ربّ المال اور مضارب کا سرمایہ اور نفع میں اختلاف

August 12, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں ایک عجیب مصیبت کا شکار ہوگیا ہوں، ایک دوست کو کاروبار کے لیے پچاس لاکھ روپے دیے کہ وہ آم کے سیزن میں آم خرید کر ایران برآمد کرے اور جو نفع ہو، آدھا خود رکھے اور آدھا مجھے دے۔ ایک کنٹینر میں تو اسے نقصان ہوا اور ایک میں اصل سرمایہ ہی واپس آیا، مگر باقی سب میں نفع ہوا، جسے وہ مانتا ہے، لیکن کہتا ہے کہ مجھے صرف بیس فیصد نفع ملے گا، کیوں کہ یہی طے ہوا تھا اور پچاس لاکھ کے متعلق کہتا ہے کہ آپ نے چالیس لاکھ دیے تھے۔ قرآن وسنت کے مطابق اس مسئلے کا اب کیا حل ہے؟

جواب:صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے پاس پچاس لاکھ روپے دوست کو مضاربت پر دینے پر گواہ یا تحریری معاہدہ موجود ہے تو سائل کی بات کا اعتبار ہوگا اور اصل سرمایہ پچاس لاکھ ہی ہوگا، اور اگر سائل کے پاس پچاس لاکھ مضاربت پر دینے پر گواہ اور ثبوت نہیں ہے، تو دوست (مضارب) پر قسم آئے گی، اگر وہ قسم اٹھالیتا ہے کہ سرمایہ چالیس لاکھ تھا پچاس لاکھ نہیں، تو دوست کی بات کا اعتبار ہوگا، اور اگر وہ قسم نہیں اٹھاتا تو سرمایہ پچاس لاکھ ہونا ثابت ہوجائے گا۔

نفع کے بارے میں بھی یہی حکم ہے کہ اگر سائل کے پاس آدھا آدھا نفع پر دینے پر گواہ اور ثبوت ہے تو آدھا نفع دینا پڑے گا، ورنہ دوست (مضارب) پر قسم آئے گی، اگر وہ اس طرح قسم اٹھالیتا ہے کہ آدھا نفع دینے کی بات نہیں ہوئی تھی، بلکہ بیس فیصد نفع دینے کی بات ہوئی تھی تو بیس فیصد نفع دینا پڑے گا، اور اگر وہ قسم نہیں اٹھاتا تو پھر آدھا یعنی پچاس فیصد کے اعتبار سے دینا پڑے گا۔