکہ قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔

ہاضمہ کی خرابی سے بچنے کے لیے طبی ماہرین ایک گھریلو ٹوٹکا تجویز کرتے ہیں۔ تھوڑا سا کھانے کا سوڈا لیں اور اس میں چھوٹی سبز الائچی کے چند دانے باریک پیس کر ملادیں۔ اسے دو دو گھنٹے بعد پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے ہاضمہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ذیل میںکچھ غذاؤں کا ذکر کیا جارہا ہے جو بدہضمی سے بچاتی ہیں۔

پانی کی زائد مقدار

زیادہ پانی پینے سے معدے کی گرمی میں فوری طور پر کمی لائی جاسکتی ہے۔ پانی پینے سے اضافی گرمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے زہریلے اثرات کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ نظام ہضم بھی صحت مند ہوتا ہے۔تاہم، ایک بات یاد رکھیں کہ کھانے کے دوران زیادہ پانی نہ پئیں اور آخر میں تو بالکل بھی نہ پئیں۔

دہی یا رائتہ

معدے میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار بڑھانے میں دہی مدد دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے معدے کی گرمی خارج کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جبکہ نظام ہضم اور دیگر افعال میں بھی بہتری آتی ہے۔ دہی میں اگر زیرہ اور کالی مرچ شامل کردی جائے تو اس سے نہ صرف دہی مزیدار ہوجاتا ہے بلکہ ان دونوں اجزاء کی ہاضمہ کے حوالے سے خصوصیات ہاضمہ بہتر بناتی ہیں۔

پودینہ کا استعمال

پودینہ کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، لہٰذا یہ بھی معدے کی گرمی دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ معدے کی تیزابیت میں کمی لانے کے لیے پودینے کا پانی یا چائے پینا مفید رہتا ہے۔ قربانی کا گوشت جب پکایا جائے تو اس کے ساتھ پودینے والا رائتہ بناکر کھایا جائے تاکہ دہی اور پودینے کی افادیت حاصل ہوسکے۔

لیموں کا رس

مختلف کھانوںبالخصوص باربی کیو وغیرہ کے ساتھ لیموںاستعمال کیا جاتا ہے۔ لیموں چھڑک کر کھانے سے کسی بھی ڈش کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ لیموںمیںپایا جانے والا قدرتی آکسیڈنٹ، نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے۔ لیموںپانی بناکر اگر اس میں تھوڑا سا شہد ڈال کر پی لیا جائے تو اس سے جسم میں موجود ٹاکسن کم ہوتے ہیں اور ہاضمہ میں بھی بہتری آتی ہے۔

ٹھنڈا دودھ پینا

دودھ کو اگر ٹھنڈا کر کے پیا جائے تو یہ بھی معدے کے درجہ حرارت کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ٹھنڈے دودھ کے استعمال سے معدے کی تیزابیت کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس کی سکون پہنچانے والی خصوصیت معدے کی گرمی سے ہونے والی بے آرامی کو دور کرتی ہے۔ ایک گلاس ٹھنڈا دودھ پینا اس مسئلے سے نجات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

گوشت پروٹین کا ذریعہ

گوشت کو پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ مانا جاتا ہے۔ جسم کی نشوونما کے لیے پروٹین نہایت ضروری ہوتا ہے۔ یہ میٹا بولزم کے نتیجے میں ہونے والی کمزوری دور کرکے اینٹی باڈیز پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے جسم مختلف اقسام کے انفیکشن سے بچا رہتا ہے۔ گوشت کی وجہ سے خون میں سرخ خلیے (ریڈبلڈسیلز) بنتے ہیں جبکہ اس سے آئرن، سیلینیم، زنک اور مختلف وٹامنز بھی حاصل کیے جاتے ہیں۔ آئرن سے جسم میں ہیموگلوبن بنتا ہے، جس سے خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔

سیلینیم جسم سے غیر ضروری چکنائی اور دیگر کیمیکلز ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جبکہ زنک سے نئے ٹشوز بنتے ہیں۔ گوشت میں موجود وٹامن اے، بی اور ڈی ہڈیوں، دانتوں، آنکھوں اور دماغ کو طاقتور بنانے کے علاوہ جِلد کو بھی شاداب رکھتے ہیں۔ گوشت میں حیاتیاتی اعتبار سے آٹھوں بنیادی امائنوایسڈز پائے جاتے ہیں۔ قربانی کا گوشت صحت بخش غذائیت سے بھرپور ہونے کے باعث زیادہ کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے، لہٰذا اسے کھانے میںاحتیاط سے کام لینا چاہیے۔