پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ملازمین کو نوٹسز، ایف آئی اے انسپکٹر ریکارڈ سمیت طلب

August 06, 2022

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف مرکزی سیکرٹریٹ کے چار ملازمین کو ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹسز کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے انسپکٹر کو 10 اگست کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو کارروائی سے روکنے کی درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ کے چار ملازمین محمد ارشد ، محمد رفیق ، محمد نعمان افضل اور طاہر اقبال نے ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے حسن رشید قمر ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھری پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے خلاف مقدمات کے اندراج کا اعلان کیا۔ وزیر داخلہ کے حکم پر نہایت عجلت میں آدھی رات کو تحریک انصاف مرکزی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو نوٹسز جاری کئے گئے۔ ان نوٹسز سے ایف آئی اے انسپکٹر کی بدنیتی عیاں ہے۔ ایف آئی اے انسپکٹر ریحانہ کوثر نے جمعہ کی صبح 9 بج کر 58 منٹ پر نوٹسز تحریک انصاف کے ملازمین کو وٹس اپ کئے۔ ایف آئی اے انسپکٹر رات دس بجے تحریک انصاف کے ملازمین کو فون کرکے صبح اپنے دفتر طلب کرتی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں ان نوٹسز کا مقصد تحریک انصاف کے ذمہ داران کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ہراساں کرنا اور غیرقانونی طور پر گرفتار کرنا ہے۔حسن رشید قمر ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے ملازمین کو جاری کئے گئے نوٹسز غیرقانونی ، غیر آئینی اور معزز عدالت کے احکامات کے صریحاً خلاف ہیں لہٰذا نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ایف آئی اے کو کارروائی روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔ اس پر عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ عدالتی احکامات کے بعد تحریک انصاف مرکزی سیکرٹریٹ کے ملازمین ایف آئی اے میں پیش ہوگئے اور ایف آئی اے کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب بھی دئیے۔